امریکا نے ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کردیا، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا پاکستان کے ساتھ خطے میں دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کا عزم قائم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کئی برسوں تک پاکستانی عوام دہشت گردی سے بہت متاثر ہوئی، مانتے ہیں پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں،بھارت اور پاکستان سے کہتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر جاری رکھیں۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا چاہتے ہیں پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں پر پابندی یقینی رکھنے کے لیے اقدامات کرتا رہے، ان گروہوں میں لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت ان کے دیگر ذیلی گروہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا پاکستانی حکام سے اس سلسلے میں مسلسل رابطے میں رہتے ہیں، جو 2023 کے انسداد دہشت گردی کے ڈائیلاگ کا حصہ تھا،انسانی حقوق پر بھارت سے تشویش اٹھاتے رہتے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقعے پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان سے اس بات کو یقینی بنانےکے لیے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا کہ اس کے زیرِ کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو اور پاکستانی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے بارے میں امریکا اور بھارت کا مشترکہ بیان بے بنیاد اور یک طرفہ ہے۔ آپ اس کا جواب دینا چاہیں گے؟
جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہم پورے خطے میں دہشت گردی سے درپیش مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں کے باعث برسوں مشکلات برداشت کی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا ہم تسلیم کرتے ہیں پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے اور اپنی نیشنل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، جن میں ساجد میر کو گرفتار کرنا اور اسے سزا سنانا بھی شامل ہے،ہم مسلسل اس بات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد اور متعدد انتہائی مضبوط دہشت گرد تنظیموں سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے اقدامات جاری رکھے۔
گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم مودی کا امریکا کا اسٹیٹ وزٹ مکمل ہونے اور صدر بائیڈن سے ان کی ملاقات کے بعد، وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں صدر بائیڈن اور وزیرِ اعظم مودی نے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گرد پراکسیز کے استعمال کی مذمت کی تھی اور پاکستان سے اس بات کو یقینی بنانے کےلیے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا کہ اس کے زیرِ کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گردحملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔