پاکستان کے بڑے کاروباری شعبوں میں 750 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

screenshot_1746109928478.png


اسلام آباد: پاکستان میں غیرقانونی تجارت کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے بڑے کاروباری شعبوں میں 750 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔ اس رپورٹ کو نجی تھنک ٹینک "پرائم" نے جاری کیا ہے، جس میں غیر قانونی تجارت کے مختلف شعبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تجارت میں تمباکو، دوا سازی، ٹائر، آئل، پیٹرول، ڈیزل اور چائے جیسے شعبے شامل ہیں۔ تمباکو کے شعبے میں غیر قانونی تجارت کا حصہ 65 فیصد ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 300 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہو رہا ہے۔

ایران سے اسمگل ہونے والے پیٹرول و ڈیزل کی مقدار سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر تک پہنچ چکی ہے، جس سے ملک کو 270 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔ فارماسیوٹیکل شعبے میں بھی 40 فیصد دوائیں جعلی یا غیر معیاری ہیں، جس کے نتیجے میں 60 سے 65 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

مزید برآں، پاکستان میں 60 فیصد اسمگلڈ ٹائرز کی فروخت سے 106 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، جبکہ 30 فیصد اسمگلڈ چائے کی فروخت سے سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان میں اقتصادی مشکلات اور ٹیکس چوری کے سنگین مسائل کو اجاگر کرتی ہے، جس سے نہ صرف قومی خزانے کو بڑا نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک کی معیشت بھی اس سے متاثر ہو رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے تاکہ قومی خزانے کی حفاظت کی جا سکے اور معیشت کو استحکام مل سکے۔
 

Back
Top