![6pakisisndisisggafganaistan].png](https://www.siasat.pk/data/files/s3/6pakisisndisisggafganaistan].png)
پچھلے 2 ہفتوں میں افغان حکومت کو بار بار دہشت گردوں کی موجودگی بارے اطلاع دی گئی: ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں خفیہ اطلاع پر دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائیاں کرنے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سرحدی علاقوں میں پاکستان نے حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی جو پاکستان میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر بہت سی دہشت گردانہ حملوں کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
دفتر خارجہ کے مطابق دہشت گردوں کی کارروائیوں میں سکیورٹی اہلکاروں اور سینکڑوں شہریوں کی شہادتیں ہوئیں جن میں تازہ حملہ 2 دن پہلے شمالی وزیرستان میں میرعلی کی سکیورٹی پوسٹ پر کیا گیا جس میں 7 پاکستانی فوجی شہید ہو گئے۔ افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت نے چند گھنٹے پہلے بیان دیا تھا کہ اس کے سرحدی علاقوں میں فضائی حملوں سے 8 افراد مارے گئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ملک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے تاہم حافظ گل بہادر گروپ اور ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کیخلاف کارروائیوں پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات کے جواب میں کی گئیں۔ افغانستان میں چھپے ہوئے دہشتگرد ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، پچھلے 2 ہفتوں میں افغان حکومت کو بار بار ان کی موجودگی بارے آگاہ کیا تھا۔
پاکستان افغانستان کو متعدد بار کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی متعدد بار کیا جا چکا ہے، مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں جاری رہیں گی۔
ترجمان افغان عبوری حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں الزام لگایا تھا کہ افغان سرزمین پر پاکستانی طیاروں نے رات کو تقریباً 3 بجے شہری آبادی پر حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے 8 افراد میں بچے اور خواتین شامل تھیں۔ پاکستانی طیاروں نے خوست کے ضلع سپیرا ضلع میں افغان دبائی اور پکتیکا کے برمل ضلع میں لامان کے علاقے میں بمباری کی۔
واضح رہے کہ نومنتخب صدر آصف علی زرداری نے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملے کے جواب میں کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ پاکستان کی سرزمین پر کسی نے حملہ کیا تھا جوابی حملہ کرنے میں گریز نہین کریں گے۔
شمالی وزیرستان میں حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کر لی تھی جن کے جنگجو پاک افغان سرحدی علاقوں میں کام کرتے ہیں جن میں صوبہ خوست اور پکتیکا شامل ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد کا بیان میں کہنا تھا کہ پاکستانی موقف ہے کہ عبداللہ شاہ کو نشانہ بنایا گیا لیکن وہ پاکستان میں ہیں، امارت اسلامیہ ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے افغانستان کی خودمختاری کیخلاف قرار دیتی ہے۔
پاکستان نے کارروائی دونوں حکومتوں کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے درمیان کیے جس کی تصدیق کالعدم تحریک طالبان نے بھی کر دی ہے۔ ترجمان افغان حکومت نے کہا کہ افغانستان پر پاکستان اپنے مسائل پر قابو پانے میں ناکامی کا الزام نہ لگائے، ایسی کارروائیوں کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جنہیں پاکستان کنٹرول نہیں کر سکتا۔