پاکستان کی جی ڈی پی بڑھ مگر تجارت کی شرح کم ہو رہی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

12adbtijart.jpg

اے ڈی بی (ایشیائی ترقیاتی بینک) کے مطابق پاکستان کی جی ڈی پی (مجموعی ملکی پیداوار) میں تجارت کی شرح دنیا کے کم تناسب میں شمار ہوتی ہے، جو مجموعی جی ڈی پی کا صرف 30 فیصد ہے۔ بینک کے مطابق اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ مکمل تباہ کن اور مایوس کن صورتحال ہے، ملک میں بہتری کی گنجائش ابھی بھی موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت اور تجارت سے متعلق اپنی رپورٹ میں اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ اپنی نمو کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اپنی معیشت کو تجارت کے لیے مزید کھولنے کی حکمت عملی اپنا سکتا ہے۔

"پاکستانز اکانومی اینڈ ٹریڈ ان دا ایج آف گلوبل ویلیو چینز" کے عنوان سے رپورٹ میں بینک نے کہا کہ حجم کو مدِ نظر رکھا جائے تو دنیا میں جی ڈی پی میں تجارت کی کم شرحوں میں سے ایک پاکستان کی ہے جو صرف 30 فیصد ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے مزید کہا ہے کہ پاکستان بہتری کی صلاحیت رکھتا ہے، ملک سے متلعق مختلف جائزوں نے معاشی کشادگی سمیت اسپیشلائزیشن کے مواقع، وسیع تر مارکیٹوں تک رسائی، معلومات کی آمد اور معیشت کو باقاعدہ بنا کر کے بے شمار فوائد کی تصدیق کی ہے۔

رپورٹ نشاندہی کرتی ہے کہ ملک کا موجودہ طرز معیشت اس وقت امریکا، یورپ اور چین کے جیسا ہے، جو ٹیکسٹائل کے شعبے میں خاصیت رکھتا ہے البتہ اس کی کچھ زرعی مصنوعات مشرق وسطیٰ کو فروخت کی جاتی ہیں۔ پاکستان کا جنوبی ایشیا میں اپنے قریبی پڑوسیوں کے ساتھ کوئی خاص تجارتی تعلق نہیں ہے، واحد معیشت جس کے لیے یہ ایک بڑی منڈی ہے وہ اس کا شمالی پڑوسی ملک افغانستان ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی زیادہ تر برآمدی مصنوعات ٹیکسٹائل گروپنگ کے تحت آتی ہیں، برآمد کے ارتکاز کے رسمی اقدامات اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات نسبتاً زیادہ انواع و اقسام کی ہیں، خاص طور پر دوسرے بڑے ٹیکسٹائل برآمد کرنے والے ممالک جیسے بنگلہ دیش اور کمبوڈیا کے مقابلے میں، لیکن اس کی برآمدات بھارت کے مقابلے میں کم اقسام کی ہیں۔

رپورٹ کو سال 20-2019 کے اعداد و شمار سے مرتب کیا گیا ہے جو کہ کورونا وبا کے باعث ایک غیر معمولی سال تھا، دستیاب اعداد وشمار سے مرتب کردہ رپورٹ 166 ممالک اور معیشتوں کے لیے جی ڈی پی کی مختلف سطحوں پر اقتصادی کشادگی کا ایک خاکہ ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کی معاشی کشادگی کا موازنہ دوسرے ممالک سے کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان معاشی سرگرمیوں کے لیے کھلے پن کے لحاظ سے بھارت اور بنگلہ دیش سے کم، جبکہ ایتھوپیا، برازیل اور سوڈان سے زیادہ کھلا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان نسبتاً بڑا ملک ہے تاہم اس کی تجارتی کشادگی غیر معمولی حد تک کم ہے۔ جن ممالک کی جی ڈی پی پاکستان کے برابر ہے، ان کی جی ڈی پی میں بھی تجارت کی شرح پاکستان سے بہت زیادہ ہے، جن میں فلپائن، نیدرلینڈز اور ویت نام شامل ہیں۔

رپورٹ سے پتہ چلا کہ بھارت کی جی ڈی پی پاکستان کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہے، پھر بھی تجارت اس کی معیشت میں زیادہ کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان نے تاریخی طور پر غیر مساوی ترقی کا سامنا کیا ہے اور اس کے نسبتاً بڑے سائز کے باوجود بھی یہ دنیا کی سب سے کم کھلی معیشتوں میں شامل ہے۔

پاکستان کی برآمدات پر پر ٹیکسٹائل مصنوعات اور چاول کا غلبہ ہے جبکہ ارتکاز کا ایک رسمی پیمانہ بتاتا ہے کہ اس کی برآمدات مجموعی طور پر کافی انواع و اقسام پر مشتمل ہے۔ پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا غلبہ یا کمی تنوع کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، صرف چند شعبوں یا مصنوعات پر بہت زیادہ انحصار کرنے سے معیشت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
arifkarim Siberite Bubber Shair haan Bhai Arif karin ub bolo kay BBC kay Bad Asian Development bank bhee Patwari hogaya!

Wrong/misleading title.

Shuja. Please translate it in to Naswari, he will get it right away .

Every bad news for Pakistan is a good news for donkey Patwaris
ابے مامووٗں، مجھے یہ بتاوٗ کہ کرنا کیا چاہیئے اکانومی ٹھیک کرنے کے لیئے؟
اب ایک کے پاس حل یہ ہوگا کہ عمران کو نکالو، دوسرا کہے گا کہ اسے رکھو۔

ایسے تو حالات کچھ ٹھیک نہیں ہونے لگے۔

ویسے، اگر جی ڈی پی سے تجارت کی شرح بڑھانی ہو تو جی ڈی پی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
خاص کر اگر جی ڈی پی میں سے گورنمنٹ کے اخراجات یعنی گورنمنٹ اسپینڈنگ کم کر دی جائے۔

جی ڈی پی ٹو ٹریڈ ایک ریشو ہے۔ اس سے دو چیزیں اور بھی عیاں ہوتی ہیں۔

نمبر ایک یہ کہ پاکستان کی ٹریڈ دوسرے ممالک کی بہ نسبت کم ہونے کی ایک وجہ یہاں کی لوکل انڈسٹری کی اپنی ضروریات کو خود پورا کرنا بھی ہے۔ کیونکہ یہاں ٹریڈ بیلنس کی نہیں، صرف ٹریڈ اکاوٗنٹ کی بات ہوتی ہے کہ کتنا کاروبار کیا۔ اسمیں امپورٹ اور ایکسپورٹ دونوں ہی شامل ہیں۔

اب ذرا اے ڈی بی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایشیائی ترقیاتی بینک اپنے بھی کچھ اغراض و مقاصد رکھتا ہے۔ اسکا کام ایشیائی ممالک کے درمیان معاشی سرگرمیوں کا فروغ ہے۔ تو یہ تو یہی چاہے گا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ کاروبار بڑھے۔ لیکن ایک ملک کے لیئے یہ ضروری نہیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ کاروبار بڑھا کر ہی اپنی مؑیشت کو اتحکام فراہم کرے۔
چین اور بھارت بہت عرصے تک دوسرے ممالک سے بہت کم تجارت کرتے تھے اور اپنی لوکل ضروریات اپنی ہی انڈسٹری سے پوری کرنے پر توجّہ رکھتے تھے۔ سنہ ۱۹۹۰ تک کی دہائی کے چین اور بھارت کے اعداد و شمار اس صورت میں نکال کر دیکھے جاسکتے ہیں۔

پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ پہلے بھٹو قومیانے کے چکر میں انڈسٹری کو وہ لات لگا گیا کہ ہم چالیس سال پیچھے ہوگئے۔ بعد از اسکے یہاں ضیاء کا جنگی دور شروع ہوگیا۔ اس سے جان چھٹی تو ۱۹۹۰ کی دہائی میں کھلی لوٹ مار ہوئی۔ پھر مشرّف نے آ کر انڈسٹری کو کھولنے کی کوشش تو کی لیکن دوسری طرف یہ بھی جنگ میں لگ گیا اور اسکی وجہ سے بہت سی انویسٹمنٹ یا تو پاکستان سے چلی گئی یا پھر یہاں آئی ہی نہیں۔ پھر دوبارہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ شروع ہوگئے۔ ایک نے بھتّے کی خاطر انڈسٹری بند کروا دی اور بجلی کی شارٹیج کروا کر بیٹھ گیا اور نوازے نے اسکے بعد قرضوں کی لائن لگا دی، جسکے بعد اصل سے زیادہ سود واپس کرنے کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی انڈسٹری میں کوئی بھی اسٹریٹجک انڈسٹری کا قیام نہیں ہوا۔ امپورٹ کھول کر اسی پر کام چلایا گیا۔

اب عمران خان صاحب ہیں۔ انکو سمجھ کچھ نہیں آیا تو سب سے پہلے امپورٹ بند کردی، بلکہ بلکل بند کردی۔ اسکی وجہ سے جس انڈسٹری کو اپنا خام مال باہر سے منگوانا ہوتا تھا، وہ بھی بیٹھ گئی۔ پھر ٹیکسٹائل کے مسائل آرمی کو درست کرنے پڑے۔ پھر انھوں نے بہت عرصے تک شرح سود کم رکھی، جس کی وجہ سے انفلیشن قابو نہیں آرہی۔ تیسری جانب ان پر اللہ کی طرف سے کرونا اور بعد از افغانستان کا مسئلہ بھیج دیا گیا۔ ڈالر قابو سے باہر ہوچکا۔ اور ہاں، سب سے بڑی بیوقوفی یہ کہ ترقیاتی منصوبوں کو بغیر سوچے سمجھے بند کردیا اور بعد میں جب جی لگی پھٹنے تو نیاز لگی بٹنے، یعنی اب خود ہی ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں۔ ایسے بے ہنگم طریقے سے کبھی نہ کام ہوئے ہیں اور نہ کبھی ہونگے۔

اور ہاں، یہ احساس پروگرام اور صحت کارڈ کے اوپر جو اخراجات قوم پر بڑھا دیئے گئے ہیں، یہ علیحدہ۔ ظاہر سی بات ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا پیسہ پرائیویٹ انشورنس کمپنی کو جاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اگر یہی پیسہ سرکاری اسپتالوں پر لگایا جاتا تو بہت زیادہ بہتری آسکتی تھی۔ اسی طرح احساس پروگرام بھی ہے۔ لیکن چلیں بات بہت ہی زیادہ لمبی ہوچکی ہے۔

پاکستان کا فی الحال سب سے بڑا مسئلہ انفلیشن اور حکومتی اخراجات کی وجہ سے ہونے والا بجٹ کا خسارہ ہے، جسکی وجہ سے حکومت کو ہر وقت قرضوں کی ضرورت رہتی ہے۔ ان دونوں کو ٹھیک کرنا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ حکومت چونکہ اسمیں اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں کی وجہ سے ناکام رہی ہے اسلیئے اسٹیٹ بینک کو ان کے نیچے سے نکال کر ان کی نس بندی آئی ایم ایف نے کروا دی ہے۔ لیکن حکومتی اخرجات ابھی تک کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میں پروٹوکول ختم کرونگا، سادگی اپناوٗں گا، لیکن کوئی ایک وزیر یا مشیر مجھے دکھا دیں جو اپنی عیّاشیوں سے باز آیا ہو؟

ابھی تک خسارے میں جانے والے محکمے، یعنی اسٹیل ملز، پی آئی اے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس، ہیوی مکینیکل کمپلیکس، ٹیلیفون انڈسٹریز آف پاکستان وغیرہ جیسے اداروں میں مفت کی تنخواہیں جارہی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی متحرک نہیں کیا گیا۔ زراعت کا حال بزدار نے بگاڑا، جو دو سال سے ہمیں گندم اور چینی بھی امپورٹ کرنی پڑ رہی ہے، ساتھ ہی اب ٹیکسٹائل کے لیئے کپاس بھی باہر سے منگوانی پڑی۔

اب یہ کم شرح سود پر لوگوں کو قرضے دے دے کر ملک کی اکانومی کی ہیئت اور بگڑتی جارہی ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ انڈسٹری لگوائیں اور انکو کم شرح سود پر قرضے فراہم کریں۔ اور ہاں، یہ چینی چور اور آٹا چور مافیا سے جان چھڑائیں، جنھوں نے ہر شے کی قیمتیں آسمان پر چڑھا دی ہیں۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
ابے مامووٗں، مجھے یہ بتاوٗ کہ کرنا کیا چاہیئے اکانومی ٹھیک کرنے کے لیئے؟
اب ایک کے پاس حل یہ ہوگا کہ عمران کو نکالو، دوسرا کہے گا کہ اسے رکھو۔

ایسے تو حالات کچھ ٹھیک نہیں ہونے لگے۔

ویسے، اگر جی ڈی پی سے تجارت کی شرح بڑھانی ہو تو جی ڈی پی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
خاص کر اگر جی ڈی پی میں سے گورنمنٹ کے اخراجات یعنی گورنمنٹ اسپینڈنگ کم کر دی جائے۔

جی ڈی پی ٹو ٹریڈ ایک ریشو ہے۔ اس سے دو چیزیں اور بھی عیاں ہوتی ہیں۔

نمبر ایک یہ کہ پاکستان کی ٹریڈ دوسرے ممالک کی بہ نسبت کم ہونے کی ایک وجہ یہاں کی لوکل انڈسٹری کی اپنی ضروریات کو خود پورا کرنا بھی ہے۔ کیونکہ یہاں ٹریڈ بیلنس کی نہیں، صرف ٹریڈ اکاوٗنٹ کی بات ہوتی ہے کہ کتنا کاروبار کیا۔ اسمیں امپورٹ اور ایکسپورٹ دونوں ہی شامل ہیں۔

اب ذرا اے ڈی بی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایشیائی ترقیاتی بینک اپنے بھی کچھ اغراض و مقاصد رکھتا ہے۔ اسکا کام ایشیائی ممالک کے درمیان معاشی سرگرمیوں کا فروغ ہے۔ تو یہ تو یہی چاہے گا کہ دوسرے ممالک کے ساتھ کاروبار بڑھے۔ لیکن ایک ملک کے لیئے یہ ضروری نہیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ کاروبار بڑھا کر ہی اپنی مؑیشت کو اتحکام فراہم کرے۔
چین اور بھارت بہت عرصے تک دوسرے ممالک سے بہت کم تجارت کرتے تھے اور اپنی لوکل ضروریات اپنی ہی انڈسٹری سے پوری کرنے پر توجّہ رکھتے تھے۔ سنہ ۱۹۹۰ تک کی دہائی کے چین اور بھارت کے اعداد و شمار اس صورت میں نکال کر دیکھے جاسکتے ہیں۔

پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ پہلے بھٹو قومیانے کے چکر میں انڈسٹری کو وہ لات لگا گیا کہ ہم چالیس سال پیچھے ہوگئے۔ بعد از اسکے یہاں ضیاء کا جنگی دور شروع ہوگیا۔ اس سے جان چھٹی تو ۱۹۹۰ کی دہائی میں کھلی لوٹ مار ہوئی۔ پھر مشرّف نے آ کر انڈسٹری کو کھولنے کی کوشش تو کی لیکن دوسری طرف یہ بھی جنگ میں لگ گیا اور اسکی وجہ سے بہت سی انویسٹمنٹ یا تو پاکستان سے چلی گئی یا پھر یہاں آئی ہی نہیں۔ پھر دوبارہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ شروع ہوگئے۔ ایک نے بھتّے کی خاطر انڈسٹری بند کروا دی اور بجلی کی شارٹیج کروا کر بیٹھ گیا اور نوازے نے اسکے بعد قرضوں کی لائن لگا دی، جسکے بعد اصل سے زیادہ سود واپس کرنے کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی انڈسٹری میں کوئی بھی اسٹریٹجک انڈسٹری کا قیام نہیں ہوا۔ امپورٹ کھول کر اسی پر کام چلایا گیا۔

اب عمران خان صاحب ہیں۔ انکو سمجھ کچھ نہیں آیا تو سب سے پہلے امپورٹ بند کردی، بلکہ بلکل بند کردی۔ اسکی وجہ سے جس انڈسٹری کو اپنا خام مال باہر سے منگوانا ہوتا تھا، وہ بھی بیٹھ گئی۔ پھر ٹیکسٹائل کے مسائل آرمی کو درست کرنے پڑے۔ پھر انھوں نے بہت عرصے تک شرح سود کم رکھی، جس کی وجہ سے انفلیشن قابو نہیں آرہی۔ تیسری جانب ان پر اللہ کی طرف سے کرونا اور بعد از افغانستان کا مسئلہ بھیج دیا گیا۔ ڈالر قابو سے باہر ہوچکا۔ اور ہاں، سب سے بڑی بیوقوفی یہ کہ ترقیاتی منصوبوں کو بغیر سوچے سمجھے بند کردیا اور بعد میں جب جی لگی پھٹنے تو نیاز لگی بٹنے، یعنی اب خود ہی ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں۔ ایسے بے ہنگم طریقے سے کبھی نہ کام ہوئے ہیں اور نہ کبھی ہونگے۔

اور ہاں، یہ احساس پروگرام اور صحت کارڈ کے اوپر جو اخراجات قوم پر بڑھا دیئے گئے ہیں، یہ علیحدہ۔ ظاہر سی بات ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا پیسہ پرائیویٹ انشورنس کمپنی کو جاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اگر یہی پیسہ سرکاری اسپتالوں پر لگایا جاتا تو بہت زیادہ بہتری آسکتی تھی۔ اسی طرح احساس پروگرام بھی ہے۔ لیکن چلیں بات بہت ہی زیادہ لمبی ہوچکی ہے۔

پاکستان کا فی الحال سب سے بڑا مسئلہ انفلیشن اور حکومتی اخراجات کی وجہ سے ہونے والا بجٹ کا خسارہ ہے، جسکی وجہ سے حکومت کو ہر وقت قرضوں کی ضرورت رہتی ہے۔ ان دونوں کو ٹھیک کرنا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ حکومت چونکہ اسمیں اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں کی وجہ سے ناکام رہی ہے اسلیئے اسٹیٹ بینک کو ان کے نیچے سے نکال کر ان کی نس بندی آئی ایم ایف نے کروا دی ہے۔ لیکن حکومتی اخرجات ابھی تک کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ میں پروٹوکول ختم کرونگا، سادگی اپناوٗں گا، لیکن کوئی ایک وزیر یا مشیر مجھے دکھا دیں جو اپنی عیّاشیوں سے باز آیا ہو؟

ابھی تک خسارے میں جانے والے محکمے، یعنی اسٹیل ملز، پی آئی اے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس، ہیوی مکینیکل کمپلیکس، ٹیلیفون انڈسٹریز آف پاکستان وغیرہ جیسے اداروں میں مفت کی تنخواہیں جارہی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کو بھی متحرک نہیں کیا گیا۔ زراعت کا حال بزدار نے بگاڑا، جو دو سال سے ہمیں گندم اور چینی بھی امپورٹ کرنی پڑ رہی ہے، ساتھ ہی اب ٹیکسٹائل کے لیئے کپاس بھی باہر سے منگوانی پڑی۔

اب یہ کم شرح سود پر لوگوں کو قرضے دے دے کر ملک کی اکانومی کی ہیئت اور بگڑتی جارہی ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ انڈسٹری لگوائیں اور انکو کم شرح سود پر قرضے فراہم کریں۔ اور ہاں، یہ چینی چور اور آٹا چور مافیا سے جان چھڑائیں، جنھوں نے ہر شے کی قیمتیں آسمان پر چڑھا دی ہیں۔


۔ " ہاں، یہ احساس پروگرام اور صحت کارڈ کے اوپر جو اخراجات قوم پر بڑھا دیئے گئے ہیں، یہ علیحدہ۔ ظاہر سی بات ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا پیسہ پرائیویٹ انشورنس کمپنی کو جاتا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اگر یہی پیسہ سرکاری اسپتالوں پر لگایا جاتا تو بہت زیادہ بہتری آسکتی تھی۔ اسی طرح احساس پروگرام بھی ہے۔ لیکن چلیں بات بہت ہی زیادہ لمبی ہوچکی ہے"۔


یہ جو اربوں کا ٹیکہ بیٹھے بٹھائے لوگوں کے چوتڑوں میں گھسایا جارھا ہے یہ سو فیصد انشورنس کمپنیوں کی چاندنی کرنے والی بات ہے ۔ بیرون ملک کسطرح ھیلتھ کیئر پر بے تحاشہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور کسطرح انشورنس کمپنیاں اور بیوروکریٹ مل کر عوام کی بجاتے ہیں یہ بات اب بھی انتہائ پردوں میں رکھی جاتی ہے ۔ اس حالیہ نئے کوکینی اخراج سے موجودہ حکومتی ھسپتالوں کی خستہ حال صورتحال انہیں حالت نزع تک لے جائے گی اور صحت کے نام پر پرائیوٹ ھسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ کسی بھی سابقہ کرپشن کے ریکارڈ نہ صرف توڑے گی بلکہ عوام کی پھٹ کر گلے میں لٹک جائے گی ۔ لعنتی خود تو اپنی کٹواکر بھاگ جائے گا ۔ 220 ملین لوگوں کی کھول کر سورج میں تپانے کے لیے چھوڑ جائے گا ۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
یہ جو اربوں کا ٹیکہ بیٹھے بٹھائے لوگوں کے چوتڑوں میں گھسایا جارھا ہے یہ سو فیصد انشورنس کمپنیوں کی چاندنی کرنے والی بات ہے ۔ بیرون ملک کسطرح ھیلتھ کیئر پر بے تحاشہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور کسطرح انشورنس کمپنیاں اور بیوروکریٹ مل کر عوام کی بجاتے ہیں یہ بات اب بھی انتہائ پردوں میں رکھی جاتی ہے ۔ اس حالیہ نئے کوکینی اخراج سے موجودہ حکومتی ھسپتالوں کی خستہ حال صورتحال انہیں حالت نزع تک لے جائے گی اور صحت کے نام پر پرائیوٹ ھسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ کسی بھی سابقہ کرپشن کے ریکارڈ نہ صرف توڑے گی بلکہ عوام کی پھٹ کر گلے میں لٹک جائے گی ۔ لعنتی خود تو اپنی کٹواکر بھاگ جائے گا ۔ 220 ملین لوگوں کی کھول کر سورج میں تپانے کے لیے چھوڑ جائے گا ۔
تو پھر تم امریکہ میں اس کے خلاف مہم چلا رہے ہو؟ وہاں بھی تو علاج کی سہولت اسی طرح فراہم کی جاتی ہے یا نہیں؟

ہم تو کاپی پیسٹ کر کے کام چلانے والی قوم ہیں۔ سوچنا ہمیں نہیں آتا اور سمجھنا تو ہمارے اگلے پچھلوں کو بھی نہیں آتا۔

بہرحال، اس سلسلے کا پہلا ٹیکہ قوم کو بینیظیر انکم سپورٹ کے نام پر لگا تھا۔ دوسرا عمران نے صحت کارڈ کے نام پر لگا دیا ہے۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
تو پھر تم امریکہ میں اس کے خلاف مہم چلا رہے ہو؟ وہاں بھی تو علاج کی سہولت اسی طرح فراہم کی جاتی ہے یا نہیں؟

ہم تو کاپی پیسٹ کر کے کام چلانے والی قوم ہیں۔ سوچنا ہمیں نہیں آتا اور سمجھنا تو ہمارے اگلے پچھلوں کو بھی نہیں آتا۔

بہرحال، اس سلسلے کا پہلا ٹیکہ قوم کو بینیظیر انکم سپورٹ کے نام پر لگا تھا۔ دوسرا عمران نے صحت کارڈ کے نام پر لگا دیا ہے۔

امریکن اس شاہ خرچی کو برداشت کرسکتے ہیں لیکن پھر بھی بلبلا رھے ہیں ، تم نے تو سیدھا زمین بوس ہوجانا ہے ۔

بہتر ہے کہ اسی رقم کو سرکاری ھسپتالوں کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے استعمال کرو ، غبن کے لمبے لمبے کھاتے بند کرو ، سیسٹمیٹک ریفارم لاؤ ، سب کو اکاؤنٹ ایبل بناؤ ، شفافیت کو متعارف کروا ؤ ، جاھلیت کا سد باب کرو ، نظام میں جدیدیت لاؤ ، نئ ٹیکنالوجی کا استعمال کرو ۔

لیکن تمہیں تو کوکین چڑھانے یا بوٹ پالش کرنے سے فرصت ملے تو کوئ دھیان دو۔

آسان راستا چن کے نمبر لگاؤ ، مٹی پاؤ تے کم ٹپاؤ ۔​
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

جاھلیت کا سد باب کرو ، نظام میں جدیدیت لاؤ ، نئ ٹیکنالوجی کا استعمال کرو ۔

لیکن تمہیں تو کوکین چڑھانے یا بوٹ پالش کرنے سے فرصت ملے تو کوئ دھیان دو۔

آسان راستا چن کے نمبر لگاؤ ، مٹی پاؤ تے کم ٹپاؤ ۔​
ارے میرے پیارے تھتھے بٹیر، عرف امریکن سُنڈی، جو امریکہ چھوڑ پاکستان کے کھیتوں پر حملہ آور رہتی ہے، تم نے جو یہ ’’جدیدیدت‘‘ کے نام پر اردو میں ’’جدّت‘‘ متعارف کروا دی ہے، لگتا ہے کہ معمول سے زائد ’’خوراک‘‘ کا نتیجہ ہے، جسکی وجہ سے دماغ پر غنودگی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔

تمھارا کام ہے کہ امریکہ سے پاکستان ڈالر کما کر بھیجی جاوٗ، بسسسسسسسس۔ چلو اپنے کام پر دھیان دو، پیزا ڈیلیوری کے لیئے بھی جانا ہوگا تمھیں۔ زیادہ اردوِ معّلیٰ جھاڑنے کی ضرورت نہیں۔

پہلے جتنے یہاں پر آئے ہیں، انھوں نے بہت انتظامی ڈھانچے کو چار چاند لگائے ہوئے ہیں؟ یا بہت احتساب کرلیا؟ یا اور جو کچھ تم اس حکومت سے مانگتے ہو، وہ سب کچھ انھوں نے سرانجام دے دیا؟

ایک دن آئے گا کہ ہمارا ملک امریکہ کو بیچ دیا جائے گا، اس دن ہم سب کو بھی یہاں امریکن نیشنیلٹی مل جائے گی۔ تم سڑتے رہو وہاں اور اپنے تھتھے پن کے ساتھ لکھاریاں مارتے رہو۔ ہم ایک دن اسی نکمّے پن کے ساتھ امریکی شہری بن جائیں گے۔
ہمیں روکنا چاہتے ہو؟ تو پھر بھیجو ڈالر پاکستان اور بچاوٗ اپنی جان ۔۔۔۔۔ شاباش میری جان۔۔۔ شاباش
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
آسان راستا چن کے نمبر لگاؤ ، مٹی پاؤ تے کم ٹپاؤ ۔​
خان نے کہا تھا کہ ایک دن باہر سے لوگ یہاں پاکستان میں نوکریاں ڈھونڈھتے ہوئے آئیں گے۔ تو جس دن یہ ملک آئی ایم ایف کے توسط سے امریکہ کو سونپ دیا جائے گا تو دیکھنا، خان کا یہ وعدہ بھی پورا ہو کر رہے گا۔

سارے امریکی یہاں آ رہے ہونگے، اپنی اہنی نوکری پر۔

کسی کو ہم وزیر اعظم رکھیں گے اور کسی کو گورنر۔ ہوتے تو سب عوام کے نوکر ہی ہیں نا؟
ایسے ہی ذلیل کریں گے انھیں۔ تم دیکھی جاوٗ بس۔۔۔۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
ارے میرے پیارے تھتھے بٹیر، عرف امریکن سُنڈی، جو امریکہ چھوڑ پاکستان کے کھیتوں پر حملہ آور رہتی ہے، تم نے جو یہ ’’جدیدیدت‘‘ کے نام پر اردو میں ’’جدّت‘‘ متعارف کروا دی ہے، لگتا ہے کہ معمول سے زائد ’’خوراک‘‘ کا نتیجہ ہے، جسکی وجہ سے دماغ پر غنودگی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔

تمھارا کام ہے کہ امریکہ سے پاکستان ڈالر کما کر بھیجی جاوٗ، بسسسسسسسس۔ چلو اپنے کام پر دھیان دو، پیزا ڈیلیوری کے لیئے بھی جانا ہوگا تمھیں۔ زیادہ اردوِ معّلیٰ جھاڑنے کی ضرورت نہیں۔

پہلے جتنے یہاں پر آئے ہیں، انھوں نے بہت انتظامی ڈھانچے کو چار چاند لگائے ہوئے ہیں؟ یا بہت احتساب کرلیا؟ یا اور جو کچھ تم اس حکومت سے مانگتے ہو، وہ سب کچھ انھوں نے سرانجام دے دیا؟

ایک دن آئے گا کہ ہمارا ملک امریکہ کو بیچ دیا جائے گا، اس دن ہم سب کو بھی یہاں امریکن نیشنیلٹی مل جائے گی۔ تم سڑتے رہو وہاں اور اپنے تھتھے پن کے ساتھ لکھاریاں مارتے رہو۔ ہم ایک دن اسی نکمّے پن کے ساتھ امریکی شہری بن جائیں گے۔
ہمیں روکنا چاہتے ہو؟ تو پھر بھیجو ڈالر پاکستان اور بچاوٗ اپنی جان ۔۔۔۔۔ شاباش میری جان۔۔۔ شاباش

وائے حسرت کہ کوکینی کو بنا کر حاکم
چرسیوں نے بھی لیا فراغت کا لمبا سوٹا


ایسے ہی سوچتا رھا تو ایک دن ضرور چاند گاڑی کے نیچے آکر کچلا جائے گا ۔​
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

وائے حسرت کہ کوکینی کو بنا کر حاکم
چرسیوں نے بھی لیا فراغت کا لمبا سوٹا


ایسے ہی سوچتا رھا تو ایک دن ضرور چاند گاڑی کے نیچے آکر کچلا جائے گا ۔​
بے شک ہمّت پرواز ہی کرتی ہے سربلند
ورنہ پر تو چوزے کے بھی ہوتے ہیں

اپنی فکر کرو میری جان، ان حرکتوں کے ساتھ کسی ٹریکٹر کے ٹائر میں نہ پھنس جانا۔
 

Back
Top