Muhammad Arif Ansari
Voter (50+ posts)
پاکستان کرکٹ ٹیم 2022 آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آخرکار پہنچ ہی گئی. کبھی ادھر ڈوبے ادھر نکلے کبھی ادھر ڈوبے تو کبھی ادھر نکلے، گرتے، پڑتے، لڑھکتے، لڑکھڑاتے، کبھی اچھا ، کبھی برا اور کبھی بہت برا کھیل کربھی سیمی فائنل میں جگہ بنالی. ہم توخیر برا کھیلے ہی کھیلے لیکن جو ہمارے ساتھ کھیلے پھر وہ بھی کھیلنے کے قابل نا رہے. اور ہالینڈ نے ساؤتھ افریقہ پر ایسا دھوبی پھٹکا مارا. جسکے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ ٹیم کا تو جیسے جیک پاٹ نکلا آیا. اب اس جیک پاٹ سے ہم بھی لطف اندز ہوتے ہیں تو آپ بھی مزے کریں.
پاکستان کرکٹ ٹیم نے حسب روایت، حسب توقع اپنے غیرمتوقع اورغیریقینی کارکردگی کو یقین کی حد تک برقرار رکھا. اور شائقین کو کسی بھی لمحہ اپنے کھیل سے کسی پریقین کارکردگی کا احساس تک نہیں ہونے دیا. اور یوں ڈھیر ساری دعائیں ٹیم کے لئے بہت اہم مواقوں پر سمیٹیں بھی اور ثواب دارین حاصل کیا. آئی سی سی کی گورننگ باڈی بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی اس مستقل مزاجی پر پی سی بی کی تہہ دل سے مشکور ہے. کے پاکستان نے اپنی غیریقینی کارکردگی کوخوب برقرار رکھا جس سے ناصرف یہ کے اس سے کھیل کو فروغ حاصل ہوا بلکہ لوگوں کی دلچسپی بڑھنے کے ساتھ ساتھ گیٹ منی میں بھی خاطرخواہ اضافہ دیکھنے میں آیا. انہونے اپنے ایک خصوصی پیغام میں رمیز راجہ کا خاص طور پرشکریہ ادا کیا ہے اور انہیں فائنل دیکھنے کے لئے خصوصی طورپر دعوت نامہ بھی ارسال کیا ہے.
پاکستان نے جسطرح اپنی غیریقینی اورغیرمتوقع کارکردگی کو جس مستقل مزاجی سے برقرار رکھا ہے یہ اسی ٹیم کا خاصہ ہے. یہ ٹیم کس وقت کیا کرجائے کسی کو نہیں معلوم. یہ گھتی زمبابوے کو بھی نہیں معلوم تو ساوتھ افریقہ سے بھی نہیں سلجھ رہی. اس سلسلے میں زمبابوے کی ٹیم نےایک تین رکنی پینل تشکیل دیا ہے جو پریشانی کی حالت میں ساؤتھ افریقہ سے معلومات اکھٹی کر رہا ہیکہ تم پاکستان کی ٹیم سے کیسے ہارے جبکہ یہ ہی سوال ساوتھ افریقہ کو کھائے جارہا ہیکہ اور وہ زمبابوے سے پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں کے تم کس طرح جیت گئے. تاحال دونوں ٹیمیں سر جوڑ کر بیٹھی ہوئی ہیں. غالب سوچ یہ ہی ہیکہ شاید اسکا جواب بھارت کی ٹیم بہتر طور پر دے سکے.
کچھ اسی طرح کی کیفیت پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آسٹریلیان کوچ میتھیو ہیڈن کی بھی ہے وہ بھی ششدر ہیں کے اس ٹیم کو جو بھی بتاؤ یہ اسکے برعکس ہی کچھ کرتے ہیں. انہونے اپنا لیپ ٹاپ بھی پیک کرکے رکھ دیا ہے. میتھیو ہیڈن اب سنجیدگی سے کرکٹ کوچنگ میں پی ایچ ڈی کرنے کا سوچ رہے ہیں تو ثقلین مشتاق استعفیٰ دینے کے بارے میں پر یقین.
اب ڈالتے ہیں ایک نظر پاکستان کی بیٹنگ کی طرف جو پورے ٹورنامنٹ میں بولرز کی کارکردگی کی چھتری کے تلے کھیل رہی ہے ورنہ بلے بازوں نے تو ٹیم کو تھلے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی. حیرت ہے تو اس بات پر کے محمد حارث کو اب تک کہاں چھپا کر رکھا ہوا تھا. یہ تو بلکل ایسا ہی ہیکہ آپ کے پاس رولس رائیس کار ہو لیکن اپ پھر بھی چنچنی کا انتخاب کریں ورلڈ ٹور کے لئے. مطلب وہ بلے باز جو ٹی ٹوینٹی کے فارمیٹ پر پورا اترتا ہے اسے کمرے میں بند کرکے سب نے سوئمنگ پول میں چھلانگ لگائی ہوئی ہے. وہ تو شکر ہوا کے فخر زمان ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوگئے اور یوں ایک فٹ لڑکے کا چانس بن گیا. اس کے آنے سے ایسا لگتا ہیکہ تم کیا آئے کے بہار آگئ.
اب جبکہ بابر اعظم اپنی پرائم فارم میں نہیں ہیں اور جسکی قیمت پوری ٹیم ادا کر رہی ہے. اس سے پہلے کے ٹیم یہ قیمت ادا کرنے کے قابل نہ رہے. تو اگر وہ ٹیم پر مزید بوجھ نہ ڈالیں اور خود نمبر تین پر اکر محمد حارث کو اوپن کرنے دیں تو شاید ٹیم پاور پلے کے بوجھ سے باہر آجائے. اور مڈل آرڈر اپنے آپ کو کچھ ہلکا محسوس کرسکے. اسی طرح کی کچھ بات محمد نواز کی بھی کرلیتے ہیں. انکی باڈی لینگویج ہماری سمجھ سے تو بلکل باہر ہے ایک دن تو ایسا لگتا ہیکہ ٹیم میں ان سے بہتر بلے باز کوئی نہیں ہے تو دوسرے دن ایسا لگتا ہیکہ جیسے کسی بیمار بلے باز کو چہل قدمی کے لئے گراؤنڈ میں بھیج دیا گیا ہے. کے جس سے نا تو رن بنانے کے لئے بھگا جارہا ہے ناہی رن بنانے کی کوئی امید نظرآتی ہے. بلکل اس غیر یقینی موسم کی طرح کے جسکے بارے میں بتانا مشکل ہوکے کب خوشگوار ہوگا اور کب سوگوار.امید ہیکہ وہ باقی میچوں میں ہشاسش بشاش نظر آئینگے.
تحریر
محمد عارف انصاری
پاکستان کرکٹ ٹیم نے حسب روایت، حسب توقع اپنے غیرمتوقع اورغیریقینی کارکردگی کو یقین کی حد تک برقرار رکھا. اور شائقین کو کسی بھی لمحہ اپنے کھیل سے کسی پریقین کارکردگی کا احساس تک نہیں ہونے دیا. اور یوں ڈھیر ساری دعائیں ٹیم کے لئے بہت اہم مواقوں پر سمیٹیں بھی اور ثواب دارین حاصل کیا. آئی سی سی کی گورننگ باڈی بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی اس مستقل مزاجی پر پی سی بی کی تہہ دل سے مشکور ہے. کے پاکستان نے اپنی غیریقینی کارکردگی کوخوب برقرار رکھا جس سے ناصرف یہ کے اس سے کھیل کو فروغ حاصل ہوا بلکہ لوگوں کی دلچسپی بڑھنے کے ساتھ ساتھ گیٹ منی میں بھی خاطرخواہ اضافہ دیکھنے میں آیا. انہونے اپنے ایک خصوصی پیغام میں رمیز راجہ کا خاص طور پرشکریہ ادا کیا ہے اور انہیں فائنل دیکھنے کے لئے خصوصی طورپر دعوت نامہ بھی ارسال کیا ہے.
پاکستان نے جسطرح اپنی غیریقینی اورغیرمتوقع کارکردگی کو جس مستقل مزاجی سے برقرار رکھا ہے یہ اسی ٹیم کا خاصہ ہے. یہ ٹیم کس وقت کیا کرجائے کسی کو نہیں معلوم. یہ گھتی زمبابوے کو بھی نہیں معلوم تو ساوتھ افریقہ سے بھی نہیں سلجھ رہی. اس سلسلے میں زمبابوے کی ٹیم نےایک تین رکنی پینل تشکیل دیا ہے جو پریشانی کی حالت میں ساؤتھ افریقہ سے معلومات اکھٹی کر رہا ہیکہ تم پاکستان کی ٹیم سے کیسے ہارے جبکہ یہ ہی سوال ساوتھ افریقہ کو کھائے جارہا ہیکہ اور وہ زمبابوے سے پوچھ پوچھ کر تھک گئے ہیں کے تم کس طرح جیت گئے. تاحال دونوں ٹیمیں سر جوڑ کر بیٹھی ہوئی ہیں. غالب سوچ یہ ہی ہیکہ شاید اسکا جواب بھارت کی ٹیم بہتر طور پر دے سکے.
کچھ اسی طرح کی کیفیت پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آسٹریلیان کوچ میتھیو ہیڈن کی بھی ہے وہ بھی ششدر ہیں کے اس ٹیم کو جو بھی بتاؤ یہ اسکے برعکس ہی کچھ کرتے ہیں. انہونے اپنا لیپ ٹاپ بھی پیک کرکے رکھ دیا ہے. میتھیو ہیڈن اب سنجیدگی سے کرکٹ کوچنگ میں پی ایچ ڈی کرنے کا سوچ رہے ہیں تو ثقلین مشتاق استعفیٰ دینے کے بارے میں پر یقین.
اب ڈالتے ہیں ایک نظر پاکستان کی بیٹنگ کی طرف جو پورے ٹورنامنٹ میں بولرز کی کارکردگی کی چھتری کے تلے کھیل رہی ہے ورنہ بلے بازوں نے تو ٹیم کو تھلے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی. حیرت ہے تو اس بات پر کے محمد حارث کو اب تک کہاں چھپا کر رکھا ہوا تھا. یہ تو بلکل ایسا ہی ہیکہ آپ کے پاس رولس رائیس کار ہو لیکن اپ پھر بھی چنچنی کا انتخاب کریں ورلڈ ٹور کے لئے. مطلب وہ بلے باز جو ٹی ٹوینٹی کے فارمیٹ پر پورا اترتا ہے اسے کمرے میں بند کرکے سب نے سوئمنگ پول میں چھلانگ لگائی ہوئی ہے. وہ تو شکر ہوا کے فخر زمان ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوگئے اور یوں ایک فٹ لڑکے کا چانس بن گیا. اس کے آنے سے ایسا لگتا ہیکہ تم کیا آئے کے بہار آگئ.
اب جبکہ بابر اعظم اپنی پرائم فارم میں نہیں ہیں اور جسکی قیمت پوری ٹیم ادا کر رہی ہے. اس سے پہلے کے ٹیم یہ قیمت ادا کرنے کے قابل نہ رہے. تو اگر وہ ٹیم پر مزید بوجھ نہ ڈالیں اور خود نمبر تین پر اکر محمد حارث کو اوپن کرنے دیں تو شاید ٹیم پاور پلے کے بوجھ سے باہر آجائے. اور مڈل آرڈر اپنے آپ کو کچھ ہلکا محسوس کرسکے. اسی طرح کی کچھ بات محمد نواز کی بھی کرلیتے ہیں. انکی باڈی لینگویج ہماری سمجھ سے تو بلکل باہر ہے ایک دن تو ایسا لگتا ہیکہ ٹیم میں ان سے بہتر بلے باز کوئی نہیں ہے تو دوسرے دن ایسا لگتا ہیکہ جیسے کسی بیمار بلے باز کو چہل قدمی کے لئے گراؤنڈ میں بھیج دیا گیا ہے. کے جس سے نا تو رن بنانے کے لئے بھگا جارہا ہے ناہی رن بنانے کی کوئی امید نظرآتی ہے. بلکل اس غیر یقینی موسم کی طرح کے جسکے بارے میں بتانا مشکل ہوکے کب خوشگوار ہوگا اور کب سوگوار.امید ہیکہ وہ باقی میچوں میں ہشاسش بشاش نظر آئینگے.
تحریر
محمد عارف انصاری
Last edited by a moderator: