میرے وطن عزیز سے محبت اپنی جگہ مگر یاد رکھیں یہ سب کچھ اس وطن کو نا قابل تلافی نقصان
پہنچانے کے لئے کیا جا رہا ہے، آپ جیسے جذباتی جوان جذبات میں کچھ نہ کچھ کر بیٹھیں اور پھر
پاکستان کی سر زمین پر وہ کھیل کھیلا جائے جو یہ چاہتے ہیں .... فقیر اس سے قبل بھی بیان
کر چکا ہے کہ یہ پانچویں نسل کی اس جنگ کی حکمت عملی ہے جس کو پورے وطن کی گلی کوچوں
تک میں پھیلا کر اپنے مقاصد دشمن نے حاصل کرنے ہیں .... لاکھ کوشش کے باوجود شیعہ
سنی فصل میں آگ نہ لگا پایا دشمن تو اب مسلم اور عیسائی فصل میں آگ لگانا چاہتا ہے ... جنگ
درحقیقت ہم پر مسلط ہے اور یہ ہم کسی اور کی نہیں اپنی جنگ لڑ رہے ہیں ... یہ تمام واقعات
یوں کئے جاتے ہیں کہ جذبات کے پیچھے اس خطے کے لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں .. اپنا آج اور
کل برباد بھی ... دشمن ہماری نفسیات سمجھ کر اپنی چالیں چل رہا ہے .... آپ غالبا وطن
عزیز میں نہیں رہتے یا پھر کراچی جیسے شہر کی سڑکوں پر مٹر گشت کرنے سے آج تک محروم
ہیں .... یہاں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی ، تذلیل ہر دن آپ کو دیکھنے کو مل جاتی ہے
جس کو دیکھ کر دل روتا ہے .... میرے پاس اس وقت وہ تصاویر ڈھونڈنے کا وقت نہیں
جو میں نے کراچی کی سڑکوں پر چلتے ہوئے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی ہیں .... وہ
افزا الطاف پل پر لگے لائیٹس کے پول پر بندھے پاکستانی پرچم کی تصویر ہو یا کسی بینک یا عمارت
پر لگے پاکستانی پرچم کی تصویر ہو .... دونوں جگہ پرچم ایسی بوسیدہ اور پھٹی ہوئی حالت میں
ملے گا کہ آپ چیخ پڑیں گے ....لیاقت آباد کی سڑکیں ہوں یا صدر کا بازار کسی نہ کسی
پول پر میلا ، پھٹا ہوا قومی پرچم آپ کو اقبال اور جناح کے آنسوئوں سے تر ضرور نظر آجائے گا
پان کا کوئی کیبن ہو یا سبزی کا ٹھیلا کتنے ہی میلے ہاتھ، پان کا کتھا صاف کرتے انگلیاں آپ کو
اپنے قومی پرچم پر پڑتی نظر آجائیں گی ... آپ پان سگریٹ بھی لے لو گے، سبزی وغیرہ
بھی خرید لو گے مگر کتھے، چونے سے رنگین یا سبزی والے کی چھتری بنے پرچم کی بابت
کچھ کہنا کے لئے وقت نہیں پائو گے .... سڑک کنارے کتنے ہی پول کے برابر سے روز گزر
جائو گے مگر مجال ہے جو پھٹے پرانے پرچم اتارو گے ... افزا الطاف پل پر لگے پول پر
دوسرا سال ہے پرچم لگے دیکھ رہا ہوں، جب پل تیار ہوا اور چودہ اگست آئی تو
ہر پول پر سبز ہلالی پرچم لہرایا اور اگلی چودہ اگست آنے تک لہراتا ہی رہا اور پھر اس سے اونچا
ایک اور پرچم لگا دیا گیا مگر پہلے لگا ہوا پرچم نہیں اتارا گیا .. اب امید ہے اس سال تیسرا پر چم لگے گا
اور چوتھے کے لگنے تک تینوں پرچم انتظار کرتے رہے گے .. پھٹ کے سفید حصہ ہی رہ گیا
ہے کہیں کہیں سبز حصہ بھی دیکھنے کو مل جاتا ہے .... جناب ہم روز مرہ کی زندگی میں
اپنے ہاتھوں اپنے پرچم کے ساتھ یہ سلوک کرتے رہتے ہیں آج اگر کسی نے جلا ڈالا تو
اتنا شور کیوں ؟؟ یہاں بھی آنکھ اور زبان بند کر کے بیٹھ جائیں انتشار پھیلانے کی معصوم
کوشش نہ کریں .... میرے پاک وطن کی سر زمین پر مسلم عیسائی کو جلائیں یا عیسائی مسلم کو
نقصان میرے وطن کا ہونا ہے .... اس لئے میں کسی صورت یہ نہیں کہوں گا کہ
عیسائیوں کو جلایا جائے بلکہ جو اس کام میں ملوث ہیں وہ بکائو ہیں ، ان کا کوئی مذہب نہیں
وہ تکفیر کے پجاری ہیں ان کا عقیدہ تخریب ہے وہ کل انسانیت کے لئے ناسور ہیں