پاکستان نےٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں بھارت،بنگلہ دیش کو پچھاڑنے کاموقع گنوادیا

8paktesxtinfaaa.jpg

پاکستان نے ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کے شعبے میں بھارت اور بنگلہ دیش کو پچھاڑنے کا سنہری موقع گنوادیا ہے، یہ موقع پاکستان کو کورونا بحران کے دوران دنیا بھر میں لگنے والے لاک ڈاؤن کےدوران پاکستان کو میسر آیا تھا جب پاکستان میں اس وقت کی حکومت نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی موثر پالیسی اپنائی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سمیت کورونا بحران کے دوران جب بیشتر دنیا نے لاک ڈاؤنز لگاکر اپنے ملکوں میں ہرقسم کی سرگرمیاں معطل کردی تھیں تب پاکستان سمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت اپنی معاشی و صنعتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا، اس موقع پر امریکہ اور یورپ میں ہوم ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے برآمدی آرڈرز پاکستان کو ملنے لگے۔

پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے سے وابستہ افراد نے آرڈرز کی بھرمار دیکھتے ہوئے نا صرف پیداوار میں اضافہ کیا بلکہ اضافی اجرت پر ورکرز کی تعداد بڑھا کر دن رات فیکٹریاں چلائیں ، پیداوار میں اضافہ ہوا تو ایکسپورٹس بھی بڑھتی چلی گئیں، گزشتہ سال تک ٹیکسٹائل شعبے کی برآمدات کی ماہانہ اوسط ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد تھیں،

ایکسپورٹس شعبے میں آنے والے اس عروج کو سیاسی و معاشی بے یقینی کی دیمک لگ گئی اور رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ایکسپورٹس شعبے کی برآمدات کی ماہانہ اوسط ایک ارب ڈالر تک محدود ہوگئیں، برآمدات میں کمی ڈالر کی قدر میں اضافے، توانائی کے بحران و مہنگائی سمیت مختلف عوامل کی وجہ سے ہوئی۔

بی بی سی کے مطابق کورونا کے بحران کے دوران جو آرڈرز پاکستان آئے وہ اب بھارت اور بنگلہ دیش جارہےہیں، یورپ اور امریکہ کے آرڈرز سب سے پہلے بنگلہ دیش کا رخ کرتے ہیں کیونکہ وہاں سے آرڈرز مکمل ہونے کی رفتار سب سے تیز ہے،پاکستان سے آرڈرز کے دیگر ممالک جانے کی ایک وجہ یہاں کے ٹیکسٹائل شعبے کو درپیش مسائل ہیں جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری بیرون ملک سے آنےو الے آرڈرز کو بروقت مکمل کرنے سے قاصر ہیں۔

ٹیکسٹائل شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق پاکستان میں خام مال کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، قیمتوں میں اضافہ شائد اتنی بڑی وجہ نا ہو تاہم امپورٹس پر حکومتی پابندیوں کے بعد ملک میں خام مال دستیاب ہی نہیں ہے، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے، شپمنٹ چارجز اور بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت کے باعث بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات کی مہنگی بن رہی ہیں جس کی وجہ سے یورپ اور امریکہ کا گاہک پاکستان سے ان ملکوں کا رخ کررہا ہے۔