پاکستان میں جیل بھرو تحریکوں کی تاریخ اور ان کے برآمد ہونے والے نتائج

jailbhaoaa.jpg

6 نومبر 2007ء کو صوبہ خیبرپختونخوا کے وکیلوں کی طرف سے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کے ساتھ ساتھ جیل بھرو تحریک کا اعلان بھی کیا گیا

پاکستان میں "جیل بھرو تحریک" کی تاریخ بہت پرانی ہے جس میں سب سے پہلے 1981ء میں قائم کی گئی سیاسی جماعتوں کے اتحاد تحریک بحالی جمہوریت (ایم آرڈی) نے سابق صدر ضیاء الحق کے خلاف 1983ء میں مارشل لاء کے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے شروع کی تھی جس میں ملک بھر سے ہزاروں پارٹی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سیاسی رہنمائوں اور وکلاء کے علاوہ ہر طبقہ فکر کے لوگ شامل تھے۔

ایم آر ڈی نے ہی دوسری بار 1986ء میں جنرل ضیاء الحق کیخلاف تحریک شروع کی جس میں پیپلزپارٹی نمایاں تھی، ایم آر ڈی جیل بھرو تحریک ضیاء الحق کی حکومت ختم کرنے میں ناکام رہی تھی۔


ملک بھر میں تحریک کے دوران بڑے جلسے جلوس نکالے گئے جس میں عوام کا مطالبہ تھا کہ جلد انتخابات کروائے جائیں بالآخر 16 نومبر 1988ء کو عام انتخابات ہوئے، پیپلزپارٹی برسراقتدار آئی اور بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں۔

صدر متحدہ مجلس عمل قاضی حسین احمد کی طرف سے 18 نومبر 2004ء کو حکومت کو پیغام دیا گیا کہ اگر ان کی 28 نومبر 2004ء کو احتجاجی ریلی میں کسی قسم کا رخنہ ڈالا گیا تو وہ جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیں گے لیکن قاضی حسین احمد کی یہ دھمکی محض دھمکی ہی ثابت ہوئی۔

ملک میں سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی کے خلاف 6 نومبر 2007ء کو صوبہ خیبرپختونخوا کے وکیلوں کی طرف سے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کے ساتھ ساتھ جیل بھرو تحریک کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن اس اعلان کو وکیلوں کی طرف سے حکومت کے خلاف صرف دبائو کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن اس پر بھی کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

پاکستان پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی ودیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے 13 نومبر 2007ء کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے، شہید بینظیر بھٹو کی نظربندی اور ججز کو برخاست کرنے کے خلاف احتجاج پر پولیس نے 100 سے زائد مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو گرفتارکیا جس پر پیپلزپارٹی ود یگر جماعتوں کی طرف سے جیل بھرو تحریک شروع کی گئی۔ تحریک میں عوامی پارٹی کے 5 کارکنوں نے کوٹ غلام محمد پولیس سٹیشن میں عدالت کے ذریعے گرفتاری دی تھی۔

تحریک لبیک یارسول اللہؐ کے امیر اشرف آصف جلالی نے 15 جنوری 2018ء کو اس وقت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفیٰ، راجہ ظفر الحق کی رپورٹ سامنے لانے اور شہید کارکنوں کی جانوں کے ازالہ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا نہ ہوا تو 27 جنوری 2018ء کو جیل بھرو تحریک شروع کر دینگے اور عدالتوں کے ذریعے پنجاب اسمبلی کے سامنے گرفتاری دینگے اور دیگر کارکن بھی تب تک گرفتاری دیتے رہیں گے جب تک کہ پنجاب کی جیلیں بھر نہ جائیں۔

گزشتہ سال میانوالی کے 8 اکتوبر 2022ء کو ہونے والے جلسہ میں سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو کارکنوں کو ڈرانے دھمکانے پر جیل بھرو تحریک کی دھمکی کے 133 دنوں بعد 17 فروری کو تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لاہور میں زمان پارک سے عوام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے17 فروری کو اعلان کیا کہ جیل بھرو تحریک باقاعدہ طور پر 22 فروری 2023ء سے لاہور سے شروع کی جائے گی۔
 

Back
Top