پاکستان میں آزادی صحافت کس حال سے دوچار ہے؟ تشویشناک رپورٹ

cpnsi1i12-zaz.jpg


پاکستان میں گزشتہ 2 برس میں آزادی صحافت کی حالت پتلی ہے، میڈیا فریڈم رپورٹ

روزنامہ جنگ کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ برائے سال 2021 جاری کر دی جس کے مطابق 2021 میں آزادی صحافت کی صورتحال کو گزشتہ 2 سالوں سے خراب قرار دیا گیا ہے۔

میڈیا فریڈم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان میں میڈیا کی آزادی، آزادی اظہار رائے، معلومات تک رسائی کے حقوق کو کسی نہ کسی ہتھکنڈے کے ذریعے دبانے کی کوششوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں 5صحافیوں کو قتل کیا گیا جس میں اغواء کے بعد بے دردی سے قتل کئے گئے کراچی کے نوجوان سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو بھی شامل ہیں۔ جبکہ 9سے زائد صحافی کرونا کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے اور 2صحافیوں نے بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کیں۔

https://twitter.com/x/status/1488055746977804291
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ2020 کی طرح 2021 بھی پاکستان کے صحافیوں، میڈیا کارکنوں اور میڈیا اداروں کے لئے انتہائی نامساعد صورتحال سے دوچار رہا کیونکہ 2021 میں بھی آزادی صحافت، اظہار رائے کی آزادی کو شدید دباؤ جیسے چیلنجز درپیش رہے نہ صرف یہ بلکہ 2021 میں کورونا وبا کے سبب متعدد صحافی اور دیگر میڈیا ورکرز زندگی کی بازی ہار گئے اور میڈیا ادارے بھی مالی بحران میں کے شکار ہوئے۔

پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ2021 سی پی این ای کی پریس فریڈم اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کی زیر نگرانی سی پی این ای سیکریٹریٹ میں قائم میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک نے براہ راست اطلاعات اور مختلف ذرائع ابلاغ، میڈیا واچ ڈاگ اداروں، اخبارات اور نیوز ویب سائٹس کے دستیاب معلومات کی روشنی میں مرتب کی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2021 میں براہ راست اور بالواسطہ دباؤ اور مختلف حکومتی اور غیر حکومتی و ریاستی اقدامات اور عدم برداشت پر مبنی میڈیا ہاؤسز اور کارکنان صحافتی مخالف کارروائیوں کے نرغے میں رہے۔

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر نشانہ بناتے ہوئے کم از کم 5صحافیوں کے قتل کی واضح تصدیق ہوئی ہے جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ تعداد زیادہ ہے، جس میں کراچی کے مضافات میں اغواء کے بعد بے دردی سے قتل کیئے گئے نوجوان سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں سال کے مختلف مواقع پر صحافیوں پر قاتلانہ حملوں، مقدمات اور گرفتاریوں سمیت صحافیوں کو غائب کرنے کے واقعات، نا معلوم فون کالز اور آن لائن ہراساں کرنے سمیت کئی واقعات سرفہرست رہے، ان واقعات میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ ان کے اہلخانہ بھی جسمانی حملوں اور اذیت کا شکار ہوئے۔

میڈیا کو ہر صورت کنٹرول کرنے کے نت نئے حکومتی اقدامات کے تناظر میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PMDA) کے انتہائی متنازع اور میڈیا دشمن قانونی مسودے پر شدید حکومتی اصرار رہا، مختلف اینکرز کے ٹیلی ویژن پروگراموں کو آف ایئر کرنے انہیں ان کے اداروں سے خارج کرنے اور حقیقی و مستند اخبارات کی ایک قابل ذکر تعداد کو سرکاری میڈیا لسٹ سے خارج کرنے کی کوششوں سمیت مختلف حملے کئے گئے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا اداروں کے مسائل میں محصولات میں کمی، سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اورمیڈیا اداروں پر جبری پابندیوں جیسے اقدامات آزاد رائے عامہ کو روکنے کا سبب ہے، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں اور نجی مشتہرین کی جانب سے میڈیا اداروں کے واجبات کی کئی سالوں سے عدم ادائیگی کی بناء پر میڈیا ادارے شدید مالی بحران میں مبتلا رہے۔

مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف اخبارات سمیت کئی ادارے بند ہو گئے، نتیجتاً صحافیوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہوئی اور چند ایک صحافیوں نے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کر لی۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر بے انتہا جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

مختلف واقعات میں صرف صحافی ہی نہیں بلکہ ان کے اہلخانہ بھی جان لیوا حملوں اور اذیت کا شکار ہوئے۔ صحافی اجے لالوانی، عبدالواحد رئیسانی، شاہد زہری، ناظم جوکھیو اور محمد زادہ اگروال سمیت کم از کم 5 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے خبروں کے وائرل ہونے سے کئی صحافیوں کو اغوا، تشدد اور دھمکی آمیز فون اور آن لائن پیغامات موصول ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 7صحافی جان لیوا حملوں سے زخمی 28صحافیوں پر جسمانی تشدد 4 صحافی اغواء، 2صحافی آن لائن ہراساں جبکہ 04 صحافیوں کے گھروں پر حملے کیے گئے، مزید برآں 11صحافیوں کو جھوٹے مقدمات ، گرفتاریوں اور نظربندی کے واقعات پیش آئے۔

سی پی این ای کی رپورٹ میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران جسمانی، نفسیاتی اور ڈیجیٹل تحفظ کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے 2021 کے سال کو بھی میڈیا پریکٹیشنرز کے لئے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں صوبہ سندھ کی اسمبلی کی جانب سے "سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس و دیگر میڈیا پریکٹیشنرز بل2021" اور سندھ صوبے کے بعد قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کی جانب سے "جرنلسٹس پروٹیکشن بل" کی منظوری کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
The source is Jhang news, so ignored it.
Also, if the ptess freedom has been curtailed, who spews so much venom against the government?
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
cpnsi1i12-zaz.jpg


پاکستان میں گزشتہ 2 برس میں آزادی صحافت کی حالت پتلی ہے، میڈیا فریڈم رپورٹ

روزنامہ جنگ کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ برائے سال 2021 جاری کر دی جس کے مطابق 2021 میں آزادی صحافت کی صورتحال کو گزشتہ 2 سالوں سے خراب قرار دیا گیا ہے۔

میڈیا فریڈم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان میں میڈیا کی آزادی، آزادی اظہار رائے، معلومات تک رسائی کے حقوق کو کسی نہ کسی ہتھکنڈے کے ذریعے دبانے کی کوششوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 میں 5صحافیوں کو قتل کیا گیا جس میں اغواء کے بعد بے دردی سے قتل کئے گئے کراچی کے نوجوان سوشل میڈیا ایکٹویسٹ اور کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو بھی شامل ہیں۔ جبکہ 9سے زائد صحافی کرونا کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے اور 2صحافیوں نے بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کیں۔

https://twitter.com/x/status/1488055746977804291
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ2020 کی طرح 2021 بھی پاکستان کے صحافیوں، میڈیا کارکنوں اور میڈیا اداروں کے لئے انتہائی نامساعد صورتحال سے دوچار رہا کیونکہ 2021 میں بھی آزادی صحافت، اظہار رائے کی آزادی کو شدید دباؤ جیسے چیلنجز درپیش رہے نہ صرف یہ بلکہ 2021 میں کورونا وبا کے سبب متعدد صحافی اور دیگر میڈیا ورکرز زندگی کی بازی ہار گئے اور میڈیا ادارے بھی مالی بحران میں کے شکار ہوئے۔

پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ2021 سی پی این ای کی پریس فریڈم اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کی زیر نگرانی سی پی این ای سیکریٹریٹ میں قائم میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک نے براہ راست اطلاعات اور مختلف ذرائع ابلاغ، میڈیا واچ ڈاگ اداروں، اخبارات اور نیوز ویب سائٹس کے دستیاب معلومات کی روشنی میں مرتب کی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2021 میں براہ راست اور بالواسطہ دباؤ اور مختلف حکومتی اور غیر حکومتی و ریاستی اقدامات اور عدم برداشت پر مبنی میڈیا ہاؤسز اور کارکنان صحافتی مخالف کارروائیوں کے نرغے میں رہے۔

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر نشانہ بناتے ہوئے کم از کم 5صحافیوں کے قتل کی واضح تصدیق ہوئی ہے جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یہ تعداد زیادہ ہے، جس میں کراچی کے مضافات میں اغواء کے بعد بے دردی سے قتل کیئے گئے نوجوان سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور کمیونٹی جرنلسٹ ناظم جوکھیو بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں سال کے مختلف مواقع پر صحافیوں پر قاتلانہ حملوں، مقدمات اور گرفتاریوں سمیت صحافیوں کو غائب کرنے کے واقعات، نا معلوم فون کالز اور آن لائن ہراساں کرنے سمیت کئی واقعات سرفہرست رہے، ان واقعات میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ ان کے اہلخانہ بھی جسمانی حملوں اور اذیت کا شکار ہوئے۔

میڈیا کو ہر صورت کنٹرول کرنے کے نت نئے حکومتی اقدامات کے تناظر میں پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PMDA) کے انتہائی متنازع اور میڈیا دشمن قانونی مسودے پر شدید حکومتی اصرار رہا، مختلف اینکرز کے ٹیلی ویژن پروگراموں کو آف ایئر کرنے انہیں ان کے اداروں سے خارج کرنے اور حقیقی و مستند اخبارات کی ایک قابل ذکر تعداد کو سرکاری میڈیا لسٹ سے خارج کرنے کی کوششوں سمیت مختلف حملے کئے گئے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا اداروں کے مسائل میں محصولات میں کمی، سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اورمیڈیا اداروں پر جبری پابندیوں جیسے اقدامات آزاد رائے عامہ کو روکنے کا سبب ہے، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں اور نجی مشتہرین کی جانب سے میڈیا اداروں کے واجبات کی کئی سالوں سے عدم ادائیگی کی بناء پر میڈیا ادارے شدید مالی بحران میں مبتلا رہے۔

مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف اخبارات سمیت کئی ادارے بند ہو گئے، نتیجتاً صحافیوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہوئی اور چند ایک صحافیوں نے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کر لی۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی پر بے انتہا جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

مختلف واقعات میں صرف صحافی ہی نہیں بلکہ ان کے اہلخانہ بھی جان لیوا حملوں اور اذیت کا شکار ہوئے۔ صحافی اجے لالوانی، عبدالواحد رئیسانی، شاہد زہری، ناظم جوکھیو اور محمد زادہ اگروال سمیت کم از کم 5 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے خبروں کے وائرل ہونے سے کئی صحافیوں کو اغوا، تشدد اور دھمکی آمیز فون اور آن لائن پیغامات موصول ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 7صحافی جان لیوا حملوں سے زخمی 28صحافیوں پر جسمانی تشدد 4 صحافی اغواء، 2صحافی آن لائن ہراساں جبکہ 04 صحافیوں کے گھروں پر حملے کیے گئے، مزید برآں 11صحافیوں کو جھوٹے مقدمات ، گرفتاریوں اور نظربندی کے واقعات پیش آئے۔

سی پی این ای کی رپورٹ میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو فرائض کی انجام دہی کے دوران جسمانی، نفسیاتی اور ڈیجیٹل تحفظ کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے 2021 کے سال کو بھی میڈیا پریکٹیشنرز کے لئے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں صوبہ سندھ کی اسمبلی کی جانب سے "سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس و دیگر میڈیا پریکٹیشنرز بل2021" اور سندھ صوبے کے بعد قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کی جانب سے "جرنلسٹس پروٹیکشن بل" کی منظوری کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں صحافت کی آزادی والا کنجر خانہ بیس پچیس چینلوں کے صورت میں چوبیس گھنٹے چلتا اگر کسی کو نظر نہیں آتا تو وہ پیدائشی اندھا ہے
 

Back
Top