
پاکستان حالیہ دنوں میں معاشی اشاریوں میں کچھ بہتری کے باوجود فی کس سالانہ آمدن، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں علاقائی ممالک سے کہیں پیچھے ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، اس وقت پاکستان میں فی کس سالانہ آمدن 1587 ڈالر ہے، جب کہ بنگلہ دیش میں یہ آمدن 2624 ڈالر، بھارت میں 2698 ڈالر، نیپال میں 4062 ڈالر اور حالیہ مالی بحران کا شکار ہونے والے سری لنکا میں 3929 ڈالر ہے۔
پاکستانیوں کی آمدن میں کمی آنے کی وجہ سے ان کی قوت خرید دیگر ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں خاصی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ دو سے ڈھائی برسوں کے دوران عوام، خاص کر تنخواہ دار طبقے کی آمدن میں وہ اضافہ نہیں ہوا جو کہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے ساتھ ہونا چاہیے تھا، جس کی بنا پر ملک میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
آشیائی ترقیاتی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ایسے افراد کی شرح جو روزانہ 3.20 ڈالر سے کم کماتے ہیں، 2021 میں 38 فیصد تھی اور اب یہ بڑھ کر 42.8 فیصد ہو چکی ہے۔ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد میں قریب ایک کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ آمدن میں بہتری کے بغیر عوام کو غربت سے باہر نکالنا اور معیار زندگی کو بلند کرنا ناممکن ہے۔
اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کو عام آدمی کی آمدن میں اضافے کے منصوبوں پر توجہ دینی چاہیے۔ اس کے لیے ایک کثیر جہتی حکمت عملی اپنانا ضروری ہوگا، جس میں صنعتی سرگرمیوں کے علاوہ افراد کی معاشی خود کفالت کے منصوبے بھی شامل ہوں۔ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا مزید شدت سے کرنا پڑے گا۔
https://twitter.com/x/status/1860258740903280784
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/FDBG6mg/Health.jpg