
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غلامی کے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان کا آئین غلامی کی کسی بھی شکل میں اجازت نہیں دیتا تاہم متعدد شعبوں میں آج بھی لوگوں بالخصوص بچوں کو غلام بناکر مشقت کروائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں آج غلامی کے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کے منانے کا مقصد انسانی اسمگلنگ، جبری مشقت، قرض کے عوض جبری مزدوری، جبری شادیوں جیسے اقدامات کے خلاف شعور پیدا کرنا ہے۔
غلامی کا تصور تو ماضی سے منسلک ہے تاہم یہ سچ ہے کہ آج اکیسویں صدی میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں کسی نا کسی شکل میں غلامی کا ناصرف تصور موجود ہے بلکہ انسانوں کو غلام بنا کر رکھنے کا رواج بھی برقرار ہے، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا 5 کروڑ سے زائد افراد غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں غلاموں کی زندگی گزارنے والے افراد میں سے 58 فیصد افراد 5 ممالک میں رہائش پزیر ہیں، ان میں سب سے زیادہ تعداد بھارت میں ہے جہاں تقریبا1 کروڑ سے زائد افراد غیر انسانی حالات کا شکار ہیں، چین میں 33 لاکھ، پاکستان میں 21 لاکھ ، بنگلہ دیش میں 15 لاکھ اور ازبکستان میں تقریبا 12 لاکھ افراد غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکن اور سرچ فار جسٹس کے سربراہ افتخار مبارک نے اس دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا آئین کسی بھی شکل میں غلامی کی اجازت نہیں دیتا، پاکستانی قوانین کے تحت جنسی ، جسمانی استحصال، جبری مشقت جیسے اقدامات میں ملوث افراد کو 10 سال تک سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8abolitionoflaveryksjjs.png