بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کی دفاعی کارروائیاں ابھی مکمل نہیں ہوئیں، اور ’’آپریشن سندور‘‘ ابھی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی دھوکے میں نہ رہے کیونکہ بھارت اپنی دفاعی حکمت عملی میں اب کوئی لچک نہیں دکھائے گا۔
یہ بیان انہوں نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران دیا، جہاں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کی حکمت عملی کے تین نکات بھی پیش کیے۔
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت ہر دہشت گردانہ حملے کا مؤثر اور فوری جواب دے گا، اور یہ فیصلہ کہ کب، کیسے اور کس طریقے سے جواب دیا جائے، بھارت کی مسلح افواج خود کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اب ایٹمی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا، اور نہ ہی اس بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کھیل کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، اور دشمن جہاں بھی ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان ماضی میں ان الزامات کو کئی بار مسترد کر چکا ہے، اور حالیہ کشیدگی کے بعد بھی پاکستان نے امن مذاکرات کی پیشکش کی ہے، جسے بھارت نے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو بھارتی علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے مئی کے اوائل میں پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر سمیت متعدد علاقوں پر حملے کیے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ جنگی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔
ان حملوں کے بعد پاکستان نے دفاعی جوابی کارروائی کرتے ہوئے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت بھارت کے کئی فوجی اور دفاعی اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اب بھی سخت تناؤ کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ’’آپریشن سندور‘‘ کے جاری رہنے کا اعلان ایک خطرناک پیغام دے رہا ہے، جس سے خطے کے امن کو مزید خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کے باوجود، بھارت کی جانب سے اس قسم کے بیانات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں کسی بھی وقت حالات دوبارہ کشیدہ ہو سکتے ہیں، اور اگر فریقین نے جلد مذاکرات کا راستہ نہ اپنایا تو مستقبل میں بڑے تصادم کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
The question is there are terrorist attacks inside Pakistan almost on a weekly basis. The Pakistani government and establishment always claim that India is involved. Why have they never issued such warnings to India and taken their case to the world? Fucking Cowards.
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کی دفاعی کارروائیاں ابھی مکمل نہیں ہوئیں، اور ’’آپریشن سندور‘‘ ابھی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی دھوکے میں نہ رہے کیونکہ بھارت اپنی دفاعی حکمت عملی میں اب کوئی لچک نہیں دکھائے گا۔
یہ بیان انہوں نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران دیا، جہاں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کی حکمت عملی کے تین نکات بھی پیش کیے۔
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت ہر دہشت گردانہ حملے کا مؤثر اور فوری جواب دے گا، اور یہ فیصلہ کہ کب، کیسے اور کس طریقے سے جواب دیا جائے، بھارت کی مسلح افواج خود کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اب ایٹمی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا، اور نہ ہی اس بنیاد پر کوئی فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کھیل کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، اور دشمن جہاں بھی ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان ماضی میں ان الزامات کو کئی بار مسترد کر چکا ہے، اور حالیہ کشیدگی کے بعد بھی پاکستان نے امن مذاکرات کی پیشکش کی ہے، جسے بھارت نے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کو بھارتی علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر براہ راست الزام عائد کرتے ہوئے مئی کے اوائل میں پاکستانی زیرِ انتظام کشمیر سمیت متعدد علاقوں پر حملے کیے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ جنگی صورتحال پیدا ہو گئی تھی۔
ان حملوں کے بعد پاکستان نے دفاعی جوابی کارروائی کرتے ہوئے "آپریشن بنیان مرصوص" کے تحت بھارت کے کئی فوجی اور دفاعی اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اب بھی سخت تناؤ کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ’’آپریشن سندور‘‘ کے جاری رہنے کا اعلان ایک خطرناک پیغام دے رہا ہے، جس سے خطے کے امن کو مزید خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت کے باوجود، بھارت کی جانب سے اس قسم کے بیانات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں کسی بھی وقت حالات دوبارہ کشیدہ ہو سکتے ہیں، اور اگر فریقین نے جلد مذاکرات کا راستہ نہ اپنایا تو مستقبل میں بڑے تصادم کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
دیکھ بے مودی !! جو استریاں ودواہ ہو جاتی ہیں انکو سندور نہیں دیا جاتا دھرم کے انوسار ستی کیا جاتا ہے ، جا کر انکی چتا کا پربند کر ہمارے گھوڑے پہ نہ چڑھ
ہم تو اپنے گھر میں گھسے ہوے مودیوں کی چتا جلانے کے چکر میں ہیں