
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں کسی بھی ملک سے چار قدم آگے ہے اور یہ ٹیکنالوجی ہی جدید جنگوں میں برتری کی کلید ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دفاعی طاقت میں ٹیکنالوجی کا کردار مرکزی ہے اور ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کسی کے بھی ہاتھوں نہ ہو، اس کی امید کی جاتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ٹیکنالوجی میں مکمل طور پر اپڈیٹ ہے اور اس میدان میں ملک کی ترقی عالمی سطح پر نمایاں ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے جدید جنگی طیارے رافیل کی خریداری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پاس ان طیاروں کو اڑانے کے لیے ایسا عملہ موجود نہیں ہے جو اس کی ذمہ داری اٹھا سکے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بھارتی پائلٹ چائے پی کر واپس چلے جاتے ہیں اور انہیں اپنی فورسز کو بہتر بنانے کے لیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے خلاف تمام دہشت گردی کے ثبوت پیش کیے جائیں گے، جن میں جعفر ایکسپریس حملے سمیت دیگر اہم واقعات شامل ہوں گے۔
دوسری جانب خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پی ٹی آئی کے متعلق بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اتحاد کو عمران خان کی شرکت سے مشروط کرنا پی ٹی آئی کی کوتاہ اندیشی ہے اور حب الوطنی کو اس طرح مشروط کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پلوامہ کے واقعے کے دوران جب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان جیل میں تھے، ہماری قیادت نے ان کے مشورے پر قومی بریفنگ میں شرکت کی، مگر عمران خان نے اس بریفنگ میں ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور اس کا وطن شخصیات سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انشا اللہ پاکستان کی عظمت اور استحکام ہمیشہ قائم رہے گا، اور تاریخی طور پر عظیم رہنما اپنے کاموں کے ذریعے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
وزیر دفاع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی اور دفاعی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہے گا، اور ٹیکنالوجی میں ملک کا لیڈ ہونا اس کی کامیابی کی بنیاد ہے۔