
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے ثبوت فراہم کرے، اگر پاکستان نے خود افغانستان میں کارروائی کی تو اس کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردی کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کیے جائیں ہم ان کے خلاف خود کارروائی کریں گے۔
مقامی یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے ہمیں ثبوت فراہم کرنے کے بجائے خودا فغان سرزمین پر حملہ کیا تو اس کو جارحیت تصور کیا جائے گا، پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ 2001 سے چلتا آرہا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی بھی پہلے سے ہی پاکستان میں موجود ہے،پاکستان میں امن ہمارے لیے بھی بہت ضروری ہے اور ہم نے پاکستان کو متعدد بار اپنی مدد کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کوئی تحفظات ہیں تو ہم سے بات کی جاسکتی ہے، پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنا ہوں گے، پاکستان میں ہونے والی بدامنی کی ذمہ داری افغانستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
ترجمان افغان طالبا کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے سالوں جنگ دیکھی ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ کسی اور ملک میں بھی ایسی صورتحال پیدا ہو، افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس آپریشن کے تحت سرحد پار افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔