پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ

mirZ7019SE.jpg


پاکستان اور بھارت نے آج اپنے اپنے جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا باضابطہ تبادلہ کیا۔ یہ اقدام جوہری تنصیبات پر حملوں کی ممانعت کے معاہدے کے تحت عمل میں لایا گیا، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق، پاکستان نے اپنی جوہری تنصیبات کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے ایک نمائندے کے حوالے کی، جبکہ بھارت نے اپنی فہرست پاکستان کے ہائی کمیشن کے نمائندے کے سپرد کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ معاہدہ 31 دسمبر 1988 کو دستخط کیا گیا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کرتے ہیں۔ اس عمل کا آغاز یکم جنوری 1992 سے ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے یکم جولائی 2024 کو دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے قیدیوں کی فہرستوں کا بھی تبادلہ کیا تھا۔ قیدیوں کی یہ فہرستیں ہر چھ ماہ بعد فراہم کی جاتی ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

یہ فہرستیں 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت بیک وقت فراہم کی جاتی ہیں۔ حالیہ فہرستوں کے تبادلے کے دوران، پاکستان نے 254 بھارتی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرست بھارت کو فراہم کی جبکہ بھارت نے 452 پاکستانی قیدیوں کی معلومات فراہم کیں۔

پاکستان کی جانب سے 1965 اور 1971 کی جنگ کے بعد سے لاپتا 38 پاکستانی دفاعی اہلکاروں کی فہرست بھی فراہم کی گئی، جو بھارت کی تحویل میں ہیں۔

یہ تمام اقدامات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔​
 

Back
Top