پاکستانی چاول کی 4ارب ڈالر کی ایکسپورٹ، تجارت کے نئے دروازے کھل گئے

4pakistricmarketyryytr.png

دنیا بھر میں پاکستانی چاول کی طلب بڑھ گئی, اب تک 4 ارب ڈالر کا چاول برآمد کیا جاچکا ہے، جس سے پاکستان کے لیے تجارت کے نئے دروازے کھل گیے, سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان دنیا کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے یا پھر ٹیکسز کی بھرمار میں کاشت کار اور تاجر اپنے اہداف حاصل کرسکے گا؟

کراچی ہول سیل گروسریز کے چئیرمین عبدالرؤف ابراہیم نے بتایا کہ اس وقت ہمارے چاول کی ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی جو جاری رہے گی اور یہ خوش آئند امر ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے چاول کی برآمدات پر پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے ہمارے چاول کی ڈیمانڈ بڑھی ہے اور اس کا سہرا ایکسپورٹرز کے سر بھی جاتا ہے,ہمارے چاول کی بعض اقسام کی ہمارے ہاں بڑی فصلیں ہیں اور خوش قسمتی سے اس کی کوالٹی بھارت کے چاول سے اچھی ہے۔

عبدالرؤف ابراہیم کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں جو چاول کھایا جاتا ہے وہ وافر مقدار میں موجود ہے, اس بار چاول کی بمپر فصل ہوئی ہے، اس لیے ہم بین الاقوامی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں، تاہم یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم نے چار ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کی لیکن ہمیں انڈسٹری کا درجہ نہیں دیا گیا,اوپر سے ٹیکسوں کی بھرمار ہے.

عبدالرؤف ابراہیم نے شکوہ کیا ایکسپورٹ پر کسی کی توجہ ہی نہیں, ہمارے پاس چند چیزیں ہیں، ان میں گندم اور چاول سرفہرست ہے۔ اس پر ود ہولڈنگ ٹیکس اگر لگا دیا جائے تو یہ لمحہ فکریہ ہے۔ آگے جا کر انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں معاملات چلانا یہ سب مشکل ہوتا جا رہا ہے,اس وقت چھوٹے بڑے سب تاجر پریشان ہیں۔

عبدالرؤف ابراہیم کے مطابق فیکٹریوں پر فکس الیکٹرک چارجز لگا دیے گئے ہیں، مثلاً 500 کلو واٹ پر لگا دیے ہیں 8 لاکھ روپے اور 1200 کلو واٹ پر 18 لاکھ روپے، 93 روپے فی یونٹ پر کون کام کر سکے گا اور کون سی رائس انڈسٹری چلے گی؟ آپ فیکٹری چلائیں نہ چلائیں آپ کو 18 لاکھ بھرنے ہیں۔ حکومت وقت کو صرف اتنا کہوں گا کہ جو فیکٹری چلے اس سے آپ چارجز وصول کریں نہ کہ سب سے۔

عبدالرؤف ابراہیم نے ٹیکس کی بھرمار پر بھی تنقید کی,انہوں نے کہا بنیادی اشیاء پر ٹیکس لگا کر عام آدمی اور تاجر سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ بجلی کے بل دیں، روٹی کھائیں یا ٹیکس بھریں؟ عام تنخواہ دار طبقے کی کتنی تنخواہ ہے، چلیں سرکاری ملازمین کی آپ نے بڑھا دی باقی کیا کریں گے؟ اشرافیہ کا مسئلہ نہیں، ان کو مراعات مل چکی ہیں، ویگو ڈالے ہوتے ہیں کئی گارڈز ہوتے ہیں۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
انڈین چاول پر کہاں پابندی لگی ہے اور انڈین تو پہلے ہی پاکستانی مال اپنے نام سے بیچ رہے ہیں
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
انڈین چاول پر کہاں پابندی لگی ہے اور انڈین تو پہلے ہی پاکستانی مال اپنے نام سے بیچ رہے ہیں



دیکھ لے تابان ، مودی پاکستان کی مشہورگی کے لیے دھوتی ، دھوبی پٹکے پہ بیٹھ کے کھول ریا اے ۔ خیال کرنا کہیں اس کے مٹر جیسے بالوں سے خوفزدہ نہ ھوجانا ۔ موقع ملے تو لگے ھاتھوں وھیں بھون دیجیو ۔۔
 

Back
Top