
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی سطح پر کمزور پوزیشن کا کھلا اعتراف سامنے آیا۔ وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے تسلیم کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ اس وقت دنیا بھر میں سب سے کم درجے پر ہے، جو بین الاقوامی سطح پر ہماری دستاویزات کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ جواب میں بتایا گیا کہ اس وقت پاکستانی پاسپورٹ پر صرف 35 ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل ہے، جو عالمی سطح پر ہماری پوزیشن کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، وقفہ سوالات کے دوران وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر ہم اپنے ہی ملک کے خلاف بیرون ملک پارلیمانوں میں قراردادیں منظور کرائیں گے، تو پھر پاکستانی پاسپورٹ کی یہ حالت قابل فہم ہے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ صرف خوبصورت اور چمکدار پاسپورٹ چھاپنے سے اس کی عزت نہیں بڑھ سکتی۔ اصل عزت تبھی ملے گی جب ہم اپنی داخلی اور خارجی صورتحال کو بہتر کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد بھارت کو جو سخت پیغام دیا گیا، اس کے نتیجے میں پاکستان کی عالمی سطح پر عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ اب دنیا میں لوگ پاکستانیوں کا منہ چوم رہے ہیں کیونکہ پاکستان نے اپنی خود مختاری کا واضح اظہار کیا ہے۔
وزیر پارلیمانی امور نے انکشاف کیا کہ ماضی میں افغانوں اور کئی دیگر افراد نے پاکستانی پاسپورٹس کا غیر قانونی استعمال کیا، جس کے باعث دنیا میں پاکستانی پاسپورٹ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب تمام غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے پاکستانی پاسپورٹس کو بلاک کر رہی ہے تاکہ سسٹم کو شفاف بنایا جا سکے۔
پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی سطح پر کمزور پوزیشن ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا اعتراف حکومت نے کیا ہے۔ تاہم، حکومتی عہدیداروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک پاکستان اپنی داخلی و خارجی پوزیشن کو مستحکم نہیں کرتا، تب تک پاکستانی پاسپورٹ کی عزت میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہو سکتا۔