پاکستانی خواتین اور بچوں کے حج کرنے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت کیا؟

fach1i11.jpg


پچھلے کچھ عرصے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک خبر زیرگردش تھی کہ آئندہ برس حج کی ادائیگی کے لیے خواتین اور بچوں کے سعودی عرب جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔

سعودی عرب میں آئندہ برس حج ادا کرنے کے لیے پاکستان خواتین اور بچوں پر پابندی کا دعویٰ ایک نیوزچینل کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں کیا گیا تھا جس میں کہا تھا کہ بچے اور عورتیں 2025ء میں حج ادا نہیں کر سکیں گے۔

فیصل آباد کے ایک نیوز چینل سٹی 41 نے 30 اگست 2024ء کو اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب کی طرف سے بچوں اور خواتین کے حج کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ویڈیو پوسٹ کے تھمب نیل میں لکھا تھا کہ "بچے اور عورتیں حج نہیں کریں گے"، سعودی حکومت نے بڑی پابندی لگا دی۔

سٹی 41 کے یوٹیوب چینل پر ویڈیو پوسٹ ہونے کے بعد سے اب تک اسے 82 ہزار کے قریب افراد دیکھ چکے ہیں اور اس کے علاوہ یہ ویڈیو فیس بک اور ایکس (ٹوئٹر) پر بھی شیئر کی گئی تھی۔ خبر کی تحقیق کی گئی تو اس دعوے کی حقیقت سامنے آئی جس کے بعد اس دعوے کو پول کھل گیا۔

اصل خبر یہ ہے کہ پاکستانی بچوں اور خواتین کے حج کرنے پر پابندی عائد نہیں ہوئی بلکہ یہ دعویٰ جھوٹا ہے تاہم سعودی وزارت حج وعمرہ کی طرف سے حج 2025ء سے متعلق وزارت مذہبی امور کو ایک ہیلتھ ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ موسم کی شدت کے پیش نظر صرف تندرست عازمین کو حج کی اجازت دی جائے گی، مختلف قسم کے پیچیدہ امراض میں مبتلا شہری حج کے لیے سفر نہیں کر سکیں گے۔

ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق جگر، پیپھڑے، دل، گردے اور کینسر کے شکار مریضوں اور ڈیمنشیا، ٹی بی، کالی کھانسی، تپ دق جیسے متعدی امراض میں مبتلا شہریوں کو حج کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ حاملہ خواتین اور 12 برس سے کم عمر بچوں کو بھی سفرحج کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ عازمین حج کو گردن توڑ بخاری، موسمی انفلوئنزا، کورونا اور پولیو ویکسین لگوانا لازم قرار دیا گیا ہے۔
 

Back
Top