پاکستان میں محکمہ پاسپورٹ کی فیس میں اضافہ، 50 ارب روپے سے زائد کا ریونیو جمع
پاکستان میں محکمہ پاسپورٹ نے حالیہ دنوں میں پاسپورٹ فیس میں اضافہ کیا ہے، جس کے بعد اس محکمے کو ایک "پیسہ چھاپنے والی مشین" کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے۔ نئی فیس پالیسی کے تحت، محکمہ پاسپورٹ نے 50 ارب روپے سے زائد کا ریونیو اکٹھا کیا ہے، جو کہ ایک بڑا مالی اضافہ سمجھا جا رہا ہے۔
محکمہ پاسپورٹ نے اپنے مختلف خدمات کے لیے فیسوں میں اضافہ کیا ہے، جس کا مقصد سرکاری خزانے میں اضافی آمدنی فراہم کرنا ہے۔ اس فیصلے کے بعد، عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، کیونکہ عام شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ فیسیں غیر معقول اور بوجھل ہیں۔
محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے اکھٹا ہونے والا یہ ریونیو بنیادی طور پر نئے پاسپورٹ کی فیس، تجدید، اور دیگر متعلقہ خدمات سے آیا ہے۔ یہ ریونیو حکومت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ ان اضافی فیسوں سے سفر کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔
حکومت نے اس اضافے کو اہمیت دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم ملک کے اقتصادی حالات کے پیش نظر ضروری تھا، لیکن عوامی ردعمل نے اس پر سوالات بھی اٹھائے ہیں۔ لوگوں کا خیال ہے کہ محکمہ پاسپورٹ کی فیس میں اضافے سے نہ صرف غریب بلکہ متوسط طبقہ بھی متاثر ہوگا۔
مجموعی طور پر یہ معاملہ سرکاری پالیسی اور عوامی سہولت کے درمیان ایک توازن تلاش کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔