
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی جس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر سیاسی پارٹی" ٹی پارٹی" بن جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمرعطاء بندیا ل کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق ریفرنس کی سماعت کی، دوران اٹارنی جنرل کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کام نہ کریں جس سے کوئی اور تاثر ملے، اٹارنی جنرل نے آج کی سماعت میں خود معاونت فراہم کرنے کی بات کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مخدوم علی خان نے بھی آج دلائل دینے تھے وہ بھی یہاں موجود نہیں ہیں، اٹارنی جنرل سرکار کے وکیل ہیں جبکہ مخدوم علی خان ایک نجی سیاسی جماعت کی نمائندگی کررہے ہیں، غیر حاضری سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کیس میں تاخیر چاہتے ہیں۔
سماعت کے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی) کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر کی جانب سے یہ ریفرنس سیاسی مفاد کیلئے بھیجا گیا ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دوران آرٹیکل 95 کو غیر موثر تو نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آئین کا آرٹیکل 95 اراکین اسمبلی کو اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتا ہے؟ مصطفیٰ رمدے نے جواب دیا کہ جی ہاں آرٹیکل 95 اراکین کو پارٹی پالیسی سے ہٹ کر ووٹ ڈالنے کی اجازت دیتا ہے۔
مصطفیٰ رمدے کی اس دلیل پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اس دلیل سے تو آپ نے سیاسی جماعت کو ہی ختم کردیا، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے سے پارٹی "ٹی پارٹی" بن جائے گی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/7lotysamaat.jpg