یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ جن لوگوں نے صرف پارٹی عہدے چھوڑے ہیں انکی پارٹی میں کیا حیثیت ہوگی؟ اس حوالے سے آن لائن اخبار کے صحافی وقاص خان نے واضح کردیا۔
اس وقت پی ٹی آئی سے جانے والے 2 طرح کے لوگ ہیں ایک وہ جو پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں دوسرے وہ جو عہدے چھوڑ رہے ہیں۔ پرویز خٹک اور اسد عمر وہ شخصیات ہیں جنہوں نے پارٹی تو نہیں چھوڑی لیکن عہدے چھوڑے ہیں جبکہ فوادچوہدری، شیریں مزاری، علی زیدی، عمران اسماعیل اور دیگر نے تحریک انصاف کو ہی چھوڑدیا ہے۔
عمران خان نے پارٹی میٹنگ میں واضح کر دیا کہ کوئی پارٹی چھوڑے یا عہدے، ان کی نظر میں وہ ایک ہی بات ہے ۔
وقاص خان کے مطابق پی ٹی آئی کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کی عمران خان سے آن لائن میٹنگ ہوئی ہے جس میں ان سے سوال پوچھا گیا کہ اسد عمر کی پارٹی میں اس وقت کیا پوزیشن ہے؟
جس پر عمران خان نے واضح طور پر یہ جواب دیا کہ کوئی پارٹی چھوڑے یا عہدے، ان کی نظر میں سب برابر ہیں۔
وقاص خان کے مطابق عمران خان نے میٹنگ میں پارٹی رہنماؤں سے کہا کہ عہدے صرف انہی لوگوں کو ملیں گے جو مشکل وقت میں پارٹی اور میرے ساتھ کھڑے رہے۔ ان حالات میں جس نے بھی پارٹی چھوڑی یا اپنے عہدوں سے دستبردار ہوا ہے ان دونوں میں میرے نزدیک کچھ فرق نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق عمران خان نے ان تمام افراد کی ہمت کو سراہا جو اس مشکل وقت میں بھی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ بھی کہا کہ مستقبل میں ایسے ہی افراد کو پارٹی میں اہم ذمہ داریاں اور الیکشن کے ٹکٹس دئیےجائیں گے۔
خیال رہے کہ اسد عمر، پرویز خٹک نے نومئی کے بعد کسی بھی موقع پر عمران خان کا دفاع نہیں کیا اور نہ ہی عمران خان کے حق میں بیان جاری کیا ہے۔ فوادچوہدری بھی تحریک انصاف چھوڑنے سے قبل عمران خان کا دفاع کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔