
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل یا جزوی پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔ یہ اقدام قومی سلامتی اور امیگریشن پالیسیوں کو سخت کرنے کے سلسلے کی کڑی ہے، جس کا آغاز صدر ٹرمپ نے دوسری مدت صدارت کے بعد سے کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، اس ماہ کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی پابندی عائد کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکا کو "غیر ملکی دہشت گردوں اور قومی سلامتی کے دیگر خطرات" سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
صدر ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسیوں میں وینزویلا کے ایک سو سے زائد شہریوں کی ملک بدری، امریکی جامعات میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندی اور بعض کو واپس بھیجنے کے فیصلے شامل ہیں۔ ان افراد پر جرائم پیشہ گروہوں سے تعلق یا دیگر مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
ایک سفارتی کیبل میں، جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط موجود ہیں، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے 36 ممالک کی نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں مختلف نوعیت کے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر ان ممالک نے آئندہ 60 دنوں میں مطلوبہ اصلاحات نہ کیں تو ان کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی مکمل یا جزوی پابندی عائد کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، کیبل میں جن نکات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ان میں ناقص سفری دستاویزات، ناقابل اعتبار پاسپورٹس، بے دخلی کے بعد شہریوں کی واپسی میں تعاون سے انکار، اور امریکی ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد غیرقانونی قیام شامل ہیں۔
مزید تشویش اس امر پر ہے کہ ان میں سے بعض ممالک کے شہری امریکا میں دہشتگردی یا یہود دشمن سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ تاہم کیبل میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ تمام خدشات ہر ملک پر یکساں لاگو نہیں ہوتے۔
ان ممالک میں جن پر ممکنہ سفری پابندی عائد کی جا سکتی ہے، درج ذیل شامل ہیں: انگولا، انٹیگوا اور باربودا، بینن، بھوٹان، برکینا فاسو، کیپ وردے، کمبوڈیا، کیمرون، آئیوری کوسٹ، جمہوریہ کانگو، جبوتی، ڈومینیکا، ایتھوپیا، مصر، گیبون، گیمبیا، گھانا، کرغیزستان، لائبیریا، ملاوی، موریطانیہ، نائجر، نائجیریا، سینٹ کٹس اور نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اور پرنسپے، سینیگال، جنوبی سوڈان، شام، تنزانیہ، ٹونگا، ٹوالو، یوگنڈا، وانواتو، زیمبیا، اور زمبابوے۔
اس سے قبل امریکا نے جن 12 ممالک پر مکمل سفری پابندیاں عائد کی تھیں ان میں افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، اور یمن شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، سات دیگر ممالک — برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان، اور وینزویلا — پر پہلے ہی جزوی سفری پابندیاں نافذ کی جا چکی ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت کے آغاز پر سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی پابندی عائد کی تھی، جسے بعد ازاں کئی عدالتی مراحل سے گزرنے کے بعد 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
صدر ٹرمپ کی نئی پالیسیوں کو ان کے حامی قومی سلامتی کے تحفظ کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ ناقدین انہیں امیگریشن مخالف اور تعصب پر مبنی اقدامات قرار دیتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/06/1520513962bb8b2.jpg