پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ فائر وال گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے نصب کیا گیا، تاہم اس سے بھی سوشل میڈیا پر پراپیگنڈے کو روکا نہیں جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال پر فائر وال نصب کرنے سے متعلق خبروں پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائر وال اصل میں ایک مینجمنٹ سسٹم ہےجو 1999 میں گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے متعارف کروایا گیا، 2019 میں اس سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سسٹم کا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق نہیں ہے، نا ہی اس سے سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے پراپیگنڈے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، سوشل میڈیا پر تو بہت سے لوگوں کی میمز چل رہی ہیں، اگر اس سسٹم سے کنٹرول ہوتا تو ہم یہ سب بند نا کردیتے؟
چیئرمین پی ٹی آے نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فائر وال نصب کرنے کا حکم دیا ، پی ٹی اے ان ہدایات پر عمل کررہی ہے۔
دوسری جانب سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے وی پی اینز کو بند کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے وی پی اینز کو کنٹرول نہیں کرتا۔
پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر ٹویٹر کو پاکستان میں بند کیا، ٹویٹر پاکستان میں ممنوعہ مواد کے حوالے سے حکومت پاکستان کی شکایات پر عملدآمد نہیں کررہا تھا، اب ملک میں وی پی اینز کے بغیر ایکس نہیں چل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب لوگ وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے ایکس کو استعمال کررہے ہیں، تاہم ہم وی پی اینز کو کنٹرول نہیں کرسکتے نا ہی ان کو بلاک کرسکتے ہیں کیونکہ اس سے بزنس متاثر ہوتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے چیئرمین حفیظ الرحمان نے کہا ہے کہ فائر وال گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے نصب کیا گیا، تاہم اس سے بھی سوشل میڈیا پر پراپیگنڈے کو روکا نہیں جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال پر فائر وال نصب کرنے سے متعلق خبروں پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فائر وال اصل میں ایک مینجمنٹ سسٹم ہےجو 1999 میں گرے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے متعارف کروایا گیا، 2019 میں اس سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سسٹم کا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق نہیں ہے، نا ہی اس سے سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے پراپیگنڈے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، سوشل میڈیا پر تو بہت سے لوگوں کی میمز چل رہی ہیں، اگر اس سسٹم سے کنٹرول ہوتا تو ہم یہ سب بند نا کردیتے؟
چیئرمین پی ٹی آے نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فائر وال نصب کرنے کا حکم دیا ، پی ٹی اے ان ہدایات پر عمل کررہی ہے۔
دوسری جانب سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے وی پی اینز کو بند کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے وی پی اینز کو کنٹرول نہیں کرتا۔
پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی اے نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر ٹویٹر کو پاکستان میں بند کیا، ٹویٹر پاکستان میں ممنوعہ مواد کے حوالے سے حکومت پاکستان کی شکایات پر عملدآمد نہیں کررہا تھا، اب ملک میں وی پی اینز کے بغیر ایکس نہیں چل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب لوگ وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے ایکس کو استعمال کررہے ہیں، تاہم ہم وی پی اینز کو کنٹرول نہیں کرسکتے نا ہی ان کو بلاک کرسکتے ہیں کیونکہ اس سے بزنس متاثر ہوتا ہے۔