
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کیلئے جو وکلاء تحریک چلائی اس کے پیچھے بھی ایک فوجی جنرل کاآشیرباد تھا۔
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام " جی کے سنگ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان نے سینئر قانون دان اعتزا ز احسن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اعتزازاحسن نے اس وقت تحریک چلائی جب چیف جسٹس افتخار نے پرویز مشرف کے کہنے پر استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وکلاء تحریک کی کامیابی کے پیچھے اس وقت کے چیف آف اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی مشرف کو گھر بھیجنا چاہتے تھے، اگر ان کی آشیرباد وکلاء تحریک کو نہ ہوتی تو یہ تحریک کبھی بھی کامیاب نہ ہوتی۔
https://twitter.com/x/status/1465025196310491138
ارشاد حسن خان نے کہا کہ جب جسٹس سعید الزمان صدیقی نے پی سی او کے تحت حلف لینے سے انکار کیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی، سیاستدانوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی، جب انوارالحق کے دور میں ضیاالحق کو نظریہ ضرورت کے تحت پیریڈ دیا گیا تب وکلاء نے تحریک کیوں نہیں چلائی؟
انہوں نے مزید کہا جب جسٹس منیر نے مارشل لاء کو ولیڈیٹ کیا تب وکیلوں نے تحریک کیوں نہیں چلائی، یہ تحریک اس لیے نہیں چلی کیونکہ پاکستان میں کوئی تحریک مارشل لاء کے دور میں کامیاب نہیں ہوتی، مشرف کے خلاف جب تحریک چلی تب آئین بحال ہوچکا تھا حکومت کمزور تھی، پاکستان میں تحاریک سول حکومتوں کے دور میں چلتی ہیں اور کامیاب تب ہوتی ہیں جب پیچھے کسی کا آشیرباد ہوتا ہے۔