
وفاقی وزیر مراد سعید نے پارلیمنٹ میں خطاب میں کہا کہ خیبرپختونخواہ جیلوں میں 12 ہزار 326 قیدی، پنجاب میں 52 ہزار قیدی ہیں، ان میں سے اکثریت مرغی چور، انڈے چور اور چھوٹے الزامات میں قید ہیں،سپریم کورٹ سے سزا یافتہ ہوں تو آپ پر ایوان میں بات ہوگی ، اس نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے مفادات کے ٹکراؤ کو روکنا ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں وفاقی وزیر کو بطورمہمان بلایا گیا اور پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر پر گفتگو کی، میزبان ارشد شریف نے سوال کیا کہ فوجداری نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے کیا اصلاحات کیں؟ جس پر وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا کہ عمران خان نے جب ذمہ داری سنبھالی تو ہم پر قرضوں کا انبار تھا۔
مراد سعید نے کہا کہ تعلیمی اور صحت کا نظام تباہ تھا، قرضے اور سود کی ادائیگی میں پھنسے ہیں، اس وقت عمران خان کی حکومت سابق حکومت کے قرضے اور سود کی مد میں قیمتوں کی ادائیگی میں ہے، ہم کتنے ارب ڈالر ہر سال واپس کررہے ہیں،یہ سوال ہم سے پوچھا جاتا ہے،لیکن اصل بحث ملک کے مسائل پر بات ہو،خارجہ پالیسی اور معیشت پر بات ہو۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم سے جتنا ہورہا ہے ہم کررہے ہیں، چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں،عوامی پارلیمانی نظام ہے،اس میں عوام کا ووٹ لے کر پارلیمنٹ تک پہنچتے ہیں،لیکن ایوان میں عوامی مسائل پر کوئی بات نہیں ہوتی،بلکہ پیپلزپارٹی کا نمائندہ زرداری کیس اور دیگر رہنماؤں کے گرفتاری پر بات کرتا ہے، چوروں کی بات کی جاتی ہے۔
مراد سعید نے کہا ایوان میں اپوزیشن سے کوئی اٹھ جائے تو وہ شہباز شریف نوازشریف کی بات کرتا ہے،ہمیں چور لیکچر دیتے ہیں،ہمیں شرم آتی ہے سننے میں،نواز شریف کو پانچ عدلیہ کے اعلیٰ جج کہہ چکے ہیں یہ صادق اور امین نہیں ہیں،لندن کی جائیدادیں بھی پاکستانی قوم کے پیسوں سے بنیں،غریب کے شناختی کارڈ پر اکاؤنٹ بناکراربوں کی ڈیلنگ ہوتی ہے،ان غریبوں کو کچھ پتا تک نہیں ہوتا۔
وفاقی وزیر نے کہا شہباز شریف سے سوال کرو تو کہتے بیٹے سے پوچھا جائے جائیداد کے بارے میں،لیکن جب یہ لوگ پارلیمنٹ آتے ہیں تو ہمیں لیکچر دیتے ہیں،ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہم نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا،تم چور ہوتم ڈاکو ہو تم نے غریب لوٹا ملک کو لوٹا،پھر ہم سے آکر روزانہ سوال کرتے ہو،ہم چوروں کو سننے پارلیمنٹ نہیں آتے،میں زرداری یا کسی چور کے لیکچر سننے نہیں قوم کیلئے پارلیمنٹ آیا ہوں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/muraidii1i1i2i1.jpg