وفاقی حکومت نے پنجاب میں علاج کی بڑی سہولت،صحت کارڈ اسکیم کو بلاک کر دیا؟

health-card-pak-punjab-shehbaz-govt.jpg


وفاقی حکومت نے معاشی چیلنجز کے پیش نظر پنجاب کی 400 ارب روپے کی ہیلتھ انشورنس اسکیم کو اس کی موجودہ شکل میں روک دیا ہے جس سے تمام طبقوں سمیت صوبے کی پوری آبادی کو مستفید ہونا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’پنجاب میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج کا نفاذ‘ کے نام سے یہ منصوبہ سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے حالیہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا لیکن قرض دہندگان اور عطیہ دہندگان کی مخالفت پر وزارت منصوبہ بندی بالخصوص سیکرٹری پلاننگ ظفر علی شاہ کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی۔

صحافی خلیق کیانی کا دعویٰ ہے کہ ظفر علی شاہ نے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا کہ وزیراعظم آفس اور اقتصادی امور ڈویژن میں سیلاب سے متعلق وعدوں پر ہم آہنگی کے لیے ہونے والے چند اجلاسوں کے دوران قرض دہندگان اور عطیہ دہندگان کی جانب سے سب سے زیادہ تنقید اس بات پر رہی کہ فنڈز ان لوگوں پر خرچ کیے جانے چاہئیں جو حقیقت میں مستحق ہیں اور انہیں بیرونی امداد کی ضرورت ہے نا کہ ان لوگوں پر جو استطاعت رکھتے ہیں لیکن عوامی فنڈز کو ترجیح دیتے ہیں۔

عالمی بینک اور دیگر کثیر جہتی اداروں کے تعاون سے جاری آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت چاروں صوبوں کو رواں برس 800 ارب روپے وفاقی حکومت کے حوالے کرنے ہوں گے تاکہ مالیاتی خسارے اور بجٹ کے اہداف میں بنیادی توازن برقرار رکھا جا سکے۔

اجلاس کو آگاہ گیا کہ پنجاب کے چیف سیکرٹری ان ڈونر اجلاسوں کا حصہ تھے اور انہیں یونیورسل ہیلتھ کوریج اسکیم کے لیے گزشتہ سال اگست میں سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیجی گئی سمری واپس لے لینی چاہیے تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے قبل صوبائی حکومت نے منصوبے کی لاگت 333 ارب روپے سے بڑھا کر 399 ارب 60 کروڑ روپے کرنے کی منظوری مانگی تھی جس کی بنیادی وجہ انشورنس پریمیم لاگت اور منصوبے کے انتظامی اخراجات میں اضافہ تھا۔

لہٰذا پنجاب کا خیال ہے کہ وفاق اس منصوبے کو ناکام نہیں بنا سکتا جس کی منظوری گزشتہ حکومت میں سی ڈی ڈبلیو پی اور قومی ایکنک نے دی تھی اور سی ڈی ڈبلیو پی کی تازہ منظوری لاگت میں صرف تقریباً 21 فیصد اضافے کی حد تک درکار تھی۔

یہ بتایا گیا کہ سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک نے اس سے قبل سالانہ 3 ہزار 580 روپے فی خاندان کے حساب سے 333 ارب روپے کی تخمینہ پریمیم لاگت پر اس منصوبے کو کلیئر کیا تھا، واحد بولی دہندہ ’اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن‘ نے سالانہ 4 ہزار 700 روپے فی خاندان کا کہا تھا اور بعد میں رضاکارانہ طور پر اسے کم کر کے سالانہ 4 ہزار 350 روپے فی خاندان کر دیا تھا جس سے کل تخمینہ لاگت 399 ارب 60 کروڑ روپے ہو گئی۔

ان پیرامیٹرز کی صوبائی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی تھی اور صوبائی حکومت کے رواں سال کے بجٹ میں تقریباً 60 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جس میں کوئی غیر ملکی فنڈنگ یا وفاق کی واجب الادا رقم شامل نہیں تھی۔

پہلے سے موجود یہ منصوبہ پنجاب کے 36 اضلاع کی 30 فیصد آبادی (تقریباً 85 لاکھ خاندانوں) کا احاطہ کرتا ہے، تاہم پنجاب کی گزشتہ حکومت چاہتی تھی کہ اس کو ان اضلاع کی 100 فیصد آبادی تک بڑھایا جائے جس میں تقریباً 2 کروڑ 90 لاکھ خاندان شامل ہوں اور منصوبے میں شامل صوبے بھر کے 294 ہسپتالوں کے برعکس 400 سے زائد ہسپتالوں کو اس منصوبے میں شامل ہونے کا تصور پیش کیا گیا۔

یہ منصوبہ بظاہر 7 اضلاع کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا تھا اور بعد میں اسے 36 اضلاع تک بڑھا دیا گیا تھا۔

منصوبہ بندی کمیشن نے نشاندہی کی کہ سوشل ہیلتھ انشورنس نے دراصل صرف مستحق آبادی کے اس منصوبے سے مستفید ہونے کا تصور دیا تھا، تاہم مجوزہ پراجیکٹ میں بظاہر ایسی کسی تفریق کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور کسی فرق کے بغیر مستحق افراد کے لیے ترقیاتی بجٹ سے پریمیم کی ادائیگی کا تصور دیا گیا۔

وزارت منصوبہ بندی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایکنک کی ابتدائی منظوری پراجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے کچھ شرائط پر مبنی تھی جس پر صوبائی حکام نے 13 ماہ گزرنے کے بعد بھی توجہ نہیں دی۔

حل طلب مسائل کی بنیاد پر سی ڈی ڈبلیو پی نے بالآخر منظوری کو مؤخر کرنے اور اس کی توسیع کو جائزے کے لیے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا اور منتخب نمائندوں کی جانب سے منصوبے میں کمزوریوں اور تضادات کو دور کرتے ہوئے بہتر فیصلے کے لیے واپس بھیج دیا گیا کیونکہ اس کے لیے پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کے فریم ورک کی ضرورت ہوگی جو کہ اس وقت موجود نہیں۔

https://twitter.com/x/status/1622435291846922240

https://twitter.com/x/status/1622526401575374848
https://twitter.com/x/status/1622526404268118018
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Corrupt PDM beggars and their shameless handlers have caused irreparable damage to Pakistan and it's people.
 

Green Inside

Senator (1k+ posts)
میرے ایک جاننے والے کا کچھ عرصہ پہلے دل کا آپریشن ہوا۔ جب واپس آئے تو میں نے پوچھا کہ پیسوں کا کیا بنا ۔ کہنے لگے کہ پیسوں کا تو کسی نے ذکر ہی نہیں کیا سب مفت میں ہوا۔ اب دوسرا آپریشن ہونا ہے۔ دو تین لاکھ کا بندوبست کرنا پڑے گا ۔ موصوف کا ایک بیٹا ن لیگی (پٹواری) ہے۔ ابھی مشورہ دیا ہے کہ اس پٹواری کو کہو کہ پیسوں کا بندوبست کرے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اب انصاف ہیلتھ کارڈ کے بینیفشریز پر فرض عائد ہوتا ہے کہ عمران خان کا انتظار کیے بغیر ازخود ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں باہر نکل آئیں اور اپنا حق لیے بغیر گھروں کو واپس نہ جائیں
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
The generals judges,buresucrats,Sharif-Zardari mafia and others with money go abroad for medical treatment.Why should they worry about the masses?.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
وہ انہوں نے انتظام کرلیا ہے الیکشن تو اب برائے نام ہوں گے سلیکشن ہوں گے اپنی مرضی کی حکومت ہمیشہ مسلط کی جائے گی

Woh tou theek hai LAYKIN.... Man proposes God disposes.
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)

اس کھسی عوام کو پھر بھی فرق نہیں پڑنا۔

اتنے سال پاکستان میں لوگوں کا علاج کیا ۔۔۔ یہ رونا زیادہ ڈالتے ہیں لیکن حق کے لیئے کھڑے نہیں ہو سکتے۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)

اب انصاف ہیلتھ کارڈ کے بینیفشریز پر فرض عائد ہوتا ہے کہ عمران خان کا انتظار کیے بغیر ازخود ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں باہر نکل آئیں اور اپنا حق لیے بغیر گھروں کو واپس نہ جائیں
چاہئے یہ کریں وہ کریں ، نئی حکومت آ کر اس کارڈ کا فیصلہ کرے گی اور امکان ہے اسے بحال کر کے جاری رکھے گی ، صحت عامہ کا اچھا پروگرام ہے کوئی اسے روک نہیں سکے گا تھوڑی تاخیر ہو سکتی ہے مگر صوبے اپنے حصے سے خرچ کریں تو فنڈز کا مسلہ نہیں ہو گا