وفاقی حکومت نے خیبرپختونختوا کے 1 کھرب 20 ارب روپے دینے ہیں:تیمور خان جھگڑا

tamoor-jhgara-shebaz-gvt.jpg


تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونختوا کے 1 کھرب 20 ارب روپے کی ادائیگیاں نہیں کیں، اس وقت سرکاری ملازمین کی پنشن 108 ارب روپے سے بھی بڑھ چکی ہے۔

مالی سال 2003-04ء کے دوران خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین کی پنشنز کی ادائیگیاں 1 ارب روپے تھیں جو 2027ء تک 300 ارب روپے تک ہو جائیں گی جس کے لیے پنشن اصلاحات کو متعارف کرایا جا رہا ہے اور 5 ہزار ملازمین کو ابتدائی طور پر پنشن کی ادائیگیاں کرنے کیلئے نیا نظام متعارف کروا دیا گیا ہے، پنشن رولز میں تبدیلیاں کرنے کے بعد سالانہ 1 ارب روپے کی بچت ہو گی۔

تیمور خان جھگڑا نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد 45 سے بڑھا کر 55سال کر دی گئی ہے جس سے خیبرپختونخوا کو سالانہ بنیادوں پر 12 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ وفاقی حکومت اور صوبوں کے پنشن بل کی مد میں بھی 20 سے 25 فیصد سالانہ بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے جبکہ 2027ء تک پاکستان پنشن بل کی مد میں 1200 ارب روپے سے بڑھ کر 3ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا، خیبرپختونخوا میں پنشن کو بوجھ مسلسل بڑھنے کے باعث نئے ملازمین کیلئے پنشن کا نیا نظام متعارف کرا دیا ہے جس کے مطابق حکومت 10 فیصد اور ملازمین 12.1 فیصد حصہ ڈالیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صرف سابق فاٹا کیلئے 5 ارب روپے جاری کیے گئے جبکہ ہم نے اخراجات 8 ارب کیے، وفاق کی طرف سے قبائلی علاقوں کیلئے بجٹ میں 55 ارب رکھے گئے جبکہ اخراجات 90 ارب ہونگے۔

صوبائی حکومت کو 155 ارب کے فنڈز شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ٹیکس وصولیوں میں بھی 60 سے 70 ارب کمی کے باعث شارٹ فال 200 ارب تک پہنچے گا۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر 7500 ارب روپے کا ٹیکس ہدف وفاقی حکومت پورا نہیں کر سکتی، سرپلس بجٹ بارے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو نہیں وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا جس پر کوئی پشیمانی نہیں، اپنے موقف پر قائم ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی شہری کے بیڈروم میں گھس کر ٹیلیفون کو ٹیپ کرنا انتہائی غلط ہے۔