وفاقی حکومت نےعمران خان حملے کی تحقیقات کرنےوالی جے آئی ٹی پراعتراض اٹھادیا

13wfiajitaitraz.jpg

وفاقی حکومت نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم پر اعتراض اٹھادیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق وفاقی وزارت داخلہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کو ایک مراسلہ لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

وزارت داخلہ نے اعتراض اٹھایا ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل تمام ارکان کا تعلق پنجاب پولیس سےہے، اس ٹیم میں کسی بھی دوسرے سیکیورٹی ادارے یا خفیہ ایجنسی کا نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ۔


وفاقی وزارت داخلہ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں آئی ایس آئی اور آئی بی جیسے خفیہ اداروں کے نمائندوں کو شامل کرنے کی تجویز دیتےہوئے کہا کہ بہتر ہوگا پنجاب حکومت حملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں وفاقی ایجنسیز کے نمائندوں کو بھی شامل کرے۔

وفاق نے پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے سربراہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ غلام محمد ڈوگر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے معطل کردیا ہے، تاہم انہیں عارضی طور پر فیڈرل سروس ٹریبونل سےریلیف ملا ہے، ایسے میں انہیں جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کرنا شفاف تحقیقات پر سوال اٹھاتا ہے۔

واضح رہے کہ کسی بھی معاملے کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں 1997 کےسیکشن19 کے تحت انٹیلی جنس اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے، اگر کسی کمیٹی میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل نا کیے جائیں تو وہ جے آئی ٹی کےبجائے پولیس کی ایک تحقیقاتی کمیٹی کہلائے گی، پنجاب حکومت نے بھی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی ہے اس میں انٹیلی جنس اداروں کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
ایک زمانہ تھا ہم لوگ فخر سے کہتے تھے کہ آیی ایس آئی کا نمائندہ ضرور شامل کرو ہر جے آئی ٹی لئُ۔ کیونکہ ساری ایجنسیوں پر اعتبار نہیں تھا صرف پاکستان کی واحد ایجنسی تھی جس پر پوری قوم کو متفقہ اعتبار تھا مگر موجودہ ڈی جی نے اس کو سب سے زیادہ ناقابل اعتبار بنا دیا اور اب لگتا ہے کہ اسکا کوئی افسر شامل ہوا تو وہ بھی چوروں ڈاکوؤں منی لانڈرو ں منشیات فروشوں کا پالتو کتا بن کر ملک دشمنی نطفہ حرامی کرکے اس تفتیش کو سبو تاژ کردے گا