وفاقی بجٹ 2022، جید عالم دین مولانا مفتی تقی عثمانی کا ردعمل

2budgetmuftitaqiusmaniradamal.jpg

معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی نے وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ روز پیش کیے گئے بجٹ 23-2022 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سود کے نظام کے خاتمے کیلئے کسی ابتدائی قدم کا بھی کوئی ذکر نہیں۔

مولانا کا مزید کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کے اس وقت میں جب عوام بنیادی ضروریات کو ترس رہے ہیں افسوس ہے کہ بجٹ میں نئے سنیماؤں کے فروغ کے لئے ٹیکس کی چھوٹ دی جا رہی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1535582183066587137
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف بجٹ میں سودی نظام سے چھٹکارے کے لئے کسی ابتدائی قدم کا بھی کوئی ذکر نہیں ۔۔ اناللہ واناالیہ راجعون

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ 23-2022 میں نئے سینما گھروں، پروڈکشن ہاؤسز، فلم میوزیمز کے قیام پر5سال کا انکم ٹیکس اور10سال کے لئے فلم اور ڈرامہ کی ایکسپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ جبکہ سینماء اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ایک ارب روپے کی لاگت سے ʼنیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ اور ʼپوسٹ فلم پروڈکشن فیسلٹی کے علاوہ ʼنیشنل فلم اسٹوڈیو کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سینماء، پروڈکشن ہاؤسز، فلم میوزیمز، پوسٹ پروڈکشن فیسلٹی کو’’سی ایس آر‘‘ کا درجہ دیا جا رہا ہے۔

یہی نہیں 95 کھرب روپے کے بجٹ کا 40فیصد حصہ بیرونی اور اندرونی قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے بھی مختص کیا گیا ہے۔