وسیم اکرم قومی کرکٹ ٹیم سے بڑے کھلاڑیوں کو باہر کرنے کا مطالبہ

screenshot_1740416894185.png


سابق پاکستانی کرکٹ کپتان اور لیجنڈ وسیم اکرم نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف پاکستان کی شرمناک شکست پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بڑے ناموں کو ٹیم سے باہر کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے خلاف 6 وکٹوں سے ہار کر 24 کروڑ عوام کو مایوس کر دیا، جس پر سابق کرکٹرز اور ماہرین تجزیے کر رہے ہیں۔

وسیم اکرم نے ایک نجی ٹی وی کے اسپورٹس شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وائٹ بال کرکٹ میں کئی سالوں سے ایک ہی کھلاڑیوں کے ساتھ مسلسل ناکامی کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بڑے فیصلے کیے جائیں اور نئے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے۔ وسیم اکرم نے زور دے کر کہا کہ چاہے اس کے لیے پانچ چھ بڑے ناموں کو ٹیم سے باہر کرنا پڑے، لیکن نئے کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئے کھلاڑیوں کے ساتھ چاہے اگلے چھ مہینے ہار بھی جائیں، لیکن انہیں سپورٹ کیا جائے اور 2026 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری ابھی سے شروع کی جائے۔ وسیم اکرم نے موجودہ کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کافی موقع دیے جا چکے ہیں، لیکن وہ مسلسل ناکامی کا شکار ہیں۔

وسیم اکرم نے پاکستانی بولرز کی کارکردگی پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ میچز میں پاکستانی بولرز نے صرف 24 وکٹیں 60 کی بھاری اوسط سے حاصل کیں، جو انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بولنگ دنیا کی 14 ٹیموں میں دوسری بدترین تھی۔

وسیم اکرم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین زکا اشرف پر زور دیا کہ وہ وطن واپس آتے ہی سب سے پہلے سلیکشن کمیٹی، کپتان اور کوچ کو بلائیں اور کرکٹ لیجنڈز کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی، کوچ اور کپتان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا سوچ کر یہ ٹیم سلیکٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے سلمان علی آغا اور خوشدل شاہ جیسے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان سے ویرات کوہلی جیسے کلاس کے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

وسیم اکرم نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ کے اعلان کے وقت ہی انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ اسکواڈ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نے بھی اسکواڈ تبدیل کرنے کی بات کی تھی، لیکن سلیکشن کمیٹی نے ایک گھنٹہ میٹنگ کے بعد بھی اسکواڈ تبدیل نہیں کیا۔

وسیم اکرم نے کپتان محمد رضوان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ناکامی کی ذمہ داری کپتان پر بھی عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپتان کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ کنڈیشن کے مطابق ٹیم کو کن کھلاڑیوں کی ضرورت ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ اب انتہا ہو چکی ہے اور ٹیم کی موجودہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کرکٹ کو اب بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے، اور نئے کھلاڑیوں کو موقع دے کر مستقبل کی تیاری کرنی چاہیے۔
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
اس بھوسڑی کے چرسی سے معلوم کرو کہ اگر تو جواری نہ ہوتا تو آج یہ تیرے چرسی فالیور تجھے چیرمین کے عہدے پر دیکھتے ۔ پاکستان میں کرکٹ کی تباھی کا ذمہ دار یہ جواری بھی ہے جس نے کرکٹ میں سٹے کو فروغ دیا ۔ آنے والے بھی سب سٹے باز ، چرسی اور جواری نکلے ۔
 

Back
Top