
جنرل (ر) فیض حمید کے بیان پر نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع ورہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا کہ کسی بھی فوجی پر پابندی نہیں ہے کہ وہ غیرقانونی احکامات کو مانے!
غیر قانونی احکامات ماننے سے جنرل (ر) فیض حمید با آسانی انکار کرسکتے تھے!مگر جنرل (ر) فیض حمید نے ایسا نہیں کیا ، جس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر حصے دار بنے، تو انہیں ذمہ داری بھی لینا پڑے گی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر خواجہ آصف کے بیان کے بعد بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: خواجہ آصف نے بالکل شہباز گل والا بیان دے دیا! اب دیکھتے ہیں غم و غصہ ، مقدمات، تشدد اور گرفتاریاں!
https://twitter.com/x/status/1633897932578496514
سینئر صحافی وتجزیہ نگار عامر متین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سوال اٹھایا کہ: میں ہی نہیں ہر پاکستانی جاننا چاہتا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر صاحب شہباز گل اور خواجہ آصف جو کہ وزیر دفاع بھی ہیں دونوں کے بیان میں کیا فرق ہے؟
https://twitter.com/x/status/1633917826468569089
پی ٹی آئی کارکن عنبرین نے ردعمل میں لکھا کہ: سو فیصد یہی باتیں شہباز گل نے کہی تھیں تو اس پر کہا گیا کہ فوج میں بغاوت کی سازش اور یہی جیو والے اس موقف کے ساتھ تھے اور شہباز گل کو غلط کہہ رہے تھے!
https://twitter.com/x/status/1633900298774167567
سینئر صحافی عمر انعام نے خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل میں لکھا کہ: خواجہ آصف کے بیان پر کوئی غم و غصہ نہیں آیا بے غیرتو؟؟
https://twitter.com/x/status/1633973009135403014
سینئر صحافی فیاض راجہ نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کیونکہ شہباز گل اور اس کا باپ اپنی محنت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرنے والا ایک "مڈل کلاسیا" ہے اس لئے ریاست حرکت میں آگئی! مگر خواجہ آصف چونکہ ایک آمر فوجی جرنیل کے "تابعدار لونڈے" خواجہ صفدر کی اولاد ہے اس لئے ریاست چپ سادھ لے گی!
https://twitter.com/x/status/1633899485402152988
ایک سوشل میڈیا صارف عثمان فرحت نے لکھا کہ: خواجہ آصف نے جیو کے پروگرام میں لفظ بہ لفظ وہی بیان دے دیا جس کی بنیاد پر شہباز گل پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، الٹا لٹکا کر تشدد کیا گیا، عماد یوسف کو آدھی رات کو گھر سے اٹھایا گیا اور ARY کو بند کر دیا گیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1633917632565968896
سینئر صحافی عبید بھٹی نے لکھا کہ: قانون تو یہ ہے کہ خواجہ آصف، شاہ زیب، میر ابراہیم، رانا جواد اور جیو کے خلاف نائی درزی سبزی فروش اور مجسٹریٹ سیکٹر کمانڈرز کی ہدایت پر بغاوت کے پرچے دیں جیو جنگ بند کیا جائے، گاڑی توڑ کر خواجہ گرفتار ہوں، رات گئے نقاب پوش میر ابراہیم اور رانا جواد کو فیملی کے سامنے مارتے ہوئے اغواء کریں ننگا کرکے تشدد ہو کرنٹ لگے تھانہ تھانہ کچہری کچہری گھمایا جائے، شاہ زیب ملک چھوڑنے پر مجبور ہو پھر hunt کرکے مارا جائے اسکو حادثہ بتایا جائے۔
پھر اس قتل کا پرچہ بھی میر شکیل اور نوازشریف پر دینے کی کوشش ہو۔ شاہ زیب کے جنازے کے وقت DGs پریس کانفرنس کریں سمگلنگ کا اینگل اٹھائیں صحافی مزید مصالحہ لگائیں صافی لفافہ ہونے کی تصدیق مانگے کامران شاہد ٹارچر والی تصویروں پر پروگرام کرے شاہ زیب کے باتھ روم سے کسی خاتون کے انڈرگارمنٹس برآمدگی کی خبریں چلیں اس کے فیس بک پیج ہیک کرکے پورن مواد لائیک کیا جائے اسکی بیوی کی عدت میں شادی کی خبریں اور ٹرینڈ چلائے جائیں، لیول پلیئنگ فیلڈ اور انصاف تو یہی ہے!
https://twitter.com/x/status/1633956881340289029
رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر ارسلان خالد نے لکھا کہ: کیا آج خواجہ آصف کے بیان کو کسی دکان پر بیٹھے نائی ، حلوائی ، درزی ، باورچی نے اپنے موبائل یا ٹی وی پر نہیں سنا! یا یہ سب کے سب اپنی دکانوں پر صرف پی ٹی آئی والوں کے بیان ہی سنتے ہیں؟
https://twitter.com/x/status/1633914066396753921
طاہر ملک نے لکھا کہ: زیادہ گہرائی میں جانے کی ضرورت ہی نہیں! بس فرق اتنا ہے ڈاکٹر شہباز گل مڈل کلاس ہیں اور خواجہ آصف اشرافیہ ! اور اشرافیہ پہ کسی ادارے یا کورٹ کی غیرت نہیں جاگتی!
https://twitter.com/x/status/1633917558414778374
یاد رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے خود پر الزامات سے متعلق مؤقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوج میں فیصلہ چیف کا ہوتا ہے، جس دور سے متعلق الزامات لگے اس وقت میجر جنرل کے عہدے پر تھا، کیا تنہا حکومت ختم کرنا ممکن تھا؟ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے یہ بھی کہا کہ تمام فیصلے عدالتوں نےکیے۔
Last edited: