پاکستان اور ایران کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات سے کون خوش نہیں
تحریر: سعید راجپوت
میں اس وقت ایران میں موجود ہوں۔ میری طرح آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران سے پہلے پاکستانی وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ بلوچستان میں مسافر بسوں سے اتار کر لوگوں کو شہید کرنے والے دہشت گرد ایران سے پاکستان داخل ہوئے تھے اور کارروائی کے بعد پھر واپس ایران چلے گئے۔
اس پریس کانفرنس سے ایک منفی اور تاریک فضا تیار کی گئی جس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ عمران خان کا یہ دورہ ناکام ہوجائے گا۔ تاہم ایرانی لیڈروں ،میڈیا اور عوام نے اس پریس کانفرنس کو انتہائی مثبت انداز میں لیا اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی طرف سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
آج وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں ایران کے سپریم لیڈر کی بات کو پتھر پر لکیر سمجھا جاتا ہے۔
اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ دشمنوں کی خواہشوں کے برعکس ایران اور پاکستان کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ تقویت پانے چاہئیے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کےتاریخی اور مستحکم تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ برصغیر ھند کی عزت و شکوہ کے عروج کا زمانہ اس علاقے پر مسلمان حکومتوں کے دور کا زمانہ تھا اور برطانوی سامراج نے اسلامی تہذیب و تمدن کو تباہ کرکے اس علاقے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایاہے-
انہوں نے علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح جیسی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے نفع اور فائدے میں ہیں لیکن ان تعلقات کے دشمن بھی موجود ہیں، لہذا دشمنوں کی مرضی اور خواہشوں کے برعکس ہمیں مختلف میدانوں میں اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہیے–
رہبرانقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کی سرحدوں پر سیکورٹی کے مسائل کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے والے دہشت گرد گروہوں کو پیسہ اور اسحلہ دیا جارہا ہے اور ایران و پاکستان کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کا ایک مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے حالیہ سیلاب کے دوران حکومت پاکستان کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشہد مقدس اور امام رضا علیہ السلام کے حرم کی زیارت سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ ایران کے آغاز کو ایک اچھی علامت قراردیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ امام رضا علیہ السلام کی عنایات سے یہ دورہ دونوں ملکوں کے لئے مفید اور تعمیری واقع ہوگا –
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ملاقات میں تہران میں انجام پانے والے مذاکرات کو تعمیری اور اطمینان بخش بتایا اور کہا کہ ان مذاکرات میں بہت سے مسائل حل ہوگئے ہیں –
پاکستان کے وزیراعظم نے ایران وھند کے تاریخی تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے چھے سو سال تک برصغیر پر حکومت کی اور ہندوستان پر ایران کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ برصغیرکی سرکاری زبان فارسی تھی.
عمران خان نے کہا کہ انگریزوں نے سب سے زیادہ ہندوستان کی دولت لوٹی اور انہوں نے ہی اس خطے کو تباہ کیا- پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوں۔
تحریر: سعید راجپوت
میں اس وقت ایران میں موجود ہوں۔ میری طرح آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران سے پہلے پاکستانی وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس میں یہ کہا تھا کہ بلوچستان میں مسافر بسوں سے اتار کر لوگوں کو شہید کرنے والے دہشت گرد ایران سے پاکستان داخل ہوئے تھے اور کارروائی کے بعد پھر واپس ایران چلے گئے۔
اس پریس کانفرنس سے ایک منفی اور تاریک فضا تیار کی گئی جس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ عمران خان کا یہ دورہ ناکام ہوجائے گا۔ تاہم ایرانی لیڈروں ،میڈیا اور عوام نے اس پریس کانفرنس کو انتہائی مثبت انداز میں لیا اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی طرف سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
آج وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ تہران میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں ایران کے سپریم لیڈر کی بات کو پتھر پر لکیر سمجھا جاتا ہے۔
اس موقع پر ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ دشمنوں کی خواہشوں کے برعکس ایران اور پاکستان کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ تقویت پانے چاہئیے۔ انہوں نے دونوں ملکوں کےتاریخی اور مستحکم تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ برصغیر ھند کی عزت و شکوہ کے عروج کا زمانہ اس علاقے پر مسلمان حکومتوں کے دور کا زمانہ تھا اور برطانوی سامراج نے اسلامی تہذیب و تمدن کو تباہ کرکے اس علاقے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایاہے-
انہوں نے علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح جیسی شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے نفع اور فائدے میں ہیں لیکن ان تعلقات کے دشمن بھی موجود ہیں، لہذا دشمنوں کی مرضی اور خواہشوں کے برعکس ہمیں مختلف میدانوں میں اپنے تعلقات کو فروغ دینا چاہیے–
رہبرانقلاب اسلامی نے دونوں ملکوں کی سرحدوں پر سیکورٹی کے مسائل کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے والے دہشت گرد گروہوں کو پیسہ اور اسحلہ دیا جارہا ہے اور ایران و پاکستان کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کا ایک مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کے حالیہ سیلاب کے دوران حکومت پاکستان کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مشہد مقدس اور امام رضا علیہ السلام کے حرم کی زیارت سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ ایران کے آغاز کو ایک اچھی علامت قراردیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ امام رضا علیہ السلام کی عنایات سے یہ دورہ دونوں ملکوں کے لئے مفید اور تعمیری واقع ہوگا –
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی اس ملاقات میں تہران میں انجام پانے والے مذاکرات کو تعمیری اور اطمینان بخش بتایا اور کہا کہ ان مذاکرات میں بہت سے مسائل حل ہوگئے ہیں –
پاکستان کے وزیراعظم نے ایران وھند کے تاریخی تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے چھے سو سال تک برصغیر پر حکومت کی اور ہندوستان پر ایران کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ برصغیرکی سرکاری زبان فارسی تھی.
عمران خان نے کہا کہ انگریزوں نے سب سے زیادہ ہندوستان کی دولت لوٹی اور انہوں نے ہی اس خطے کو تباہ کیا- پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوں۔