
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شراب واسلحہ برآمدگی کے کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شائسہ کنڈی نے کی۔
ذرائع کے مطابق جج شائستہ کنڈی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب واسلحہ برآمدگی کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے خلاف کچھ نہیں ہے تو بہادر بنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیں۔ کیس کی سماعت کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دی گئی۔
شراب واسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران علی امین گنڈاپور کی طرف سے ان کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس شائستہ کنڈی نے کہا کہ اس کیس میں علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 5 دفعہ موقع دے چکے ہیں اور اب پانچویں دفعہ بھی حاضری سے استثنیٰ لے لیا ہے، اگر ان کیخلاف کچھ نہیں تو بہادر بنیں اور بیان ریکارڈ کروائیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف یہ کیس 2016ء سے جاری ہے تو پراسیکیوشن کی طرف سے اب جلدبازی کا مظاہرہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ جسٹس شائسہ کنڈی نے کہا کہ ان کے خلاف کیس حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، وزیراعلیٰ مصروف رہیں گے مگر عدالت نے بھی اپنا کام کرنا ہے، بیان حلفی دیں کہ وہ کب عدالت میں پیش ہوں گے؟
https://twitter.com/x/status/1817856726173147374
راجہ ظہورالحسن نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ڈسٹرکٹ کرم میں ہونے والے ایک جرگہ میں مصروف ہیں، استدعا کی کہ 4 ستمبر کی تاریخ دے دیں وہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے اور عدالت دیکھے کہ علی امین گنڈاپور کا اس کیس میں کردار کیا ہے؟ جسٹس شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کے موکل کیخلاف کچھ نہیں تو بہادربنیں اور 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے 4 ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی جمع کروانے کی وجہ سے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اس کیس میں گزشتہ سماعت پر بھی علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی تھی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016ء میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بنی گالہ کے باہر سے علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے ایک پستول، 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، 6 میگزین، بلٹ پروف جیکٹ، آنسو گیس کے 3 گولوں سمیت شراب برآمد کی تھی۔
علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد پولیس کے ان دعوئوں کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنی لائسنس یافتہ 2 کلاشنکوف رائفلز کے ساتھ سفر کرتے رہے تھے جن لائسنس بھی ان کے پاس گاڑی میں موجود تھا۔ علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد ڈال کر لے جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11aliaminmkdjkdhkhhs.png