
سوشل میڈیا پر متعدد آڈیو لیکس کے وائرل ہونے کے بعد انٹیلی جنس بیورو کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی مبینہ جاسوسی کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
نجی خبررساں ادارے کے صحافی عمر چیمہ کے مطابق اطلاعات ہیں کہ ایک ہیکر نے وزیراعظم شہباز شریف بلکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ریکارڈ کی گئی گفتگو کا بڑا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کر دیا ہے۔
اس صورتحال کی وجہ سے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے کیونکہ آڈیو لیک صرف ٹیلی فونک گفتگو کے نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے والی پہلی ایسی لیک وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کے درمیان ہونے والی بات چیت تھی۔
اس آڈیو لیک میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ مریم نواز نے ان سے اپنے داماد راحیل منیر کو بھارت سے پاور پلانٹ کیلئے مشینری کی درآمد کرنے میں سہولت فراہم کرنے کیلئے کہا تھا۔ شہبازشریف اور توقیر شاہ میں یہ ملاقات بالمشافہ تھی جس سے پتہ چلا ہے کہ پی ایم ہاؤس میں آلات جاسوسی نصب ہیں۔
تلاش کا یہ کام انٹیلی جنس بیورو کے ایس او پیز کے مطابق ہے کیونکہ یہی ایجنسی وزیراعظم، ان کی رہائش گاہ اور ان کے دفتر کی سیکورٹی پر مامور ہے۔ عمر چیمہ کے مطابق جب نوازشریف وزیر اعظم تھے تو سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی۔
یاد رہے کہ جب پاناما پیپرز کیس پر سپریم کورٹ میں کارروائی جاری تھی اس وقت ایک جاسوس ڈرون وزیراعظم کے رہائشی کمپاؤنڈ اور ملحقہ عمارت میں آئی بی ہیڈ کوارٹر کے چکر لگاتا تھا۔
آئی بی نے معاملے کی چھان بین کی اور متعلقہ حلقوں پر واضح کر دیا گیا کہ ڈرون دوبارہ بھیجا گیا تو اسے مار گرایا جائے گا۔