
وزیراعظم عمران خان چین کا دورہ کرکے وطن واپس آچکے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کے دورہ کو مسلم لیگ ن اور کچھ صحافیوں نے متنازعہ بنانے کی کوشش کی، انہوں نے کئی سوالات اٹھائے جیسے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کرنے کیلئے چینی صدر یا وزیراعظم ائیرپورٹ پر کیوں نہیں گئے؟
ن لیگ نوازشریف کی تصاویرشئیر کرکے عمران خان سے موازنہ بھی کرتی رہی لیکن بعد میں پتہ چلا کہ ن لیگ جو تصاویر شئیر کررہی ہے وہ دراصل پاکستان کی ہی ہے اور نوازشریف چینی صدر کا استقبال کررہے ہیں ناں کہ چینی صدر نوازشریف کا۔
پیوٹن اور چینی صدر کی ملاقات پر ان صحافیوں نے سوال کیا کہ پیوٹن کی ملاقات ہوگئی، وزیراعظم عمران خان کی کیوں نہیں ہوئی؟ وزیراعظم عمران خان کی ملاقات ہوئی تو کچھ صحافیوں نے کہا کہ تصویر جاری نہیں ہوئی، لگتا ہے کہ معاملات خراب ہیں۔
کچھ صحافیوں نے تو ویڈیو جاری ہونے پر سوال کیا کہ ویڈیو پاکستان کی طرف سے کیوں جاری ہوئی ہے؟ چین کی طرف سے کیوں جاری نہیں ہوئی؟
ان اعتراضات پر کچھ پاکستان کے سنجیدہ صحافیوں نے جواب دیا اور کہا کہ یہ صحافی دراصل وزیراعظم کی نہیں پاکستان کی بے عزتی کررہے ہیں،انہیں اس سے گریز کرنا چاہئے، کچھ نے کہا کہ یہ ڈس انفارمیشن ہے اور پاکستان کے مفاد کے خلاف ہے۔
اینکر عمران خان کا اس پر کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو کھانا ہضم نہیں ہو رہا تھاکہ وزیر اعظم کی چینی صدر کے ساتھ تصویر نہیں آئی ، ایسا کردار تو کبھی انڈین میڈیا نے ادا نہیں کیا ، جو پاکستانی میڈیا میں بیٹھے کچھ نام نہاد تجزیہ کار یہ کر رہے تھے.
سینئر صحافی نے ان صحافیوں کو مشورہ دیا کہ اب تصویر آگئی ہے یہ کھانا کھالیں۔
اینکر عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پروٹوکول میں فرق ہوتا ہے۔ اگر صرف ایک ملک کاسربراہ آرہا ہوں تو اسکا پروٹوکول کچھ اور ہوگا لیکن اگر مختلف ممالک کے سربراہ کسی ملک میں آرہے ہوں تو پروٹوکول کچھ اور ہوگا۔
صحافی عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے 4 بڑے سفارتی چھکوں نے چھکے چھڑا دئیے ، یہاں کچھ لوگوں کو پریشانی ہے۔ ہمارے کچھ دانشوروں نے اسکا مذاق اڑایا ہے، تمسخر اڑایا ہے اوریہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ پاکستان کو اگنور کیا ہے۔اس دورہ میں اتنی کامیابیاں ہوئی ہیں جو ہائی لائٹ نہیں ہوئیں۔
عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان اتنے غیر مقبول ہو چکے ہیں تو اپوزیشن کی دو بڑی پارٹیاں اختلاف کے باوجود کیوں مل بیٹھیں ہیں ،کوئی بھی وزیر اعظم 23 سال روس کا دورہ کرے گا۔
عدیل وڑائچ کے مطابق اس دورے میں کئی معاہدے ہوئے ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے جس میں چینی کمپنیاں ری لوکیٹ ہوکر پاکستان آرہی ہیں کیونکہ انہیں سی پیک روٹ استعمال کرنا ہے۔سی پیک روٹ استعمال کرنے سے انکی اشیاء کی لاگت کم ہوجائیگی۔
صحافی حبیب اکرم نے اس پر تبصرہ کیا کہ ہمارے صحافیوں اور لیگی رہنماؤں کے ٹویٹس سے غلط تاثر پیدا ہوا،یہ دورہ بائی لیٹرل نہیں ملٹی لیٹرل تھا، ملٹی لیٹرل وہ دورہ ہوتا ہے جس میں دوسرے ممالک کے سربراہان اور اہم لوگ آئے ہوتے ہیں، صرف ہمارے وزیراعظم نہیں گئے تھے، روس کے صدر اور دیگر ممالک سربراہان بھی آئے ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ دوست ملک گئے ہوئے اپنے وزیراعظم کی ملاقاتوں پر شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں تو یہ عوام کے ساتھ زیادتی اور ڈس انفارمیشن ہے
حبیب اکرم کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے طرز عمل پر غور کرنا چاہئے، شہبازشریف اور آصف زرداری میچور سیاستدان ہیں، کیا انہیں اس دن کا انتخاب کرنا چاہئے تھا کہ ہم حکومت گرائیں گے جب وزیراعظم دوست ملک کے دورے پر ہو اور یوم یکجہتی کشمیر ہو۔
اپنے ویڈیو لاگ میں صحافی طارق متین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے کچھ پاکستانی صحافیوں کو دورہ پڑا اور وہ چھچھورپن پر اترآئے۔
صحافی خاورگھمن کا کہنا تھا کہ یہ ہوتا ہے جب آپ خاص قسم کی عینک پہن لیتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1490365746777669638
صدیق جان کا کہنا تھا کہ پہلے غریدہ فاروقی نے کہا کہ عمران خان کی چینی صدر سے ملاقات کی تصویر نہیں آئی، اس کا مطلب ہے کہ حالات کشیدہ ہیں، سب اچھا نہیں ہے،جب ویڈیو آگئی تو مرتضیٰ سولنگی نے ٹویٹ کرکے اعتراض کیا ہے کہ یہ ویڈیو چائنہ نے جاری کی، پی ٹی وی وہاں نہیں تھا ۔
https://twitter.com/x/status/1490358931503390731
صدیق جان نے مزید کہا کہ یہ سب ذہنی طور پر فارغ ہوچکے ہیں
کچھ صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کے گراؤنڈ میں اکیلے بیٹھنے پر تبصرے کئے اور سفارتی تنہائی کا طعنہ دیا تو میرمحمدعلی خان نے پیوٹن اور عرب ملک کی اہم شخصیات کی تصاویر شئیر کرکے جواب دیا کہ کیا یہ بھی تین ارب ڈالر کے قرض کیلئے یہاں بیٹھے ہیں؟
https://twitter.com/x/status/1489681148636966913
ارشاداحمد عارف سے منسوب اکاؤنٹ نے تبصرہ کیا کہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعد بھارتی میڈیا اور پاکستان کے بعض پسماندہ ذہن دانشوروں کو پتہ چل گیا کہ عمران خان چین سے کامران لوٹے اب وزیر اعظم کے مجوزہ دورہ ماسکو کے حوالے سے سوچ سمجھ کر بات کریں کہ دوبارہ ندامت سے دوچار نہ ہوں عمران دشمنی کا دائرہ ملک دشمنی تک نہ بڑہائیں پلیز۔
https://twitter.com/x/status/1490365920715358208
صحافی عدنان عادل کا کہنا تھا کہ پٹواری میڈیا گروپ عمران خان کے دورہ چین کے خلاف جو زہریلی مہم چلارہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دورہ سے پٹواریوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچی ہے۔ حالانکہ اس دورہ سے پورے پاکستان کو فائدہ ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1490226146612547585
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/habib11o1ii21.jpg