
وزیراعظم عمران خان کی اپنی تقریر میں امریکہ اور یورپی یونین پر تنقید ۔۔مختلف صحافیوں کا ردعمل۔۔بعض صحافیوں کو وزیراعظم عمران خان کو ایسی باتیں نہ کرنے کامشورہ۔۔ وزیراعظم عمران خان کو امریکہ اور یورپی یونین سے تعلقات کے فوائد گنواتے رہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے سفیر نے پاکستان کو خط لکھا کہ روس کے خلاف بیان دیں، میں یورپی یونین کے سفیروں سے پوچھتا ہوں کہ وہ بتائیں کہ کیا آپ نے جو خط ہمیں لکھا ہے کیا آپ نے وہ بھارت کو بھی لکھا؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم غلام ہیں کہ جو آپ کہیں ہم وہ کریں، نیٹو کا ساتھ دینے پر ہم نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی، یورپی یونین کے سفیر بتائیں کہ ہم نے آپ کی مدد کی کیا آپ نے ہمارا شکریہ ادا کیا؟
عمران خان نے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی ملک کسی کے لیے جنگ لڑے اور اس پر وہی ملک ڈرون بمباری شروع کردے جس میں بے گناہ اور معصوم جانیں ضائع ہوں، اس وقت کے حکمرانوں کو شرم نہیں آئی کہ پاکستانی مررہے ہیں وہ کیوں خاموش رہے؟ وہ دو ڈاکو اس لیے نہیں بول رہے تھے کہ ان کا پیسہ باہر کے ملکوں میں موجود تھا۔
انہوں ںے کہا کہ ہمارے چین، امریکا، روس سمیت سب سے اچھے تعلقات ہیں اور ہم کسی بھی ملک کے کیمپ میں نہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے اور امن میں سب کے ساتھ ہیں اور کوشش کریں گے کہ یوکرین جنگ بند ہوجائے۔
وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر عادل شاہزیب نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ وزیراعظم صاحب امور خارجہ کو جلسوں سے دوررکھیں، اپوزیشن کو لتاڑتے رہیں لیکن ممالک کو پبلک جلسوں میں لتاڑنے سے پاکستان کو دلدل میں مزید نہ دھنسائیں۔
https://twitter.com/x/status/1500456321799307264
انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیراعظم آپکی ایسی تقاریر ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گی۔اسوقت ہمیں تحمل سے خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانا ہے نہ کہ جلسوں میں لتاڑ کر
اس پر ڈاکٹر ارسلان خالد نے جواب دیا کہ یورپی یونین نے اپنی ڈیمانڈ پریس ریلیز میں جاری کی ،صرف سفارت خانے کو نہیں دیی۔ اب اگر عوام کے سامنے جواب دیا ہے تو صحیح کیا ہے
ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ آپ اپنی فہم وفراست یورپی یونین کو سکھائیں کہ اپنے خدشات وزارت خارجہ سے ملاقاتوں میں کیا کریں نہ کہ پریس ریلیز میں ورنہ جواب عوام کے سامنے ہی آئے گا
https://twitter.com/x/status/1500461626478190595
مظہر عباس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج اپنی تقریر کے دوران یورپی یونین اور نیٹو پر حملے کے بعد ممکنہ نتائج کیا ہوں گے لیکن یہ جرات مندانہ اور جارحانہ ضرور تھا۔
https://twitter.com/x/status/1500465098619555841
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ اب وہ امریکہ اور یورپی یونین مخالف کارڈ کھیلیں گے۔
ایکسپریس کے صحافی کامران یوسف کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسیوں کے خلاف عمران خان کی کھلے عام تنقید میرٹ پر ہو سکتی ہے لیکن یورپی یونین کا مقابلہ کرنا بالکل بھی مناسب حکمت عملی نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1500473603367714819
کامران یوسف کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے برعکس، یورپی یونین نے کبھی زبردستی کا رویہ استعمال نہیں کیا بلکہ وہ اکثر پاکستان کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں یورپی یونین کی طرف سے جی ایس پی پلس سٹیٹس دیا گیا ہے۔
صحافی مبشرزیدی نے تبصرہ کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مغرب کے خلاف وزیر اعظم خان کا بیان ان پاکستانیوں کو حوصلہ بخشے گا جو مغرب کے پاکستان کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جس طرح کرپشن سے تنگ پاکستانی انکی کرپشن مخالف گفتگو سے پرجوش ہیں۔لیکن انکے دونوں بیانیوں میں کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1500538580380303363
جیو کے صحافی فخردرانی نے تبصرہ کیا کہ آج خان نے مغربی ممالک بارےکہاکہ ہم آپکوجوابدہ نہیں۔اچھی بات۔ایک آزاد ملک کےحکمران کو ایسا ہی ہوناچاہیے۔لیکن یہ بھی حقیقت ہےکہ حکمراں جماعت کوسب سےزیادہ چندہ انہی مغربی ممالک سےآتا۔اورانہی چندہ دینےوالےاوورسیزپاکستانیوں یعنی(امریکی، برطانوی شہریوں)کو ووٹ کاحق بھی دےدیا۔دوہرامعیار؟
https://twitter.com/x/status/1500531727118254082
مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ پہلے آئی ایم ایف سے معاہدے والے منی بجٹ کے برخلاف ٹیکس چھوٹ اور پیٹرول و بجلی کی کم قیمتوں والے بجٹ کا اعلان کیا اور اب آئی ایم ایف بورڈ کے اراکین امریکی اور یورپی ممالک کو للکار دیا، لگتا ہے خان صاحب بنٹوں (marbles)کے کھیل میں ہارنے پر “کھتی” (Ditch) میں کچھ کر کے بھاگ جائینگے۔
https://twitter.com/x/status/1500550969922306049
معید پیرزادہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ عمران خان نے صرف ایک اصولی نکتہ اٹھایا ہے اور یورپی یونین کے سفیروں کو سفارتی آداب کی یاد دہانی کرائی ہے (جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی ہے) اس سے امریکہ/مغرب کو نواز کی قیادت والی "حکومت کا تختہ الٹنے" مہم کی حمایت دوگنا کرنے پر مزید زور دیا جائے گا!
https://twitter.com/x/status/1500545876594466822
معید پیرزادہ نے مزید کہا کہ کہ مولانافضل الرحمان اس پر بہت خوش ہوں گے!
بعض صحافیوں کی جانب سے تنقید پر خاور گھمن نے تبصرہ کیا کہ عمران خان کہتا یے ہم نے کسی جنگ کا حصہ نہیں بننا کیونکہ اس سے لوگ مرتے ہیں اور تباہی آتی ہے۔ سستے دانشور کہتے ہیں۔ایسی باتیں بھلا جلسوں میں کرنے والی ہوتی ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1500502156503400449
صحافی ارشد شریف کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جلسے میں یورپی یونین کے بیان سے ان تمام صحافیوں، سیاستدانوں، جرنیلوں، بزنس مین ے تن بدن میں آگ لگادی جن کے بچے، جائدادیں، کاروبار یا اثاثے امریکہ، برطانیہ یا یورپی ممالک میں ہیں!
https://twitter.com/x/status/1500446529479331842
صحافی اطہر کاظمی نے تبصرہ کیا کہ سفارتی اداب کی خلاف ورزی وہ کریں،پریس ریلیز جاری کرکےعوامی دباؤ ڈالیں،مغربی عوام کو یہ تاثر دیں کہ پاکستان ظالم کےساتھ ہے،لیکن ہم حقیقت بھی بیان نہ کریں یہ کونسی سائنس ہےجو دانشور ہمیں سمجھا رہےہیں۔وزیراعظم کی تنقیدوہ تو براشت کرلیں گےلیکن مغرب کی شان میں گستاخی ان کو برداشت نہیں
https://twitter.com/x/status/1500512768579235842
فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ وزیر اعظم کی تقریر سے تاثر ابھرا ہے کہ روس کی یوکرائن کے خلاف مخالفت نہ کرنے پر غیر ملکی قوتیں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہیں جن کو 2008 سے 2018 تک ڈرون حملوں کو کھلی چھٹی حاصل تھی
https://twitter.com/x/status/1500456311456153600
جمیل فاروقی کا کہنا تھا کہ اسے کہتے ہیں کہ سیدھی سادی فارن پالیسی
https://twitter.com/x/status/1500461837892132874
صحافی عمر جٹ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر نے سارے بزدل ایک پیج پر کر دیے۔۔
https://twitter.com/x/status/1500546309442392069
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imrn11hh213.jpg