
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے لیے جلد ’فری مارکیٹ‘ کا نظام متعارف کرایا جائے گا، جس کے تحت بجلی کی فراہمی مسابقتی بنیادوں پر ممکن ہو سکے گی اور صارفین کو مزید سستی بجلی فراہم کی جا سکے گی۔
یہ بات انہوں نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور بجلی کے نرخوں میں کمی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں "انٹیگریٹڈ جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان 2024-2034" پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ ساڑھے سات روپے فی یونٹ کمی کے بعد حکومت توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کے لیے پرعزم ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جا سکے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ دیامر بھاشا ڈیم جیسے بڑے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور توانائی منصوبوں میں کسی بھی قسم کی تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ IGCEP کی وزیراعظم کی ہدایت پر ازسرنو تیاری کی گئی ہے، جس کے تحت آئندہ 10 برس میں بجلی کے نئے منصوبے مسابقتی بولی اور کم لاگت کی بنیاد پر تشکیل دیے جا رہے ہیں۔ پرانے مہنگے منصوبے، جن کی پیداواری صلاحیت 7967 میگا واٹ ہے، پلان سے نکالے جا رہے ہیں جبکہ دیگر منصوبوں کی تکمیل کے اوقات میں بھی تبدیلی کی جا رہی ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان اقدامات سے ملکی خزانے کو مجموعی طور پر 17 ارب ڈالر (تقریباً 4743 ارب روپے) کی بچت ممکن ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ درآمدی ایندھن کی جگہ مقامی ذرائع جیسے شمسی، نیوکلیئر اور پن بجلی کو ترجیح دی جائے گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کو محنت اور شاندار بچت پر سراہا اور اس پیش رفت کو تاریخی کامیابی قرار دیا۔ اجلاس میں سردار اویس لغاری، احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام شریک تھے۔