
حال ہی میں راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے عدالتی فیصلے سے ناصرف حکومت کے فلیگ شپ پراجیکٹ کو دھچکہ لگا وہیں سرمایہ کاروں میں بھی مایوسی پھیلی۔
اسی مایوسی کے ازالے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے لاہور کا دورہ کیا اور اس منصوبے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا. راوی سٹی منصوبے کے تحت ناصرف دریا کی چینلائزیشن ہوگی بلکہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور مصنوعی جھیل کی مدد سے زیر زمین پانی کی سطح بھی برقرار رکھی جائے گی۔
وزیراعظم کے مطابق یہ 20 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور یہ پاکستان کا پہلا جامع منصوبہ بندی سے بننے والا پہلا کثیر المقصد شہر ہوگا. رکھ جھوک کے مقام پر 2 کروڑ درخت لگائے جائیں گے۔جو لاہور کا سموگ کا مسئلہ حل کرنے میں مددگار ہوں گے۔

وزیراعظم نے اس منصوبے کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور اپیل میں اس منصوبے کے تمام اعتراضات دور کرنے کا اعلان کیا۔
راوی شہر منصوبہ کیوں ضروری ہے؟
لاہور شہر کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ایک نیا شہر آباد کیا جارہا ہے جو کہ ایک منصوبے کے تحت بنایا جارہا ہے. اس سے پہلے ہمارے ملک میں اسلام آباد ایک واحد شہر ہے جو کسی پلاننگ کے تحت بنایا گیا ہے جو کہ اسی ہزار ایکڑ پر مشتمل یے. راوی شہر ایک لاکھ دو ہزار ایکڑ پر محیط ہوگا. یہ تین فیزز پر مشتمل ہوگا پہلے فیز 44 ہزار ایکڑ پر مشتمل ہوگا. یہ پاکستان کا پہلا گرین اور سمارٹ سٹی ہوگا. چالیس لاکھ رہائشیوں کے لئے یہ شہر پلان کیا گیا ہے۔

راوی سٹی میں ماحولیات، صحت، معیشت کے ساتھ جدید علوم کی عام شہریوں تک رسائی یقینی بنانے کے ایجوکیشن سٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا. جدید ریسرچ انسٹیٹیوٹس قائم کیے جائیں گے اور اسی سلسلے میں اب تک متعدد یونیورسٹیز راوی سٹی میں اپنا کیمپس قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں. راوی سٹی منصوبہ ماحول دوست اور آنے والی نسلوں کی بقاء کا ضامن ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی بھرپور حصہ ڈالے گا۔
منصوبے سے لاکھوں شہریوں کو اپنی چھت کی فراہمی ممکن ہوگی اور اس کے علاوہ پہلے فیز میں مقامی آبادی کے لیے باعزت روزگار کے 1 لاکھ مواقع بھی پیدا ہوں گے. دوسری جانب راوی ریور پراجیکٹ سے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے لاہور شہر میں پانی کی بتدریج کمی ہوتی آئی ہے اور بدقسمتی سے پچھلی حکومتوں نے اس طرف کوئی توجہ تک نہیں دی۔ آنے والے وقت میں پانی کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ انے والی جنگیں بھی پانی پر ہو سکتی ہیں۔

انڈیا پاکستان کا پانی روک رہا ہے وہ وہاں ڈیم بنا رہا ہے مثال کے طور پر اگر کبھی انڈیا نے اپنا پانی راوی میں چھوڑ دیا تو آس پاس کے گاؤں سوسائٹیز علاقے مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔ یہ پراجیکٹ اس مسئلے کا بھی حل نکالے گا اسکے لیے تین بیراجز بنائے جارہے ہیں جس میں پانی کو سٹور کیا جاسکے گا، اس سے پانی کا جو لیول نیچے جارہا ہے اسکو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور اگر بھارت نے پانی چھوڑ بھی دیا تو ہم سیلاب سے بھی بچ جائیں گے اور وہی پانی سٹور بھی ہوجائے گا۔
اسکے علاوہ سات واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے، شہر کا سارا گندہ پانی راوی میں جا رہا ہے اور راوی سٹی پراجیکٹ کے تحت بنائے گئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس روزانہ 0.58 ارب لیٹر پانی ٹریٹ کرنے کی صلاحیت رکھیں گے. اس صاف شدہ پانی سے 75 ہزار ایکڑ زمین سیراب کی جا سکے گی اور گراؤنڈ واٹر کا لیول برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔

- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11khanpurazamravicity.jpg