لاہور ہائیکورٹ؛ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی نااہلی کی درخواست قابل سماعت قرار
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر لگائے اعتراض کو بھی بے بنیاد قراردیدیا۔ فوٹو؛ فائل
لاہور: ہائیكورٹ نے کرپشن کی بنیاد پر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس شمس محمود مرزا نے كرپشن كی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف كی نااہلی كی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے رجسٹرارآفس كا اعتراض ختم كردیا۔
فاضل عدالت نے شہری فیصل نصیر كی درخواست پر سماعت كی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار كیا كہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں مل كر ملك میں كرپشن كررہے ہیں، سركاری اداروں میں منظور نظر افراد كو نوازا جا رہا ہے اور نااہل لوگوں كو تعینات كركے كرپشن كی جا رہی ہے، پنجاب كے ہر سركاری محكمے میں كرپشن كی شكایات آرہی ہیں، بینظر انكم سپورٹ پروگرام كے اڑھائی سو ارب روپے كا كوئی حساب كتاب موجود نہیں ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ كرپشن كی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف آئین كے آرٹیكل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید مؤقف اختیار كیا كہ رجسٹرار آفس نے درخواست كے ناقابل سماعت ہونے اور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ كو استثنا حاصل ہونے كا اعتراض لگایا ہے جو بلاجواز ہے، اعتراض ختم كركے درخواست كو قابل سماعت قراردیا جائے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے كے بعد اعتراض ختم كرتے ہوئے درخواست قابل سماعت قرار دیدی، عدالت نے رجسٹرار آفس كو ہدایت كی كہ درخواست كو كسی مناسب بنچ كے روبرو ابتدائی سماعت كیلئے پیش كیا جائے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر لگائے اعتراض کو بھی بے بنیاد قراردیدیا۔ فوٹو؛ فائل
لاہور: ہائیكورٹ نے کرپشن کی بنیاد پر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس شمس محمود مرزا نے كرپشن كی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف كی نااہلی كی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے رجسٹرارآفس كا اعتراض ختم كردیا۔
فاضل عدالت نے شہری فیصل نصیر كی درخواست پر سماعت كی، درخواست گزار نے مؤقف اختیار كیا كہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں مل كر ملك میں كرپشن كررہے ہیں، سركاری اداروں میں منظور نظر افراد كو نوازا جا رہا ہے اور نااہل لوگوں كو تعینات كركے كرپشن كی جا رہی ہے، پنجاب كے ہر سركاری محكمے میں كرپشن كی شكایات آرہی ہیں، بینظر انكم سپورٹ پروگرام كے اڑھائی سو ارب روپے كا كوئی حساب كتاب موجود نہیں ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ كرپشن كی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف آئین كے آرٹیكل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے۔ انہوں نے مزید مؤقف اختیار كیا كہ رجسٹرار آفس نے درخواست كے ناقابل سماعت ہونے اور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ كو استثنا حاصل ہونے كا اعتراض لگایا ہے جو بلاجواز ہے، اعتراض ختم كركے درخواست كو قابل سماعت قراردیا جائے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے كے بعد اعتراض ختم كرتے ہوئے درخواست قابل سماعت قرار دیدی، عدالت نے رجسٹرار آفس كو ہدایت كی كہ درخواست كو كسی مناسب بنچ كے روبرو ابتدائی سماعت كیلئے پیش كیا جائے۔