ورلڈ بینک کی پاکستانی معیشت اور غربت اضافے سے متعلق تشویشناک پیشنگوئی

worldaban.jpg

معاشی بحران، ورلڈ بینک کی پاکستان کی جی ڈی پی میں کمی کی پیشگوئی۔ پاکستان کا مالی سال جولائی سے جون تک ہوتا ہے، رواں سال ملکی معیشت میں 2 فیصد اضافہ متوقع ہے: رپورٹ

ورلڈ بینک نے پاکستان کے معاشی حالات کے تناظر میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں کمی کی پیشگوئی کر دی ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق محدود زرمبادلہ ذخائر، شرح سود میں اضافے اور معاشی بحران کے باعث پاکستان کی معاشی ترقی کے امکانات کم ہو گئے ہیں۔


رواں سال پاکستان کی معیشت میں 0.4 فیصد بڑھنے کا امکان ہے جبکہ اکتوبر میں ورلڈ بینک کی طرف سے پیشگوئی کی گئی تھی کہ جی ڈی پی 2 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا امکان ہے۔

https://twitter.com/x/status/1643484714525753346
رپورٹ میں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے ہونے کے اثرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ پاکستان کا مالی سال جولائی سے جون تک ہوتا ہے، رواں سال ملکی معیشت میں 2 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے ماہ جنوری میں آگاہ کیا تھا کہ جی ڈی پی پیشگوئی مزید کم ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان ادائیگیوں کے عدم توازن کے علاوہ بڑے عرصے سے معاشی بحران کا شکار ہے اور 2019ء سے آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج کے تحت 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ ابھی تک نہیں ملی۔ معاشی حالات میں ابتری اور مہنگائی کے باعث آٹے کی تقسیم میں بھگدڑ اور لوٹ مار دیکھی جا رہی ہے۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی وبین الاقوامی خوراک کی قیمتیں بڑھنے سے جنوبی ایشیاء کے غریب شہریوں کیلئے غذائی عدم تحفظ میں اضافہ آیا ہے۔ جنوبی ایشیاء کے عوام اپنی آمدنی کا بڑا حصہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔ رواں سال کی ریجنل گروتھ پیشگوئی کو ورلڈ بینک نے اکتوبر میں 6.1 فیصد سے کم کر کے 5.6 فیصد کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بڑھتی شرح سود بین الاقوامی منڈیوں میں بے یقینی سے خطے کی معیشتیں دبائو میں ہیں۔ گزشتہ برس روس، یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد متعدد ممالک کی طرف سے شرح سود میں اضافہ کیا گیا جس سے سپلائی چین متاثر ہوئی اور بین الاقوامی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہو گیا تھا۔

دریں اثنا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 100 بیسس پوائنٹس اضافے کے ساتھ شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد شرح سود 21 فیصد ہو گئی ہے۔ سٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 35.4 فیصد تھی جس کی شرح مستقبل میں بھی بلند رہنے کا امکان ہے۔ اعلامیے میں ہدف کے مطابق گندم کی پیداوار میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
 
Last edited:

Nice2MU

President (40k+ posts)
اس پیشنگوئی کرنے کے لیے آپکو کوئ معیشت دان ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔ ایک بچے کو بھی معلوم ہے کہ جب چور، بے ایمان ، قاتل لوگ اور اسٹبلشمنٹ حکمرانی کر رہے ہو، وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے ؟
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
اس پیشنگوئی کرنے کے لیے آپکو کوئ معیشت دان ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔ ایک بچے کو بھی معلوم ہے کہ جب چور، بے ایمان ، قاتل لوگ اور اسٹبلشمنٹ حکمرانی کر رہے ہو، وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے ؟

میرے پاس آپس سے متفق ہونے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں
 

Back
Top