ن لیگ کا نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے مشاورت کا حصہ نا بننے کا فیصلہ

pervh1i1i11i21.jpg


پنجاب میں اپوزیشن جماعت ن لیگ نے نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے مشاورت کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کیا ہے، ن لیگ کے اس فیصلے کے بعد نگراں وزیراعلی کے تقرر کا معاملہ آگے کیسے بڑھے گا۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کیلئے وزیراعلی سے مشاورت نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کو اس تقرری کا موقع دیا جائے گا۔

آئینی طور پر نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے وزیراعلی اور قائد حزب اختلاف مشاورت سے اسمبلی کی تحلیل کے تین دن میں نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرکے گورنر کو بھجوادیتے ہیں، تاہم ان دونوں کے درمیان اتفاق رائے نا ہونے پر معاملہ اسپیکر کو بھجوادیا جاتا ہے۔

اسپیکر نگران وزیراعلی کے تقرر کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے تین تین ارکان پر مشتمل ایک 6رکنی کمیٹی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرتی ہے، تاہم اگر پارلیمانی کمیٹی بھی اس معاملے میں اتفاق رائے پیدا کرنےمیں ناکام رہے تو الیشنن کمیشن کو دو نام دیئے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن ان دونوں ناموں میں سے 48 گھنٹوں میں ایک نام فائنل کرکے اسے نگراں وزیراعلی مقرر کردیتا ہے۔

ن لیگ نے معاملے کو الیکشن کمیشن تک کھینچنے کا فیصل کرلیا ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا، کیا اس معاملے میں بھی الیکشن کمیشن ایون فیلڈ سے ڈکٹیشن لے گا؟ کیا ایک اور نجم سیٹھی مسلط کیا جائے گا؟ یہ کبھ سمجھیں گے کہ معاملات اب بہت آگے جاچکے ہیں اور قوم فیصلہ کربیٹھی ہے۔
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
pervh1i1i11i21.jpg


پنجاب میں اپوزیشن جماعت ن لیگ نے نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے مشاورت کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کیا ہے، ن لیگ کے اس فیصلے کے بعد نگراں وزیراعلی کے تقرر کا معاملہ آگے کیسے بڑھے گا۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کیلئے وزیراعلی سے مشاورت نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کو اس تقرری کا موقع دیا جائے گا۔

آئینی طور پر نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے وزیراعلی اور قائد حزب اختلاف مشاورت سے اسمبلی کی تحلیل کے تین دن میں نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرکے گورنر کو بھجوادیتے ہیں، تاہم ان دونوں کے درمیان اتفاق رائے نا ہونے پر معاملہ اسپیکر کو بھجوادیا جاتا ہے۔

اسپیکر نگران وزیراعلی کے تقرر کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے تین تین ارکان پر مشتمل ایک 6رکنی کمیٹی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرتی ہے، تاہم اگر پارلیمانی کمیٹی بھی اس معاملے میں اتفاق رائے پیدا کرنےمیں ناکام رہے تو الیشنن کمیشن کو دو نام دیئے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن ان دونوں ناموں میں سے 48 گھنٹوں میں ایک نام فائنل کرکے اسے نگراں وزیراعلی مقرر کردیتا ہے۔

ن لیگ نے معاملے کو الیکشن کمیشن تک کھینچنے کا فیصل کرلیا ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا، کیا اس معاملے میں بھی الیکشن کمیشن ایون فیلڈ سے ڈکٹیشن لے گا؟ کیا ایک اور نجم سیٹھی مسلط کیا جائے گا؟ یہ کبھ سمجھیں گے کہ معاملات اب بہت آگے جاچکے ہیں اور قوم فیصلہ کربیٹھی ہے۔

Beggars can't be choosers.
 

Back
Top