ALI ARYAN

Senator (1k+ posts)
جس طرح سے پاکستان پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری نے نیے صوبوں کے مسلے کو جو کے سالہاسال سے سرخ فیتے کا شکار تھا یکدم ایک نیی روح پھونک کر پھر سے شباب عطا کیا ہے اس سے انکی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہے جس طرح سے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نوں کے ووٹ بنک میں شگاف لگانے کے لئے استمعال کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے اس سے پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات میں یکدم اضافہ ہونے کا امکان ہے. اس اقدام میں جہاں پیپلز پارٹی کی بد نیتی شامل ہے وہاں نواز شریف اور مسلم لیگ نوں کی سیاسی غلطیوں کو بھی مورد الزام ٹھرایا جا سکتا ہے. پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کےبعداگر نواز شریف ماضی کو بھلا کر مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوے دورس فیصلے کرتے تو آج وہ پاکستان کے بلا شرکت غیرے متفقہ قومی لیڈر ہوتے. لیکن انہوں نے بارہا اس موقع کو اپنے غلط فیصلوں سے کھو دیا اور اس وقت نواز شریف زرداری کی چلوں کے آگے بے بس نظر آتے ہیں اور نہ چاہتے ہوے بھی وہ اقدامات کرنے پر مجبور ہیں جو کے زرداری کی خویش ہیں. میرے اندازے کے مطابق زرداری اور نواز شریف کے درمیان کی اس جنگ میں صوبے بننا نا ممکنات میں سے ہے کیونکے نیے صوبوں کے قیام کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پورے کرنا کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے بس سے باہر ہیں. اور اگر لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کا فیصلہ کیا جس کا پنڈورہ باکس خیبر پختون خواہ کے نام سے شروع ہوا ہے اسسے پا کستان کی سالمیت پر ایک کاری ضرب پڑنے کا امکان ہے اس مرحلے جس طرح کا عندیہ آج مسلم لیگ نوں نے دیا ہے کے صوبوں کا قیام لسانی کے بجاے انتظامی بنیادوں پر کیا جائے اور جو فارمولا پنجاب کے لئے سوچا جا رہا ہے اس کو پورے پاکستان پر لگایا جائے. اس سے بھی ایک یہ معاملہ ایک بند گلی میں آ کر کھڑا ہوتا ہے. کیونکے جنوبی پنجاب کے کے لوگوں کی ڈیمانڈ کے مطابق لاہور انکی دسترس سے بھر ہے اور پنجاب میں گڈ گوورنس کے مسائل ہیں اگر اس تناظر میں اس مسلے کے حل کی طرف دیکھا جائے تو ایک سوال سامنے آتا ہے کے کیا اس طرح کے مسائل ملک کے دوسرے صوبوں میں نہیں ہیں ؟ دوسرا نکتہ نظر اگر لسانی بنیاد کا لیا جائے تو کیا لسانی تقسیم بلوچستان اور سند میں نہیں ہے پنجاب کی نسبت یہ تقسیم صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ گہری نظر آتی ہے. کیونکے بلوچستان میں پشتون، بلوچ اور بروہی زبان بولنے والے آباد ہیں اور ان کے درمیان زبان اور ثقافت کا فرق پنجاب سے زیادہ گھیرا ہے. اسی طرح سے سندھ میں کراچی اور حیدر آباد میں یہ فرق نمایاں نظر آتا ہے. یہ وہ مسلہ ہےجو کے اس وقت دونوں بری سیاسی جماتوں کے حلق میں پھنسا ہوا لگتا ہے اور اس موقع پر دونوں جماعتوں کو انتہیی تدبر کے ساتھ اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے میری راے کے مطابق یہ صرف اور صرف آنے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کا کھیل ہے جس میں پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کی قیادت میں سردست کامیاب لگتی ہے لیکن جس طرح سے مسلم لیگ نوں اس پر انتظامی تقسیم اور پورے پاکستان کا تصور دیا ہے اس یہ مسلہ پھر سے تاخیر کا شکار ہوتا دیکھتا ہے. بادی ال نظر میں دیکھا جائے تو یہ واویلا دراصل دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کا بھی سبب لگتا ہے. جیسے کے پچھلے روز سی این جی اور دیگر توانایی کی قیمتوں میں یک لخت اضافہ کیا گیا اور عوام جو کے براہ راست اس متاثر ہوئی اس پر کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے ایک مذمتی بیان تک نہیں آیا کیونکے اس وقت تمام جماعتوں کو زرداری نے کسی نہ کسی کام میں الجھا رکھا ہے.
 

littlemaster

Minister (2k+ posts)
جس طرح سے پاکستان پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری نے نیے صوبوں کے مسلے کو جو کے سالہاسال سے سرخ فیتے کا شکار تھا یکدم ایک نیی روح پھونک کر پھر سے شباب عطا کیا ہے اس سے انکی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہے جس طرح سے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نوں کے ووٹ بنک میں شگاف لگانے کے لئے استمعال کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے اس سے پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات میں یکدم اضافہ ہونے کا امکان ہے. اس اقدام میں جہاں پیپلز پارٹی کی بد نیتی شامل ہے وہاں نواز شریف اور مسلم لیگ نوں کی سیاسی غلطیوں کو بھی مورد الزام ٹھرایا جا سکتا ہے. پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کےبعداگر نواز شریف ماضی کو بھلا کر مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوے دورس فیصلے کرتے تو آج وہ پاکستان کے بلا شرکت غیرے متفقہ قومی لیڈر ہوتے. لیکن انہوں نے بارہا اس موقع کو اپنے غلط فیصلوں سے کھو دیا اور اس وقت نواز شریف زرداری کی چلوں کے آگے بے بس نظر آتے ہیں اور نہ چاہتے ہوے بھی وہ اقدامات کرنے پر مجبور ہیں جو کے زرداری کی خویش ہیں. میرے اندازے کے مطابق زرداری اور نواز شریف کے درمیان کی اس جنگ میں صوبے بننا نا ممکنات میں سے ہے کیونکے نیے صوبوں کے قیام کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پورے کرنا کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے بس سے باہر ہیں. اور اگر لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کا فیصلہ کیا جس کا پنڈورہ باکس خیبر پختون خواہ کے نام سے شروع ہوا ہے اسسے پا کستان کی سالمیت پر ایک کاری ضرب پڑنے کا امکان ہے اس مرحلے جس طرح کا عندیہ آج مسلم لیگ نوں نے دیا ہے کے صوبوں کا قیام لسانی کے بجاے انتظامی بنیادوں پر کیا جائے اور جو فارمولا پنجاب کے لئے سوچا جا رہا ہے اس کو پورے پاکستان پر لگایا جائے. اس سے بھی ایک یہ معاملہ ایک بند گلی میں آ کر کھڑا ہوتا ہے. کیونکے جنوبی پنجاب کے کے لوگوں کی ڈیمانڈ کے مطابق لاہور انکی دسترس سے بھر ہے اور پنجاب میں گڈ گوورنس کے مسائل ہیں اگر اس تناظر میں اس مسلے کے حل کی طرف دیکھا جائے تو ایک سوال سامنے آتا ہے کے کیا اس طرح کے مسائل ملک کے دوسرے صوبوں میں نہیں ہیں ؟ دوسرا نکتہ نظر اگر لسانی بنیاد کا لیا جائے تو کیا لسانی تقسیم بلوچستان اور سند میں نہیں ہے پنجاب کی نسبت یہ تقسیم صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ گہری نظر آتی ہے. کیونکے بلوچستان میں پشتون، بلوچ اور بروہی زبان بولنے والے آباد ہیں اور ان کے درمیان زبان اور ثقافت کا فرق پنجاب سے زیادہ گھیرا ہے. اسی طرح سے سندھ میں کراچی اور حیدر آباد میں یہ فرق نمایاں نظر آتا ہے. یہ وہ مسلہ ہےجو کے اس وقت دونوں بری سیاسی جماتوں کے حلق میں پھنسا ہوا لگتا ہے اور اس موقع پر دونوں جماعتوں کو انتہیی تدبر کے ساتھ اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے میری راے کے مطابق یہ صرف اور صرف آنے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کا کھیل ہے جس میں پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کی قیادت میں سردست کامیاب لگتی ہے لیکن جس طرح سے مسلم لیگ نوں اس پر انتظامی تقسیم اور پورے پاکستان کا تصور دیا ہے اس یہ مسلہ پھر سے تاخیر کا شکار ہوتا دیکھتا ہے. بادی ال نظر میں دیکھا جائے تو یہ واویلا دراصل دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کا بھی سبب لگتا ہے. جیسے کے پچھلے روز سی این جی اور دیگر توانایی کی قیمتوں میں یک لخت اضافہ کیا گیا اور عوام جو کے براہ راست اس متاثر ہوئی اس پر کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے ایک مذمتی بیان تک نہیں آیا کیونکے اس وقت تمام جماعتوں کو زرداری نے کسی نہ کسی کام میں الجھا رکھا ہے.

بھونڈی کوشش
 

ALI ARYAN

Senator (1k+ posts)
tum apna aba altafo orf kaloo ka lia dua kerta raha kero ,thora din rah gay hain.
Raja Dahir Ka Ashirvad le kar punney kama. Raja dahir ko pita tasleem karney wali qaum tum kia qadar jano Pakistan ki noch noch kar kha gaye ho Pakistan. Ab tumhara waqt qareeb he buhat jald chun chun kar tum jaisey Raja dahir ke balikoon ko shamshan pohanjaya jaye ga phir par look mein beth kar pita ji (Raja Dahir s egiley shikvey karna
 

littlemaster

Minister (2k+ posts)
Raja Dahir Ka Ashirvad le kar punney kama. Raja dahir ko pita tasleem karney wali qaum tum kia qadar jano Pakistan ki noch noch kar kha gaye ho Pakistan. Ab tumhara waqt qareeb he buhat jald chun chun kar tum jaisey Raja dahir ke balikoon ko shamshan pohanjaya jaye ga phir par look mein beth kar pita ji (Raja Dahir s egiley shikvey karna

dakho altaf ki naga iz olad ,ya unwanted bilkul tafoo per gaya ha.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
Raja Dahir Ka Ashirvad le kar punney kama. Raja dahir ko pita tasleem karney wali qaum tum kia qadar jano Pakistan ki noch noch kar kha gaye ho Pakistan. Ab tumhara waqt qareeb he buhat jald chun chun kar tum jaisey Raja dahir ke balikoon ko shamshan pohanjaya jaye ga phir par look mein beth kar pita ji (Raja Dahir s egiley shikvey karna

Naam momnaan kartut kafraan?
Yeh hinduon kay rusm o riwaj kub hifz kia?
Tubhi hindustan janey ki khahish hay, naturally!
Kahin 000000000 mein koi chota mota munder to nahin bunna rukha?
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
جس طرح سے پاکستان پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری نے نیے صوبوں کے مسلے کو جو کے سالہاسال سے سرخ فیتے کا شکار تھا یکدم ایک نیی روح پھونک کر پھر سے شباب عطا کیا ہے اس سے انکی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہے جس طرح سے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نوں کے ووٹ بنک میں شگاف لگانے کے لئے استمعال کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے اس سے پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات میں یکدم اضافہ ہونے کا امکان ہے. اس اقدام میں جہاں پیپلز پارٹی کی بد نیتی شامل ہے وہاں نواز شریف اور مسلم لیگ نوں کی سیاسی غلطیوں کو بھی مورد الزام ٹھرایا جا سکتا ہے. پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کےبعداگر نواز شریف ماضی کو بھلا کر مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوے دورس فیصلے کرتے تو آج وہ پاکستان کے بلا شرکت غیرے متفقہ قومی لیڈر ہوتے. لیکن انہوں نے بارہا اس موقع کو اپنے غلط فیصلوں سے کھو دیا اور اس وقت نواز شریف زرداری کی چلوں کے آگے بے بس نظر آتے ہیں اور نہ چاہتے ہوے بھی وہ اقدامات کرنے پر مجبور ہیں جو کے زرداری کی خویش ہیں. میرے اندازے کے مطابق زرداری اور نواز شریف کے درمیان کی اس جنگ میں صوبے بننا نا ممکنات میں سے ہے کیونکے نیے صوبوں کے قیام کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پورے کرنا کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے بس سے باہر ہیں. اور اگر لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کا فیصلہ کیا جس کا پنڈورہ باکس خیبر پختون خواہ کے نام سے شروع ہوا ہے اسسے پا کستان کی سالمیت پر ایک کاری ضرب پڑنے کا امکان ہے اس مرحلے جس طرح کا عندیہ آج مسلم لیگ نوں نے دیا ہے کے صوبوں کا قیام لسانی کے بجاے انتظامی بنیادوں پر کیا جائے اور جو فارمولا پنجاب کے لئے سوچا جا رہا ہے اس کو پورے پاکستان پر لگایا جائے. اس سے بھی ایک یہ معاملہ ایک بند گلی میں آ کر کھڑا ہوتا ہے. کیونکے جنوبی پنجاب کے کے لوگوں کی ڈیمانڈ کے مطابق لاہور انکی دسترس سے بھر ہے اور پنجاب میں گڈ گوورنس کے مسائل ہیں اگر اس تناظر میں اس مسلے کے حل کی طرف دیکھا جائے تو ایک سوال سامنے آتا ہے کے کیا اس طرح کے مسائل ملک کے دوسرے صوبوں میں نہیں ہیں ؟ دوسرا نکتہ نظر اگر لسانی بنیاد کا لیا جائے تو کیا لسانی تقسیم بلوچستان اور سند میں نہیں ہے پنجاب کی نسبت یہ تقسیم صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ گہری نظر آتی ہے. کیونکے بلوچستان میں پشتون، بلوچ اور بروہی زبان بولنے والے آباد ہیں اور ان کے درمیان زبان اور ثقافت کا فرق پنجاب سے زیادہ گھیرا ہے. اسی طرح سے سندھ میں کراچی اور حیدر آباد میں یہ فرق نمایاں نظر آتا ہے. یہ وہ مسلہ ہےجو کے اس وقت دونوں بری سیاسی جماتوں کے حلق میں پھنسا ہوا لگتا ہے اور اس موقع پر دونوں جماعتوں کو انتہیی تدبر کے ساتھ اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے میری راے کے مطابق یہ صرف اور صرف آنے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کا کھیل ہے جس میں پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کی قیادت میں سردست کامیاب لگتی ہے لیکن جس طرح سے مسلم لیگ نوں اس پر انتظامی تقسیم اور پورے پاکستان کا تصور دیا ہے اس یہ مسلہ پھر سے تاخیر کا شکار ہوتا دیکھتا ہے. بادی ال نظر میں دیکھا جائے تو یہ واویلا دراصل دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کا بھی سبب لگتا ہے. جیسے کے پچھلے روز سی این جی اور دیگر توانایی کی قیمتوں میں یک لخت اضافہ کیا گیا اور عوام جو کے براہ راست اس متاثر ہوئی اس پر کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے ایک مذمتی بیان تک نہیں آیا کیونکے اس وقت تمام جماعتوں کو زرداری نے کسی نہ کسی کام میں الجھا رکھا ہے.

Chorru, this one is thigh high!
 

moodali

MPA (400+ posts)
naam momnaan kartut kafraan?
Yeh hinduon kay rusm o riwaj kub hifz kia?
Tubhi hindustan janey ki khahish hay, naturally!
Kahin 000000000 mein koi chota mota munder to nahin bunna rukha?
oh sardar jee aisi galan na karo.
 

famamdani

Minister (2k+ posts)
جس طرح سے پاکستان پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری نے نیے صوبوں کے مسلے کو جو کے سالہاسال سے سرخ فیتے کا شکار تھا یکدم ایک نیی روح پھونک کر پھر سے شباب عطا کیا ہے اس سے انکی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہے جس طرح سے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نوں کے ووٹ بنک میں شگاف لگانے کے لئے استمعال کرنے کی بھونڈی کوشش کی ہے اس سے پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات میں یکدم اضافہ ہونے کا امکان ہے. اس اقدام میں جہاں پیپلز پارٹی کی بد نیتی شامل ہے وہاں نواز شریف اور مسلم لیگ نوں کی سیاسی غلطیوں کو بھی مورد الزام ٹھرایا جا سکتا ہے. پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کےبعداگر نواز شریف ماضی کو بھلا کر مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوے دورس فیصلے کرتے تو آج وہ پاکستان کے بلا شرکت غیرے متفقہ قومی لیڈر ہوتے. لیکن انہوں نے بارہا اس موقع کو اپنے غلط فیصلوں سے کھو دیا اور اس وقت نواز شریف زرداری کی چلوں کے آگے بے بس نظر آتے ہیں اور نہ چاہتے ہوے بھی وہ اقدامات کرنے پر مجبور ہیں جو کے زرداری کی خویش ہیں. میرے اندازے کے مطابق زرداری اور نواز شریف کے درمیان کی اس جنگ میں صوبے بننا نا ممکنات میں سے ہے کیونکے نیے صوبوں کے قیام کے لئے جن لوازمات کی ضرورت ہے وہ پورے کرنا کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے بس سے باہر ہیں. اور اگر لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کا فیصلہ کیا جس کا پنڈورہ باکس خیبر پختون خواہ کے نام سے شروع ہوا ہے اسسے پا کستان کی سالمیت پر ایک کاری ضرب پڑنے کا امکان ہے اس مرحلے جس طرح کا عندیہ آج مسلم لیگ نوں نے دیا ہے کے صوبوں کا قیام لسانی کے بجاے انتظامی بنیادوں پر کیا جائے اور جو فارمولا پنجاب کے لئے سوچا جا رہا ہے اس کو پورے پاکستان پر لگایا جائے. اس سے بھی ایک یہ معاملہ ایک بند گلی میں آ کر کھڑا ہوتا ہے. کیونکے جنوبی پنجاب کے کے لوگوں کی ڈیمانڈ کے مطابق لاہور انکی دسترس سے بھر ہے اور پنجاب میں گڈ گوورنس کے مسائل ہیں اگر اس تناظر میں اس مسلے کے حل کی طرف دیکھا جائے تو ایک سوال سامنے آتا ہے کے کیا اس طرح کے مسائل ملک کے دوسرے صوبوں میں نہیں ہیں ؟ دوسرا نکتہ نظر اگر لسانی بنیاد کا لیا جائے تو کیا لسانی تقسیم بلوچستان اور سند میں نہیں ہے پنجاب کی نسبت یہ تقسیم صوبہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ گہری نظر آتی ہے. کیونکے بلوچستان میں پشتون، بلوچ اور بروہی زبان بولنے والے آباد ہیں اور ان کے درمیان زبان اور ثقافت کا فرق پنجاب سے زیادہ گھیرا ہے. اسی طرح سے سندھ میں کراچی اور حیدر آباد میں یہ فرق نمایاں نظر آتا ہے. یہ وہ مسلہ ہےجو کے اس وقت دونوں بری سیاسی جماتوں کے حلق میں پھنسا ہوا لگتا ہے اور اس موقع پر دونوں جماعتوں کو انتہیی تدبر کے ساتھ اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے میری راے کے مطابق یہ صرف اور صرف آنے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں کے حصول کا کھیل ہے جس میں پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کی قیادت میں سردست کامیاب لگتی ہے لیکن جس طرح سے مسلم لیگ نوں اس پر انتظامی تقسیم اور پورے پاکستان کا تصور دیا ہے اس یہ مسلہ پھر سے تاخیر کا شکار ہوتا دیکھتا ہے. بادی ال نظر میں دیکھا جائے تو یہ واویلا دراصل دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کا بھی سبب لگتا ہے. جیسے کے پچھلے روز سی این جی اور دیگر توانایی کی قیمتوں میں یک لخت اضافہ کیا گیا اور عوام جو کے براہ راست اس متاثر ہوئی اس پر کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے ایک مذمتی بیان تک نہیں آیا کیونکے اس وقت تمام جماعتوں کو زرداری نے کسی نہ کسی کام میں الجھا رکھا ہے
 

Spartacus

Chief Minister (5k+ posts)
Sindh should be divide with 26th parallel north , upper part Sindh-North and lower part Sindh-South. ( Spartacus)

The division of the Sindh province i.e. Sindh-North and Sindh-South , is the solution of the problem of SINDH. ( Spartacus )
 

littlemaster

Minister (2k+ posts)
Raja Dahir Ka Ashirvad le kar punney kama. Raja dahir ko pita tasleem karney wali qaum tum kia qadar jano Pakistan ki noch noch kar kha gaye ho Pakistan. Ab tumhara waqt qareeb he buhat jald chun chun kar tum jaisey Raja dahir ke balikoon ko shamshan pohanjaya jaye ga phir par look mein beth kar pita ji (Raja Dahir s egiley shikvey karna

yar tumhara dada i mean tafoo ka aba ka keya nam tha.
is ka jawab to kam as kum da do.
or agar nhian pata to ya bohat buri bat ha.