نیٹ میٹرنگ ترمیم عوام مخالف قرار،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا بڑاحکم

5netmetringwapsa.jpg

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے نیٹ میٹرنگ رولز میں مجوزہ ترامیم کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے نیپراکو ہدایت کی ہے کہ جب تک یہ معاملہ کمیٹی کے زیر غور نہیں آتا اس وقت تک ترامیم کو آگے نہ بڑھایا جائے۔

کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ایم این اے کشور زہرہ کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چیئرمین نیپرا کی اجلاس میں غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ وہ مذکورہ افسران آئندہ اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیپرا نے ان رولز کے حوالے سے عوامی مشاورت شروع کی ہے اور آراء کے پیش نظر حتمی مسودہ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ نیپرا کے نمائندے نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کی وجہ سے، سولر پروڈیوسر کی طرف سے فراہم کردہ ہر اضافی یونٹ کو موجودہ ٹیرف کے مطابق استعمال ہونے والے یونٹ کے مقابلے میں فراہم کردہ 3.7 آف پیک یونٹس کے مقابلے میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سپلائی کی گئی دو آف پیک یونٹس کو استعمال شدہ ایک یونٹ کے مقابلے میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔ کمیٹی کے ارکان نے اس طرح کی ترامیم شروع کرنے میں نیپرا کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ ترامیم سے نہ صرف لوگوں کو قابل تجدید توانائی میں تبدیل کرنے کی حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ حکومت پر بوجھ بھی بڑھے گا۔ کمیٹی نے کہا کہ نیپرا صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے اور عوام کو قابل تجدید توانائی کی طرف منتقل کرنے کی ترغیب دے۔

کمیٹی نے مختلف حلقوں کی جانب سے کراچی میں بجلی کے کھمبوں پر لٹکتی تاروں سے کرنٹ لگنے کے واقعات کی ذمہ داری قبول نہ کر نے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ کمیٹی کا موقف تھا کہ ہر کوئی ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کمیٹی نے اپنے اگلے اجلاس میں کے الیکٹرک کے سی ای او، چیئرمین پیمرا اور پی ٹی اے، کمشنر کراچی اور کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے نمائندوں کو بلانے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ کیبل آپریٹرز اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اپنی کیبلز کے لیے کے الیکٹرک کے کھمبے استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کے کرنٹ اور کے الیکٹرک کی خدمات میں خلل پڑ رہا ہے۔
 

Back
Top