
قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض کی جائیدادوں کو نیلام کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں نیلامی کے لیے باضابطہ اشتہار جاری کر دیا گیا ہے۔ نیب کے مطابق یہ جائیدادیں 12 جون کو نیب راولپنڈی آفس میں نیلام کی جائیں گی، اور یہ اقدام پلی بارگین کی ڈیفالٹ شدہ رقم کی وصولی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
نیب کی جانب سے جن چھ جائیدادوں کو نیلامی کے لیے مختص کیا گیا ہے، ان میں راولپنڈی اور اسلام آباد میں واقع کارپوریٹ دفاتر، ارینا سینما، اسکول عمارت، سفاری کلب اور گارڈن سٹی اسلام آباد میں واقع ایک بڑی جائیداد شامل ہے۔
https://twitter.com/x/status/1927324363075850688
اشتہار کے مطابق نیلامی کی فہرست میں شامل جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن کا کارپوریٹ آفس 1 (پارک روڈ، فیز 11، راولپنڈی)، کارپوریٹ آفس 2 (پارک روڈ، فیز 1، راولپنڈی)، رو مارکیٹ اور لان (بحریہ گارڈن سٹی، اسلام آباد)، ارینا سینما (فیز 4، راولپنڈی)، بحریہ انٹرنیشنل اکیڈمی (سفاری ولاز ٹو، راولپنڈی) اور سفاری کلب (سفاری ولاز ون، راولپنڈی) شامل ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں نیب نے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری گولف سٹی اور اسلام آباد میں کثیر المنزلہ عمارات کو بھی سربمہر کر دیا تھا۔ ساتھ ہی بحریہ ٹاؤن کے متعدد بینک اکاؤنٹس منجمد، اور درجنوں قیمتی گاڑیاں ضبط کی گئیں۔
نیب حکام کے مطابق، تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ مخصوص عناصر ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل کر رہے ہیں، جس پر نیب نے بیرون ملک سے انہیں واپس لانے کی کارروائی شروع کی۔ ساتھ ہی عوام کو بحریہ ٹاؤن کے دبئی منصوبے میں سرمایہ کاری سے گریز کی ہدایت کرتے ہوئے متنبہ کیا گیا کہ منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
نیب کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے متعدد مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ ان پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں سرکاری و نجی اراضی پر غیر قانونی قبضے، بغیر اجازت ہاؤسنگ اسکیمیں چلانے اور عوام سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے جیسے الزامات ہیں، جن کے ناقابل تردید ثبوت نیب کے پاس موجود ہیں۔
نیب کی جانب سے اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں ان مقدمات سے متعلق کئی ریفرنسز بھی دائر کیے جا چکے ہیں اور متعلقہ ملزمان کو عدالتوں میں طلب کیا جا چکا ہے۔