
نیب ترامیم اہم شخصیات کے کیسز ختم کرنے کیلئے کی گئیں،صدیق جان
نیب ترامیم اور این آر ٹو کے حوالے سے حکومت کی چوری پکڑی گئی، بول نیوز کے صحافی صدیق جان پارلیمنٹ کی دستاویز کی روشنی میں حقیقت کو بے نقاب کردیا،صدیق جان نے بتایا کہ نیب ترامیم اور این آر ٹو پر عمران خان کا موقف بالکل درست ہے۔
صدیق جان نے کہا جب اس معاملے پر پوری تحقیق کی گئی تو واضح ہوا کہ کس طرح آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے،این آر ٹو جو دیا گیا اس میں جو ترامیم ہوئی اس میں تین وجہ ہیں، اہم شخصیات کے کیسز ختم کرنے کیلیے ترامیم کی گئی ہے، دوسرا یہ جلد بازی میں کیا گیا تیسرا نا مکمل پارلیمنٹ کے تحت کیا گیا۔
صدیق جان نے مزید کہا ستائیس جولائی کو نیب میں ترامیم کا بل پاس ہوتا ہے،اسی دن بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جاتا ہے، رولز کے مطابق قائمہ کمیٹی کو تیس دن میں جواب دینا ہوتا ہے، لیکن یہاں پر قائمہ کمیٹی نے پانچ دن میں رپورٹ پیش کردی، دو اگست منگل کے دن یعنی پرائیوٹ ممبر کے دن سرکاری بل پیش کیا گیا، جب اس دن سرکاری کارروائی نہیں ہوتی صرف غیرسرکاری عہدیدار بل پیش کرتے ہیں۔
صدیق جان نے مزید کہا دس منٹ بھی اس بل پر بحث نہیں ہوئی اور اراکین اسمبلی کے پڑھنے سے پہلے ہی بل بل کو اگلے ایجنڈے میں رکھ دیا گیا، بدھ کے روز ووٹنگ ہونی تھی، حاضری لگانے والے اراکین کی تعداد ایک سو چوبیس تھی،چھتین فیصد اراکین اسمبلی آئے،نہ کورم پورا تھا نہ قواعط پھر بھی نیب ترامیم کردی گئیں۔
مسلم لیگ ن نے گیارہ سو ارب کی کرپشن کے لیے این آر ٹو لے لیا۔