Arslan
Moderator
پاکستان میں سیاست کی یہ امتیازی خصوصیت اور ادائے دلبری ہے کہ ایک طرف اڑتی پتنگ کی ڈور کاٹنے کے لیے بُو کاٹا کا شور پڑتا ہے تو دوسری طرف ڈھارس بندھاتے، پرانے دوستوں کے واسطے گنجائش بھی برقرار رکھی جاتی ہے۔
حقیقت میں، صرف ایک دن قبل ایم کیو ایم، گورنر ہاؤس میں منعقدہ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے واسطے پارٹی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے شریک ہونے کی خصوصی دعوت واپس لیے جانے پر، وفاقی حکومت پر اپنی ناراضی کا اظہار کررہی تھی۔ اس پر شاید کئیوں کو کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہوگی کہ جب ایم کیو ایم نے فیصلہ کیا کہ یہ اس کی توہین تھی۔
اگرچہ اس نکتے پر مزید پیشرفت ہوسکتی تھی، ممکن ہے کہ نہ ہوتی تاہم اس سے اگلی دوپہر اجلاس کی صدارت کی تیاریوں میں مصروف وزیراعظم نواز شریف کے لیے ایم کیو ایم کے سینیٹر بابرغوری طرف سے دوپہر کا کھانا بھیجا گیا۔
کوئی نامہربان ہی ہوگا جو اس پُرخلوص رویے کو شبہ کی نظر سے دیکھے اور اس کارِ خوش خوراکی کے محاسن میں عیب نکالنے کرنے کی کوشش کرے۔
ظہرانے کے لیے جن کھانوں کا انتخاب کیا گیا، ان میں بہت زیادہ کیلوریز والی مرغن بھیجہ نہاری اور چٹ پٹا حلیم شامل تھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خوش خوراکی کے لیے مشہور وزیرِاعظم کے لیے یہ ظہرانہ دلی خوشی کا باعث بنا ہوگا اور وہ باورچیوں سے پُرذائقہ حلیم اور نہاری کی ترکیبوں پر تفصیلی معلومات بھی حاصل کرتے رہے ہوں گے۔
تعلقات کی استواری اور بہتر تعلقات کی سفارت کاری میں، پُرذائقہ کھانا ہر جگہ چل جانے والا کھرا سکّہ ہے۔
عید پرپیش کی جانے والی مٹھائی کے ڈبے کا سائز تعلقات بگاڑ بھی سکتا ہے اور بنا بھی دیتا ہے۔ اسی طرح گوشت خوری سے محبت کرنے والوں کے اس ملک میں، دستر خوان پر سبزی ترکاری رکھنے کو، مہمان کی توہین سے کسی بھی طرح کم تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ریاست کے جہاز کو وقت کے سمندر کی سطح پر بہتے رہنے کے لیے بے لطف اور غیر شاعرانہ ضروریات لازماً درکار ہوتی ہیں، ایسے میں چند لمحے خوش خوراکی کے مہیا کرنا بہرطور کیٹرنگ انڈسٹری کے اپنے بھی مفاد میں ہے۔
گورنر ہاؤس کی راہداریوں میں دعوتِ نہاری اور حلیم کا پُر ذائقہ اہتمام تھا جس کی خوش کُن مہک اور اس کا تصور ہی منہ میں پانی بھر آنے کے لیے کافی ہے۔
ہم تو صرف امید کرسکتے ہیں کہ بھیجہ نہاری اور چٹ پٹے مزیدار حلیم کی پُرتکلف ضیافت کے بعد، کراچی کے پیچیدہ مسائل کے حل کی تلاش میں یہاں خصوصی اجلاس منعقد کرنے والے (وزیرِ اعظم اور) وفاقی کابینہ کے ارکان کو کم از کم قیلولہ کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی ہوگی۔
source
حقیقت میں، صرف ایک دن قبل ایم کیو ایم، گورنر ہاؤس میں منعقدہ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے واسطے پارٹی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے شریک ہونے کی خصوصی دعوت واپس لیے جانے پر، وفاقی حکومت پر اپنی ناراضی کا اظہار کررہی تھی۔ اس پر شاید کئیوں کو کوئی حیرانی نہیں ہوئی ہوگی کہ جب ایم کیو ایم نے فیصلہ کیا کہ یہ اس کی توہین تھی۔
اگرچہ اس نکتے پر مزید پیشرفت ہوسکتی تھی، ممکن ہے کہ نہ ہوتی تاہم اس سے اگلی دوپہر اجلاس کی صدارت کی تیاریوں میں مصروف وزیراعظم نواز شریف کے لیے ایم کیو ایم کے سینیٹر بابرغوری طرف سے دوپہر کا کھانا بھیجا گیا۔
کوئی نامہربان ہی ہوگا جو اس پُرخلوص رویے کو شبہ کی نظر سے دیکھے اور اس کارِ خوش خوراکی کے محاسن میں عیب نکالنے کرنے کی کوشش کرے۔
ظہرانے کے لیے جن کھانوں کا انتخاب کیا گیا، ان میں بہت زیادہ کیلوریز والی مرغن بھیجہ نہاری اور چٹ پٹا حلیم شامل تھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ خوش خوراکی کے لیے مشہور وزیرِاعظم کے لیے یہ ظہرانہ دلی خوشی کا باعث بنا ہوگا اور وہ باورچیوں سے پُرذائقہ حلیم اور نہاری کی ترکیبوں پر تفصیلی معلومات بھی حاصل کرتے رہے ہوں گے۔
تعلقات کی استواری اور بہتر تعلقات کی سفارت کاری میں، پُرذائقہ کھانا ہر جگہ چل جانے والا کھرا سکّہ ہے۔
عید پرپیش کی جانے والی مٹھائی کے ڈبے کا سائز تعلقات بگاڑ بھی سکتا ہے اور بنا بھی دیتا ہے۔ اسی طرح گوشت خوری سے محبت کرنے والوں کے اس ملک میں، دستر خوان پر سبزی ترکاری رکھنے کو، مہمان کی توہین سے کسی بھی طرح کم تصور نہیں کیا جاسکتا۔
ریاست کے جہاز کو وقت کے سمندر کی سطح پر بہتے رہنے کے لیے بے لطف اور غیر شاعرانہ ضروریات لازماً درکار ہوتی ہیں، ایسے میں چند لمحے خوش خوراکی کے مہیا کرنا بہرطور کیٹرنگ انڈسٹری کے اپنے بھی مفاد میں ہے۔
گورنر ہاؤس کی راہداریوں میں دعوتِ نہاری اور حلیم کا پُر ذائقہ اہتمام تھا جس کی خوش کُن مہک اور اس کا تصور ہی منہ میں پانی بھر آنے کے لیے کافی ہے۔
ہم تو صرف امید کرسکتے ہیں کہ بھیجہ نہاری اور چٹ پٹے مزیدار حلیم کی پُرتکلف ضیافت کے بعد، کراچی کے پیچیدہ مسائل کے حل کی تلاش میں یہاں خصوصی اجلاس منعقد کرنے والے (وزیرِ اعظم اور) وفاقی کابینہ کے ارکان کو کم از کم قیلولہ کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی ہوگی۔
source