
نگراں حکومت کا پی آئی اے کو بیل آؤٹ پیکج دینے سے انکار، سنگین مالی بحران پیدا ہوگیا
نگراں حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کو بیل آؤٹ پیکج دینے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد قومی ایئر لائنز سنگین مالی بحران کا شکار ہوگئی ہے اور طیارے گراؤنڈ کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نگراں حکومت نے قومی ایئر لائنز کو نجکاری کیلئے ٹھوس پلان تیار کرنے کی ہدایت کردی، پی آئی اے حکام کی نگراں وزیر خزانہ سے ہونے والی ملاقات بھی بے نتیجہ رہی، نگراں حکومت نے بیل آؤٹ پیکج دینے سے انکار کرتے ہوئے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کی تجویز دیدی۔
وزارت خزانہ نے پی آئی اے کو صاف صاف جواب دیتےہوئے کہا کہ قومی خزانہ خالی ہے،مدد نہیں کرسکتے، سال 2022 میں پی آئی کو 15 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج دیا گیا تھا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو واجبات کی ادائیگی کیلئے 4لاکھ روپے بھی دیئے گئے تھے، تاہم رواں سال پی آئی اے کو 112 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔
دوسری جانب لیزنگ کمپنیوں نے بھی پی آئی اے کی مدد سے انکار کردیا ہے جس کے بعد لیز پر لیے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے، تاریخ کے بدترین مالی مشکلات کے باعث پی آئی اے کو ہونے والی ادائیگیاں بھی رک گئی ہیں، پی آئی اے پر بین الاقوامی ادائیگیوں میں 100 ملین ڈالر سے زائدواجب الادا ہیں۔
لیزنگ کمپنیوں کی مدد سے انکار اور حکومت کا بیل آؤٹ پیکج دینےسے انکار کے بعد قومی ایئر لائنز بدترین مالی بحران کا شکار ہوگئی ہے، اس بحران کے باعث طیاروں کی مرمت کے حوالے سے کمپونینٹ سپورٹ پروگرام اور ایئر بس انڈسٹریز کا سپورٹ پیکج متاثر ہورہا ہے۔
ترجمان پی آئی اے نے مالی بحران کی صورتحال کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحران کی سب سے بڑی وجہ ملکی معاشی صورتحال ہے، ادارے کی منفی کریڈٹ ریٹنگ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے فارن کرنسی کا دباؤ ہے، حکومت پی آئی اے کے معاشی معاملات کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر کوشش کرے۔