
پنجاب حکومت کے مالی سال 2023-24 کے کھاتوں میں اربوں روپے کے مالی بے ضابطگیوں اور غبن کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل پنجاب کی جانب سے نگران حکومت کے دور میں کیے گئے اخراجات کا آڈٹ کیا گیا، جس میں کئی محکموں میں کرپشن اور بدعنوانی کے سنگین کیسز سامنے آئے۔
زاہد گشکوری کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب میں مجموعی طور پر 1 ارب 65 کروڑ روپے کا غبن اور فراڈ سامنے آیا۔ ڈی جی خان کے مختلف فوڈ سینٹرز پر 84 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا، جب کہ لاہور میں محکمہ خوراک کے عملے کی جانب سے 78 کروڑ 50 لاکھ روپے کا فراڈ رپورٹ کیا گیا۔
مزید برآں، فلور ملز کو فراہم کی جانے والی گندم میں 30 کروڑ روپے کا غبن ریکارڈ پر آیا، جب کہ رمضان پیکج اور سستا آٹا اسکیم میں چار فلور ملز نے مبینہ طور پر 20 کروڑ روپے خردبرد کیے۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری گندم لینے والی ان فلور ملز نے مجموعی طور پر 40 کروڑ روپے کا نقصان سرکار کو پہنچایا۔
محکمہ خوراک میں 91 کروڑ روپے مالیت کی 74 لاکھ ٹن درآمدی گندم کے غائب ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جس پر شدید سوالات اٹھ رہے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں عبدالسلام خان اسکول لاہور کے ایک منصوبے میں غیر ملکی فیکلٹی کی بھرتی کے نام پر جعلی دستاویزات کے ذریعے 78 کروڑ روپے کے فراڈ کی نشاندہی کی گئی۔ خانیوال اور لودھراں میں روڈ کی تعمیر کے لیے جعلی زمین خریداری کلیمز کے ذریعے ساڑھے 4 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا۔
کل 2981 ارب روپے کے حکومتی کھاتوں میں سے 619 ارب روپے کا آڈٹ کیا گیا، جس میں سے مختلف نوعیت کے 50 کیسز میں 25.5 ارب روپے کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب میں 25 کروڑ روپے مالیت کا اسلحہ لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جب کہ نواز شریف یونیورسٹی اور یو ای ٹی لاہور میں 70 لاکھ روپے کی چوری کی نشان دہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالی بدنظمی کے 21 کیسز میں ساڑھے 10 ارب روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئیں، جب کہ 45 کیسز میں 43.5 ارب روپے کی غلط پروکیورمنٹ رپورٹ ہوئی۔ دیگر کیسز میں 8 ارب روپے کی مختلف بے قاعدگیوں کا ذکر بھی شامل ہے۔
آڈٹ رپورٹ پر نگران حکومت کے وزراء سے وضاحت طلب کی گئی ہے، جن کا جواب تاحال موصول نہیں ہوا۔ رپورٹ نے ایک بار پھر سرکاری محکموں میں شفافیت اور جواب دہی کے فقدان کو نمایاں کر دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://humnews.pk/wp-content/uploads/2024/08/9-1.jpg