بازیاب بچوں کے نمونے لے کر ڈی این اے کے لیے بھجوائے گئے ہیں: پولیس ذرائع
بچوں کے اغوا اور جبری مشقت لینے میں ملوث گینگ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھانہ صدر جہلم پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اغواکار گینگ کو گرفتار کیا ہے جس میں 3 مردوں کے علاوہ 1 خاتون بھی شامل ہے۔ اغواکار گینگ نے 16 اور 14 برس کی 2
لڑکیوں سمیت 3 بچوں کو اغوا کیا تھا۔ پولیس کے مطابق گینگ اراکین اغواشدہ بچوں سے جنسی زیادتی کرنے کے علاوہ ان سے جبری مشقت بھی کرواتے تھے۔
جہلم پولیس کے مطابق 14 ستمبر کو شہناز بیگم نامی خاتون کی طرف سے تھانے میں درخواست دی گئی تھی کہ ان کی16 سالہ جمیل اور 14سالہ غلام فاطمہ کے علاوہ اس کا 7 سالہ بیٹے اللہ وسایا کو کاروبار کو جھانسہ دے کر اغوا کر لیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے واقعہ سامنے آنے کے بعد ایک پولیس ٹیم تشکیل دی جس نے اغواکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق کارروائی میں 4 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ مغوی بچوں نے بتایا کہ ملزمان ان کے ساتھ گینگ ریپ کرتے رہے ہیں جس پر بچوں کا میڈیکل کروایا گیا اور ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بچوں سے زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے۔ بازیاب بچوں کے نمونے لے کر ڈی این اے کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اغوا کار گینگ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات میں ملوث رہے ہیں جس پر ان پر متعدد مقدمات درج ہیں۔ ملزمان پر تھانہ صدر ضلع شیخوپورہ میں 2020 میں جنسی زیادتی اور اغوا کا مقدمہ ردج ہے اغواکار گینگ کے ملزمان کی شناخت رضیہ بی بی، اسد، واجد علی اور ارشد علی کے نام سے ہوئی ہے جو جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔