جیل ٹرائل کے دوران جب گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہورہے ہوتے ہین تو وہاں کچھ بااثر افراد تحریک انصاف کے وکلاء پر حاوی دکھائی دیتے ہیں، ہائیکورت کے صدر نے جیل ٹرائل کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت قیادت سے وعدہ کیا تھا کہ وہ یر پیشی پر 50 وکلاء کم از کم لازمی بھءجا کرین گے۔۔آج تک 1 وکیل نہیں آیا۔۔
https://twitter.com/x/status/1938881309855609123
جیلوں سے باہر اور اندر، سب سے ایک مرتبہ پھر مؤدبانہ گزارش ہے کہ حاضر سروس اور ریٹایرڈ سول ملٹری اہلکاران سے اپنے یارانے اور براہ راست اور بلواسطہ مشاورتیں بند کریں اور خوش فہمیوں سے باہر نکلیں. خدارا اب تو سمجھیں کہ اس ملک میں کوئی نظام نہیں، جو نام نہاد نظام نظر آتا ہے سب منیجڈ ہے اور تحریک انصاف کو بھی ایک اور تحریک استقلال، جماعت اسلامی، جے یو آئی، نواز زرداری لیگ بنانے کی طرف گامزن ہے! اور یہ آج نہیں، انکی ١٩٥١ سے یہی ٹیمپلیٹ ہے! دنیا جانتی ہے، نام لینے پر مجبور نہ کریں. تحریک انصاف اور عمران کو اپنی کوتاہیوں سے زیادہ ان دوست نما حاضر سروس اور ریٹایرڈ سول ملٹری اہلکاران نے نقصان پہنچایا ہے، جو اول تو دوست نہیں بلکہ خاکی دیومالائی شکنجے کے کارندے ہیں جو اپنی اپنی چھوٹی چھوٹی مجبوریوں و لالچ کے ہاتھوں لگے ہیں، اصل مقصد ایک ہی ہے، اپنا تسلط برقرار رکھنا اور اسکے لیے پاکستانی سماج و سیاست کے مختلف چہروں کو موقع کی مناسبت سے کیش کر کے خود کو عالمی طاقتوں کے سامنے ماڈرن، مدبر، تحمل مزاج، امن کا ضامن اور ناگزیر پیش کرنا. اور ان میں سے اگر کوئی شاز و نادر آپ سے ہمدردی رکھتا بھی ہو تو اس میں اتنی صلاحیت ہی نہیں کیونکہ ملک کو اس حال تک پہنچانے میں وہ پہلے ہی پورا حصہ ڈال چکے ہیں. فی الوقت زیادہ نہیں لکھتے، جنہیں شک ہے وہ پارٹی کا ٢٠٢٤ کا الیکشن منشور اٹھا کر دیکھ لیں، لیڈر کارکن جیل میں ہو اور ماریں کھانے کے بعد بھی کم و بیش ٢٠٠ صفحات پر مشتمل اس داستان امیر حمزہ میں فوج کے کردار، ریاستی ڈھانچے اور سول ملٹری توازن بابت کیا درج کیا گیا تھا اور کیا وہ آئیں و قانون کی حقیقی بالادستی اور جمہور کے حق حاکمیت سے عین مطابقت رکھتا تھا